محمد شاکر علی نوری
محمد شاکر علی نوری ایک بھارتی مسلمان سنی مکتب فکر کے نامور عالم دین مبلغ اسلام ہیں۔ آپ نے 1992ء میں سنی دعوت اسلامی کی بنیاد رکھی۔[1]
محمد شاکر علی نوری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1960ء (عمر 63–64 سال) |
درستی - ترمیم |
زندگی
ترمیم1960ء بمقام جوناگڑھ، کاٹھیاواڑ، صوبۂ گجرات میں عبد الکریم میمن نوری کے یہاں ولادت ہوئی۔ 5ستمبر 1992ء کو ممبئی میں تحریک سنی دعوت اسلامی کی بنیاد رکھی گئی۔ یہ تحریک ممبئی سے اٹھی اور دیکھتے ہی دیکھتے ہندوستان اور بیرون ممالک میں اس کا غلغلہ بلند ہونے لگا۔ آپ جہاں بھر میں اپنی خطابت کے ذریعے اصلاح امت کا فریضہ بخوبی انجام دے رہے ہیں،ساتھ ہی تصنیف وتالیف کے ذریعے بھی رہ نمائی فرما رہے ہیں۔ آپ نے ملک وبیرون ملک کے طول وعرض میں متعدددارالعلوم ا وراسلامی انگلش میڈیم اسکولوں کا قیام فرمایاہے۔ ہر پانچ سالوں پر دی رائیل اسلامک اسٹریٹیجک اسٹڈی سینٹر (جارڈن)پوری دنیامیں اثرورسوخ رکھنے والے پانچ سو مسلم افراد پر مشتمل سروے رپورٹ پیش کر رہاہے۔2009ء اور 15۔2014ء کی سروے رپورٹ میں مولاناموصوف کانام بھی فہرست میں موجود ہے۔ مولانا شاکر علی نوری نے اپنے اصلاحی کاموں کی بدولت دنیا بھر میں شہرت پائی، آپ مخلص داعی، کامیاب مصلح اور اہل سنت کے عظیم عالم دین ہیں۔ مولانامحمد شاکر نوری صاحب کو تاج الشریعہ علامہ مفتی محمد اختر رضا اظہری، سجادہ نشین آستانہ ٔ غوث اعظم قادریہ بغدادا شریف اور شہزادہ سید العلماء حضرت سید حسنین میاں نظمی مارہروی سے مختلف سلاسل کی اجازت و خلافت حاصل ہے ۔
دینی خدمات
ترمیمدینی تعلیم کو عام کرنے کے لیے ایک سو گیارہ مدارس قائم کرنے کا عزم رکھتے ہیں جب کہ اب تک ایسے 25 مدارس اسکول قائم ہو چکے ہیں۔ مولاناکے منصوبوں میں انگلش میڈیم اسکول اور ہاسپٹل کا قیام بھی شامل ہے۔ مولاناموصوف کا وقت تبلیغی اسفار،تربیت،مبلغین،تحریک کی بہتر تنظیم اور اپنے مدارس کی نگرانی اور تجارت جیسے امور میں صرف ہوتاہے۔ ہر تین سال پر مجلس شرعی جامعہ اشرفیہ مبارک پور کا ایک سہ روزہ فقہی سمیناراورآخر میں اجلاس عام بھی منعقد کراتے ہیں۔
تصنیف وتالیف
ترمیم- ماہ رمضان کیسے گزاریں؟
- گلدستۂ سیرت النبیﷺ
- مژدۂ بخشش (نعتوں کا مجموعہ)
- عظمت ماہ محرم اور امام حسین،
- قربانی کیا ہے؟
- امام احمد رضااور اہتمام نماز
- بے نمازی کا انجام
- مسلم کے چھ حقوق
- حیات خواجہ غریب نواز
- خواتین کا عشق رسول اور خواتین کے واقعات
وغیرہ۔