محمد عبدالغفور حیدری

پاکستان میں سیاستدان

محمد عبد الغفور حیدری 5 جون 1957ء کو قلات ضلع میں محمد عظیم کے گھر پیدا ہوئے۔ انھوں نے دارالعلوم دارالہدیٰ ، تھیڑی میں ابتدائی دینی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد اعلیٰ دینی تعلیم جامعہ مخزن العلوم خانپور اور عالم فاضل کی سند دارالعلوم ٹنڈو الہ یار سے حاصل کی۔

طالب علمی کے دور کی سرگرمیاں

ترمیم

حیدری پڑھنے کے دوران جے ٹی آئی بلوچستان کے صدر اور مرکزی نائب صدر رہے۔ 1980 میں جمیعت طلبۂ اسلام سے مستعفی ہوکر جمیعت علمائے اسلام میں شامل ہوئے۔ ایم آر ڈی کی تحریک کے دوران انھیں مچھ جیل میں رکھا گیا۔ ایک سال قید بامشقت اور دس کوڑوں کی سزا سنائی گئی۔

سیاسی سرگرمیاں

ترمیم

1990 کے عام انتخابات میں جمعیت علمائے اسلام کے ٹکٹ پر بلوچستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ وہ پارلیمانی قائد بھی بنے۔ تاج محمد جمالی کی قیادت میں قائم ہونے والی صوبائی حکومت میں جمعیت علمائے اسلام کی شمولیت کے بعد انھیں پبلک ہیلتھ انجینئری کے وزیر بنایا گیا۔ دو سال بعد اتحادی جماعتوں میں اختلافات پیدا ہوئے۔ اس کے بعد حیدری نے جمالی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی۔ بر سر اقتدار وزیر اعلیٰ نے قبل از وقت استعفٰی دے دیا۔ اس کے بعد نواب ذوالفقار مگسی کو وزیر اعلیٰ نامزد کیا گیا۔ مولانا عبد الغفور حیدری نے ان کا مقابلہ کیا اور صرف دو ووٹوں سے ہارے۔ 1993 میں این اے 204 (مستونگ) سے وہ منتخب ہوئے۔ حیدری نے سردار اختر مینگل کو شکست دی۔ 1995 میں جے یو آئی (ف) کے سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے۔ اس منصب پر وہ پانچ مرتبہ منتخب ہوئے اور اب بھی فائز ہیں۔ مئی 2009 میں وہ سینیٹر منتخب ہوئے۔ 2013 کے انتخابات کے بعد ن لیگ اور جے یو آئی (ف) نے مل کر حکومت بنائی تو وزیر مملکت برائے پوسٹل سروسز بنائے گئے۔ اس منصب پر وہ 11 مارچ 2015 تک تھے۔

عالمی شہرت

ترمیم

1994ء میں بے نظیر بھٹو کے دوسرے دور حکومت میں اقوام متحدہ کے اجلاس میں عبد الغفور حیدری نے عربی میں تقریر کی تھی۔ اس پر وہاں موجود عرب ممالک کے نمائندوں نے کافی سراہا تھا -[1]

حوالہ جات

ترمیم
  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔