محمد علی جمال زادہ
سیّد محمد علی جمال زادہ۔ ایک ایرانی ادیب، افسانہ نگار، مزاح نگار اور مترجم تھے۔
محمد علی جمال زادہ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 13 جنوری 1892ء [1] اصفہان |
وفات | 8 نومبر 1997ء (105 سال)[1] جنیوا |
شہریت | ایران |
عملی زندگی | |
مادر علمی | یونیورسٹی آف برگنڈی |
پیشہ | ماہرِ لسانیات ، مصنف ، مورخ ، ناول نگار ، مترجم ، شاعر ، افسانہ نگار |
پیشہ ورانہ زبان | فارسی |
نامزدگیاں | |
نوبل انعام برائے ادب (1965)[2] |
|
دستخط | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمسید محمد علی جمال زادہ اصفہانی، 13 جنوری 1892ء کو اصفہان میں پیدا ہوئے۔ پھر آپ کا گھرانہ تہران منتقل ہو گیا۔ آپ نے تہران اور بیروت میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد پھر فرانس میں قانون کی ڈگری بھی حاصل کی۔ جمالزادہ کے مقالات فارسی اور جرمنی زبان میں بے شمار ہیں۔ آپ روز نامہ ‘‘کاوہ’’ کے مدیر بھی رہے۔ بعد میں برلن کے ایرانی سفارتخانے میں ملازم ہو گئے۔ پھر سوئٹزرلینڈ چلے گئے اور انجمن بین المللی کے دفتر میں جو جینیوا ہے اس میں تقریباً 27 سال کام کیا۔ ان کی شہرت کا آغاز اس زمانہ میں ہوا جب 1921ء میں انھوں نے اپنے افسانوں کا پہلا مجموعہ ‘‘یکے بود ویکے نبود’’ شائع کیا۔ جو چھ افسانوں پر مشتمل تھا، اس کے بعد آپ کے مزید افسانوی مجموعے شائع ہوئے۔ آپ نے تاریخ و ادب اور سیاسی اور سماجی کتب بھی تحریر کیں۔
سید محمد علی جمال زادہ فارسی افسانہ نویسی میں ایک ممتاز مقام کے مالک ہیں۔ انھوں نے ہی سب سے پہلے فنِ افسانہ نویسی کو ایران میں شروع کیا۔ محمد علی جمال زادہ نے افسانوں میں قصوں اور لوک کہانیوں کے انداز کو چھوڑ کر حقیقت نگاری کا نیا انداز اختیار کیا ہے۔ فارسی زبان پر انھیں پوری دسترس حاصل تھی۔ اپنے افسانوں میں انھوں نے نہ صرف عام اور روز مرہ کی زبان اور محاورے استعمال کیے گئے بلکہ سیاسی اورسماجی موضوعات کے ساتھ طنزیہ پیرایہ بھی استعمال کیا گیا۔ جمال زادہ کی کہانیوں میں پلاٹ کو مرکزیت حاصل رہتی ہے اور وہ اپنی کہانیوں کا اختتام موپاساں اور او ہینری کی طرح ڈرامائی اور چونکانے والے انداز میں کرتے ہیں۔ لیکن انھوں نے زبان کا جو انداز اختیار کیا اس نے فارسی میں افسانے کے لیے جس زبان کی بنیاد رکھی وہ اب تک برقرار ہے۔ محمد علی جمال زادہ 8 نومبر 1997ء کو جینیوا سوئزرلینڈ میں انتقال کر گئے۔
تصانیف
ترمیمتاریخ و ادب
ترمیم- گنج شایان ( 1335 ہجری) (شایان کا خزانہ)
- تاریخ روابط روس با ایران ( 1372ہجری) (ایران روس تعلقات)
- پندنامۂ سعدی یا گلستان نیکبختی (1317ہجری) (پندنامۂ سعدی)
- قصہ قصہ ہا (از روی قصص المعمای تنکابنی، 1321ہجری) (کہانیوں کی کہانی)
- بانگ نای (داستان ہای مثنوی معنوی، 1337ہجری) (پائپ کی آواز)
- فرہنگ لغات عوامانہ (1341ہجری) (عوامی لغت)
- طریقۂ نویسندگی و داستان سرایی (1345ہجری) (کہانی نویسی اور داستان سرائی کے طریقے)
- سرگزشت حاجی بابای اصفہانی (1348ہجری) (سرگزشت حاجی بابا اصفہانی)
- اندک آشنایی با حافظ (1366ہجری) (حافظ کے ساتھ تھوڑی سی آشنائی)
کہانیاں افسانے
ترمیم- یکی بود، یکی نبود (1300ہجری) (ایک دفعہ کا ذکر)
- عمو حسینعلی (جلد اول شاہکار) (1320ہجری) (حیاتِ چچا حسین علی )
- سر و تہ یہ کرباس (1323ہجری) (1944) (کینوس کے اوپر و نیچے)
- دارالمجانین (1321ہجری) (1942) (پاگل خانہ)
- زمین، ارباب، دہقان(زمین، جاگیردار، کسان)
- صندوقچہ اسرار (1342ہجری) (1963) (صندوقچۂ اسرار)
- تلخ و شیرین (1334ہجری) (1955) (تلخ و شیرین )
- شاہکار (دوجلدیں) (1337ہجری) (شاہکار )
- فارسی شکر است(فارسی میٹھی ہے)
- راہ آب نامہ(راہ آب نامہ)
- قصہ ہای کوتاہ برای بچہ ہای ریش دار (1352ہجری) (1973) (داڑھی * والے بچوں کے لیے مختصر کہانیاں )
- قصۂ ما بہ سر رسید (1357ہجری) (1978) (ختم ہو گئی ہماری کہانی)
- قلتشن دیوان (1325ہجری) (1946) (دیوانِ قلتشن)
- صحرای محشر(عذاب کا صحرا)
- ہزار پیشہ (1326ہجری) (1947) (ہزار پیشے والا فرد)
- معصومہ شیرازی (1333ہجری) (1954) (معصومہ شیرازی )
- ہفت کشور(سات ممالک)
- قصہ ہای کوتاہ قنبرعلی (1338ہجری) (1959) (قنبر علی مختصر کہانیاں )
- کہنہ و نو(نئی اور پرانی )
- یاد و یاد بود(نصیحت اور یادگار)
- قیصر و ایلچی کالیگولا امپراتور روم(رومن شہنشاہ کالیگولا قیصر اور ایلچی)
- غیر از خدا ہیچکس نبود (1340ہجری) (1961) (خدا کے سوا کوئی نہیں )
- شورآباد (1341ہجری) (1962) (شورآباد )
- خاک و آدم(مٹی اور آدم)
- آسمان و ریسمان (1343ہجری) (1964) (آسمان اور ڈور)
- مرکب محو (1344ہجری) (1965) (غائب سیاہی )
سیاست و معاشرت
ترمیم- آزادی وحیثیت انسانی (1338ہجری) (آزادی و انسانی وقار)
- خاک وآدم (1340ہجری) (مٹی اور آدم)
- زمین، ارباب، دہقان (1341ہجری) (زمین، جاگیردار، کسان)
- خلقیات ما ایرانیان (1345ہجری) (ایران کی ہماری اقدار)
- تصویر زن در فرہنگ ایران (1357ہجری) (ایران میں خواتین کی تصویر)
تراجم
ترمیم- قہوہ خانہ سورات یا جنگ ہفتاد ودو ملت (برنارڈن دی سینٹ پیرے) (1340ہجری) (سورت کافی ہاؤس Le Café du Surat by Bernardin de Saint-Pierre)
- ویلہلم تل (فیڈرک شیللر) (1334ہجری) (ویلہم ٹیل Wilhelm Tell by Friedrich Schiller)
- داستان بشر (ہنڈرک وان لون) (1335ہجری) (داستانِ بشر The Story of Mankind by Hendrik Willem van Loon)
- دون کارلوس (فیڈرک شیلر) (ڈون کارلوس Don Carlos by Friedrich Schiller)
- خسیس (مولیر) (کنجوس L'Avare by Molière)
- داستان ہای برگزیدہ(اہم داستان)
- دشمن ملت (ہینرک ایبسن) (قوم کا دشمن En Folkerfiende by Henrik Ibsen)
- داستانہای ہفت کشور (مجموعہ) (سات ملکوں کی کہانیاں )
- بلای ترکمن در ایران قاجاریہ (بلوک ویل)
- قنبرعلی جوانمرد شیراز (آرتور کنت دوگوپینو)
- سیر وسیاحت در ترکستان وایران (ہانری موزر)
- جنگ ترکمن (کونٹ دی گبینو) (جنگِ ترکمان Turkmen War by Conte de Gobineau)
- کباب غاز
دیگر
ترمیم- کشکول جمالی
- صندوقچۂ اسرار
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Muhammad-Ali-Jamalzadah — بنام: Muhammad Ali Jamalzadah — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ ناشر: نوبل فاونڈیشن — نوبل انعام شخصیت نامزدگی آئی ڈی: https://www.nobelprize.org/nomination/archive/show_people.php?id=13765