محمد سعید اعجاز کامٹوی

ان کے بزرگوں کا وطن شہزاد پور (ضلع فیض آباد ) ہے۔ وہیں سے ان کا خاندان کامٹی آیا تھا۔ ان کے والد کا نام محمد الله تھا۔ جو پیشہ سے سوداگر تھے۔ موصوف انتہائی نیک ،با وضع اور صوم و صلوٰۃ کے پابند تھے۔ اعجاز اپنے والد کے اکلوتے بیٹے ہیں۔1932 میں پیدا ہوئے۔ ان کی تعلیم سراسر مذہبی علوم پر مشتمل ہے۔ ناظرہ اور حفظ ِقرآن کے سلسلے میں انھوں نے حافظ محمد، حافظ مطیع الرحمن اور الحاج محمد عثمان سے استفادہ کیا۔ اس کے بعد جا معہ عربیہ اسلامیہ ناگپور میں داخلہ لیا۔ یہاں قرأت سیکھی اور درس نظامی کا تکملہ بھی کیا۔ مولوی عالم کی سند ناگپور یونیورسٹی سے 1948میں حاصل کی۔ ایک سال بعد جا معہ کے سالانہ جلسہ عام میں ان کے سر پر دستار ِفضیلت باندھی گئی۔ اعجاز کٹر حنفی المسلک تھے۔ سلسلہ طریقت میں سیّد امام شاہ مجدّدی تقشبندی (ف : ١٩٥٧ ء) کے مرید تھے۔ پار سال حج کا شرف حاصل ہوا ہے جب گنبد خظرٰ ی کی زیارت کر رہے تھے تو بے اختیاران کی زبان سے یہ شعر نکل پڑا، جو کے عاشق رسول ؐ ہونے کا ثبوت فراہم کرتا ہے :
ان سے مل کر مجھے ہوا محسوس
ان سے ملنا بہت ضروری تھا

محمد سعید اعجاز
پیدائش1932
کامٹی
وفات-
کامٹی، بھارت
قلمی ناماعجاز
پیشہشاعر
قومیتبھارتی
اصنافغزل، قصیدہ، نعت
مولانا سعید اعجاز کامٹوی

خوش گفتار، ملنسار اور برجستہ گو تھے۔ بات سے بات پیدا کرنے میں مہارت رکھتے تھے۔ شعلہ بیان مقرر تھے۔ اور اس میں ملک گیر شہرت کے مالک تھے۔ اپنی خوش الحانی اور مخصوس ترنم کی وجہ سے مشاعروں میں بہت پسند کیے جاتے تھے ۔ انھوں نے طالب علمی کے زمانے میں شاعری شروع کی اور کلام پر اصلاح کے لیے حافظ انور کا انتخاب کیا۔ چندے شاطر حکیمی سے بھی مشورہ رہا۔ اصناف سخن میں نعت، غزل، قطعہ اور رباعی میں طبع آزائی کی ہے۔ ان کا کلام کلاسیکی لب و لہجے کا تھا، جس میں موسیقیت اور تغزل کا عنصر غالب نظر آتا تھا۔

نمونہ کلام ترمیم

حوالہ جات ترمیم

کامٹی کی ادبی تاریخ (مصنف : ڈاکٹر شرف الدین ساحل) سانچہ:کامٹی