محمد ولی اللہ تخلص ولیؔ : پیدائش 7 جنوری 1967، بھارت کی ریاست بہار کے ویشالی ضلع مہوا کے حسن پور وسطی میں پیدا ہوئے۔ والد محترم محمد امین اللہ ابن علی کریم والدہ زاہدہ خاتون۔ تعلیم یم۔ اے۔ پری پی ایچ۔ ڈی (فارسی)، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی، نئی دہلی۔

محمد ولی اللہ ولیؔ
بہار اردو اکیڈمی ایوارڈ لیتے ہوئے ولی۔ نوشاد عالم، وزیر برائے فلاح، بہار، پروفیسر توقیر عالم (درمیان میں) پرو وائس چانسلر، مولانامظہرالحق عربی فارسی یونیورسٹی پٹنہ۔
پیدائشجنوری 7 1967ء
مہوا، ویشالی ضلع، بہار، انڈیا
رہائشنئی دہلی ، صوبۂ دہلی
اسمائے دیگرمحمد ولی اللہ
پیشہاردو اور فارسی ادب سے وابستگی
وجہِ شہرتشاعری
مذہباسلام

پیشہ ورانہ زندگی ترمیم

ملازمت فارسی نشریات، آل انڈیا ریڈیو، نئی دہلی۔ بھارت میں کچھ ایسے شعبہ جات ہیں جہاں فارسی مروج ہے ان میں اہم یا تو جامعیات کے فارسی شعبے ہوتے ہیں یا پھر میڈیا کے۔ میڈیا میں بھی ایسی خاص میڈیا جس کا اثر رسوخ تقریباً 70 سال سے زیادہ ہے، وہ ہے آل انڈیا ریڈیو۔ اس میں دنیا کی تقریباً 27 زبانوں کے نشریات بھارت سے ہوتی ہیں۔ ان میں فارسی بھی ایک اہم زبان ہے۔ اس فارسی شعبے میں نشریات، خبریں اور دیگر ثقافتی پروگرامس کو سلیقے سے عمل آوری میں ایسے احباب کی ضرورت ہے جو ہندوستان کی زبانوں کے ساتھ ساتھ فارسی پر بھی عبور اور ملکہ رکھتا ہو۔ ایسی ہی شخصیات میں سے ایک ہیں محمد ولی اللہ ولیؔ۔ فارسی زبان سے ان کا لگاؤ کافی دلچسپ ہے۔

ادبی سفر ترمیم

فارسی ٬اردر اور انگریزی زبان و ادب سے ولیﷲولیؔ کو خاص شغف ہے۔ زمانئہ طالبِ علمی سے ہی ان کی ذ ہانت و ذکاوت کے گوہر نمایاں رہے ہیں۔1989 سے 1994 تک جواہرلعل نہرو یونیورسٹی٬ نئی دہلی میں فارسی زبان و ادب کے طالب علم رہے۔1991 میں انھوں نے ایم اے کاامتحان دیااور یونیورسٹی میں بیسٹ پوسٹ گریجویٹ ہونے کاامتناز حاصل کیا۔ حکومت،ایران کی دعوت پر1997 میں ایران کا سفرکیا۔ فی الحال آل انڈیا ریڈیو ٬ نئی دہلی کے شعبۂ نشیات،فارسی سے منسلک ہیں۔ اس سے قبل انھوں نے بی۔ این۔ منڈل یونیورسٹی کے تحت ارریہ کالج ٬ ارریہ میں بہ حیثیتِ صدرشعبۂ فارسی درس وتدریس کا فریضہ بھی انجام دیا۔ ولی اللہ ولیؔ بنیادی طور پر فارسی زبان و ادب سے متعلق رہے ہیں اور ان کے مطالعے کا خصوصی محور کلاسیکی ماخذات رہے ہیں اور ولیؔ کلاسیکی اردو اور کلاسیکی فارسی ادب کے لیے پہچانے جاتے ہیں۔

تصانیف ترمیم

1۔ آرزوئے صبح : آرزوئے صبح‘ ولی اللہ ولیؔ کا پہلا شعری مجموعہ ہے جو حمد و نعت،غزل اور نظم پر مشتمل ان کا قلبی بیانیہ ہے۔ صدائے دل ‘ ولی اللہ ولیؔ کی شاعری کی اساس ہے،جو فکری تصنع سے یکسر پاک ہے۔ ولیؔ کوئی پیشہ ور شاعر نہیں بلکہ ان کا شعری ذوق دل کے ہاتھوں پروان چڑھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ حمد و نعت کی وادی میں قدم رکھتے ہیں تو اسم با مسمیٰ سراپا ولیؔ ہوجاتے ہیں اور عجز و انکسار ان کے جذبے سے پھوٹنے لگتی ہیں۔

ولیؔ یہ عنایت ہے عشق نبی کی

مری شاعری ورنہ کیا شاعری ہے

ولیؔ نے حمد و نعت کہتے ہوئے جس عقیدت،وارفتگی اور خود سپردگی کا مظاہرہ کیا ہے دراصل وہی نکتے انسانیت کی معراج ہیں۔ یہ خود کو قدروں سے آراستہ کرنے کا عمل ہے جس میں بجا طور پر ولیؔ نے کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ قدریں ان میں جذبۂ ترحم،بنی نوع انسانی کی بھلائی،مروت اور محبت کے انمٹ نقوش اجاگر کرتی ہیں جن کی وسیع تر نمائندگی ان کی شعری تخلیقات میں کی گئی ہے۔ اس تناظر میں ’آرزوئے صبح‘ اس سحر کا استعارہ ثابت ہوتا ہے جو کمزوروں،بے کسوں اور مظلوموں کی حمایت سے عبارت ہے۔ حمد و نعت میں ان کا شعری رویہ اسلامی آداب و معاشرت سے ان کی قربت کا پتہ دیتا ہے جس کے قالب میں ہر لمحہ پاکیزہ جذبات اور اسلامی حمایت کا احساس گزرتا ہے۔

نمونہ کلام ترمیم

دھڑکنے سے اگر عکس، جمال، مصطفے ابھرے

تو اس دل کو جمال، کبریا کا آئینہ کہیے

شفیع، دوعالم کا سایہ نہیں تھا

مگر ان کے سائے میں سارا جہاں ہے

بھوکے بچوں کو سلانے کے لیے

ماں نے پتھر کو پکایا دیر تک

ناقدین کی نظر میں ترمیم

ادب میں اعلی تعلیم یافتہ ہیں،اس طرح ان کا شعری مذاق دو آبہ ہے۔ انھوں نے شاعری کو فکر انسانی کی معراج بتا یا ہے۔ توقع کی جاتی ہے کہ معراج کا ان کا یہ سفر جاری رہے گا اور زندگی اور گرد و پیش کی آگہی پر مبنی ان کا شعری اظہار ان کے اگلے شعری سفر کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔

ڈاکٹر منظر اعجاز پٹنہ کا تبصرہ ترمیم

یہ تو معلوم تھا کہ ولیؔ کبھی کبھار شاعری کے آب نشاط انگیز سے اپنے خشک ہونٹوں کو تر کرلیتے ہیں، یہ نہیں معلوم تھا کہ وہ جام پر جام بھی چھلکاتے ہیں۔ غالباً اس ذوقِ سخن کو مہمیز کرنے میں ان کے دہلوی ماحول اور دہلوی دوستوں کی کرم فرمائیاں بھی شامل ہیں۔ ولی نے روایت اور تفکر کے امتزاج سے اپنا اسلوبَ غزل ڈھالنے کی مخلصانہ کاوش کی ہے۔ اسی وجہ سے غزلوں کی ویرانی میں بھی اشجارِ غزل پر ہریالی اور موسمِ بہار کے آثار دکھائی دئے جاتے ہیں۔

پروفیسر غضنفر علی جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی ترمیم

ہر شاعر اپنی ذہنی افتاد،تربیتی نہج اور ترجیحی بنیادوں پر اپنی شاعری کی عمارت تعمیر کرتا ہے جس میں مطالعہ، مشاہدہ اور ریاضت جیسے عناصر کی حیثیت کلیدی ہوتی ہے۔ ولی اللہ ولیؔ بنیادی طور پر فارسی زبان و ادب سے متعلق رہے ہیں اور ان کے مطالعے کا خصوصی محور کلاسیکی ماخذات رہے ہیں اس نقطۂ نظر سے دیکھا جائے تو ولیؔ کی شاعری خاصی کامیاب نظر آتی ہے۔ ان کی شعری عمارت کے فنی رنگ و روغن بھی خاصے گاڑھے اور تابدار نظر آتے ہیں۔ زبان و بیان کی پختگی اور فنی رچا ؤ پوری توانائی سے دامنِ دل کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔

خواجہ اکرام الدین، ڈائریکٹر قومی کونسل برائے فروغ زبان اردو، نئی دہلی ترمیم

ولی اللہ ولیؔ اردو شاعری کا ایک ایسا نام ہے جس کی انفرادیت اپنے کلام سے نمایاں ہے۔ تصوف کے رموز و نکات سے آشنا اس شاعرنے اپنے پیش رو شاعروں کے ساتھ کلاسیکی شعرا کا بھی مطالعہ کیا ہے۔ تصوف کو اردو شاعری کا ایسا جوہر کہا جا سکتا ہے جس کی روشنی نگاہوں کو دور ہی سے خیرہ کردیتی ہے، اسی لیے ولی اللہ ولیؔ کا بیشتر کلام ایسی ہی زرق برق شعریت سے معمور ہے۔

ڈاکٹر واحد نظیرؔ٬ جامعہ ملیہ اسلامیہ٬ نئی دہلی ترمیم

ولیﷲولیؔ کی شاعری کلاسیکی شعری روایات اور عصری حسیات کا خبصورت سنگم ہے۔ یہ ایسی شاعری ہے جس پر کسی ادبی نظریاتی تصلب کا انطباق نہیں کیا جا سکتا۔ ولیؔ کی شاعری عمیق نکتے اور دقیق فلسفے سے تعلق نہیں رکھتی بلکہ احساسات و جذبات اور مسائل ومشاہدات کے پرخلوص بیان سے عبارت ہے۔ ازدل خیزد و بر دل ریزد کی مصداق اس شاعری میں سادگی بھی ہے اور پرکاری بھی۔ یہی سبب ہے کہ چھوٹی چھوٹی بحروں میں ایسے اشعار دل کو چھوجاتے ہیں جن میں سہل،ممتنع سے موسوم ہونے کی صلاحییت اور خوبی موجود ہے۔

نازنیں٬ نازنیں گلبدن کے لیے

شبنی٬ شبنمی پیرہن چاہیے

ان کے اشعار میں ازلی حقائق کی پیش کش بھی ہے٬کرب ذات کی تصویریں بھی ہیں٬ مشاہدے بھی ہیں اور غنائیت بھی۔ شاعر کاکمال یہ ہے کہ ان تمام اوصاف کو نہایت سہل٬ رواں اور دل پزیر انداز میں شاعری بنادیا ہے۔

حقانی القاسمی ترمیم

ولی اللہ ولیؔ دور خزاں میں بہار کے ایک ایسے شاعر ہیں جنھوں نے اپنے جذبات اور احساسات کو خوبصورت شکلوں میں ڈھالا ہے اور حیات و کائنات کے ان فلسفوں کو اپنے تخلیقی احساس کا محور بنایا ہے، جن سے تہذیب کے ارتقا کا تصور وابستہ ہے۔

اعزازات ترمیم

نجی زندگی ترمیم

شریک حیات عشرت پروین۔ دو اولاد دختر طلعت آفرین و فرزند شہریار عادل۔

ابلاغ میں ولیؔ ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "/ اردو اکادمی ایوارڈ - محمد ولی اللہ ولی - اکادمی اجلاس"۔ 08 دسمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جون 2015 

بیرونی روابط ترمیم