محمد عارف ریوگری
خواجہ محمد عارف ریوگری سلسلہ نقشبندیہ کے عظیم شیخ اور ایک کامل و اکمل ولی ہیں
محمد عارف ریوگری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 15 ستمبر 1156 ریوگر |
وفات | 11 دسمبر 1219 (63 سال) ریوگر |
درستی - ترمیم ![]() |
ولادتترميم
شیخ محمد عارف ریوگری جن کی ولادت بخارا سے اٹھارہ میل کے فاصلے پر ریوگر(بخارا سے 18؍میل اور غجدوان سے 3؍میل دور ایک موضع موجودہ روس) نامی قصبہ میں 27رجب 551ھ بمطابق 15ستمبر 1156ء کو ہوئی۔ آپ کا مولد و مدفن ریوگرجو بخارا کے دیہات میں سے ہے۔[1][2]
طریقت و خلافتترميم
اس زمانہ میں ریوگر سے 3 میل کے فاصلے پر غجدوان نامی قصبہ میں خواجۂ خواجگان عبدالخالق غجدوانی رہتے تھے، جن کے فیوض و برکات کا شہرہ دور دور تک پھیلا ہوا تھا۔ محمد عارف بھی ان کی خدمت میں حاضر ہوکر بیعت ہوئے۔ کہتے ہیں کہ بیعت ہونے کے بعد بس آپ اپنے شیخ کے ہوکر رہ گئے اور تمام عمر اپنے شیخ کی صحبت و خدمت میں گذاردی اور تصوف و طریقت میں کمال درجہ کو پہنچے۔خواجہ عبد الخالق کے چار خلیفہ تھے۔ خواجہ احمد صدیق خواجہ اولیائے کبیر، خواجہ سلیمان کرمینی، خواجہ عارف ریوگری۔ خواجہ بہاؤالدین نقشبند کی نسبت واردات خواجہ عارف ریوگری تک پہنچتی ہے۔ خواجہ عبد الخالق کی وفات کے بعد آپ ان کی جگہ ریاضت و عبادت اور خلق کی ہدایت میں مشغول رہے۔ خواجہ احمد صدیق بخاری الاصل تھے خواجہ عبد الخالق غجدوانی کے بعد ان کی جگہ جانشین بنے تمام خلفاء اور مریدین انہی کی اتباع اور موافقت کرتے رہے جب خواجہ محمد صدیق بخاراکے قریب قریہ مفیان میں وصال ہوا تو خواجہ احمد صدیق نے تمام اصحاب کو خواجہ عارف کی صحبت کی وصیت کی۔[3]
اتباع شریعتترميم
شریعت و سنت کی پابندی، زہد و تقویٰ کے ساتھ ساتھ رشد و ہدایت میں بھی بلند مقام رکھتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ عبد الخالق غجدوانی رحمۃ اللہ علیہ کے بعد آپ ان کے جانشین ہوئے اور کثیر تعداد میں لوگ آپ سے فیضیاب ہوئے۔ تصوف کے موضوع پر ”عارف نامہ“ نامی آپ کا ایک رسالہ خانقاہ موسیٰ زئی شریف کی لائبریری میں موجود ہے۔
وفاتترميم
آپ کا سنہ وفات بمطابق حضرات القدس616ھ یا 617ھ ہے۔ آپ کا مزار پرانوار ریوگر میں زیارت گاہ خاص و عام ہے۔[4]