علامہ محمد علی نقشبندی اہلسنت کے ایک ممتاز عالم دین جوبانی شیخ الحدیث اور ناظم اعلیٰ جامعہ رسولیہ شیرازیہ تھے۔

ولادت

ترمیم

آپ 1933ء میں حاجی محمد مضافات لالہ موسی تحصیل کھاریاں ضلع گجرات میں پیدا ہوئے۔ والدین نہایت نیک سیرت‘ عبادت گزار تھے۔

تعلیم و تربیت

ترمیم

سب سے پہلے قرآن پاک میانہ گوندل گجرات سے حفظ کیا موضع گوہڑ منڈی بہاؤالدین میں بھی علم حاصل کیا۔ اس کے بعد اپنے دور کے جید علمائے کرام سے علم حاصل کیا۔ آپ کے اساتذہ میں شیخ الحدیث علامہ پیر سید جلال الدین شاہ‘ محدث اعظم مولانا سردار احمد‘ شیخ الحدیث مولانا غلام رسول رضوی اور دیگر اہل علم شامل تھے۔

عملی زندگی

ترمیم

آپ نارووال کی جامع مسجد شاہ جماعت میں 18 سال خطیب رہے۔ نارووال کے بعد علامہ محمد علی نقشبندی لاہور آگئے۔ 1963ء میں محلہ پیر شیرازی میں طلبہ کو پڑھانے کا سلسلہ شروع کیا مگر جلدہی وہ جگہ کم پڑ گئی تو آپ 1967-68ء میں بلال گنج منتقل ہو گئے اور جامع رسولیہ شیرازیہ کی بنیاد رکھی۔

بیعت و خلافت

ترمیم

سید نور الحسن بخاری آستانہ کیلیانوالہ قطب مدینہ مولانا ضیاء الدین مدنی نے اپنی دستار مبارک اپنے سر سے اتار کر علامہ محمد علی کے سر پر رکھ دی اور سلسلہ قادریہ میں خلافت کی اجازت عطا کرکے دعائیں دیں۔[1]

تصنیفات

ترمیم
  • تحفہ جعفریہ پانچ جلدیں
  • فقہ جعفریہ چار جلدیں
  • عقائد جعفریہ چھ جلدیں
  • دشمنان امیر معاویہ کا علمی محاسبہ دو جلدیں
  • نور العینین فی ایمان آبائے سید الکونین
  • میزان الکتب
  • منکرین وجوب اللحیہ کا علمی محاسبہ
  • کشف الغطاء فی شرح الموطاء[2]

وفات

ترمیم

آپ رحمہ اللہ نے کی وفات 1417 ہجری میں ہوئی

حوالہ جات

ترمیم
  1. نوائے وقت لاہور 29 نومبر 2016ء
  2. میزان الکتب، مولانا محمد علی، مکتبہ نوریہ حسنیہ بلال گنج لاہور