محمد یوسف شاہ
میر واعظ مولانامحمد یوسف شاہ مسلم کانفرنس کے بانی،آزاد کشمیر کے دو بار صدر اور میر واعظ رہے ہیں۔
محمد یوسف شاہ | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
صدور آزاد کشمیر | |||||||
مدت منصب 30 مئی 1956 – 8 ستمبر 1956 | |||||||
| |||||||
مدت منصب 2 دسمبر 1951 – 18 مئی 1952 | |||||||
| |||||||
میر واعظ | |||||||
مدت منصب 1931 – 1968 | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 19 فروری 1894ء راجوری |
||||||
وفات | 12 دسمبر 1968ء (74 سال) راولپنڈی |
||||||
مذہب | اسلام | ||||||
جماعت | آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس | ||||||
رشتے دار | Mirwaiz Maulvi Farooq (nephew) | ||||||
درستی - ترمیم |
ولادت
ترمیممیر واعظ محمد یوسف شاہ بن غلام رسول شاہ ثانی بن محمد یحیٰ کی ولادت 24شعبان بمطابق 10فروری 1896ء کو سرینگر میں ہوئی۔
تعلیم
ترمیمابتدائی تعلیم اپنے والد محترم اور چچا کی نگرانی میں حاصل کی۔ گھر میں علمی ماحول تھا۔ تفسیر وحدیث، فقہ و اصول دین کا درس مولانا محمد حسین وفائی سے لیا۔ والد کی وفات کے بعد 22سال کی عمر میں اعلیٰ تعلیم کے لیے دار العلوم دیوبند چلے گئے۔ یہاں شیخ الحدیث کی نگرانی میں 8سال گزارے۔ 1925میں واپس وادی لوٹے۔
عملی زندگی
ترمیمساری زندگی درس و تدریس میں مشغول رہے۔ ساتھ ہی کشمیر میں سیاسی بیداری مہم شروع کی۔ کشمیر میں خلاف کمیٹی تشکیل دی۔ کشمیر میں پہلا قومی پریس مسلم پرنٹنگ پریس کے نام سے شروع کیا۔ دو جرائد’’ اسلام‘‘ اور’’ راہنما‘‘ کے نام سے جاری کیے۔ ساتھ ہی کشمیر میں اورینٹل کالج قائم کیا۔ ان کا بنیادی مقصد دین کی تعلیم و تربیت تھا۔ دین کی تبلیغ اور اشاعت کے لیے انھوں نے پوری عمر وقف کر دی۔
سیاسی جدو جہد
ترمیمبھارت کے خلاف سب سے پہلے مسلح جدوجہد بھی میرواعظ مولوی محمد یوسف شاہ کی تحریک پر شروع ہوئی۔ انھوں نے ڈی اے وی کالج راولپنڈی کی عمارت حاصل کی۔ کشمیری نوجوان جو ممبئی، کلکتہ اور دیگر شہروں میں تھے۔ وہ قیام پاکستان کی خوشی میں کشمیر جانے کی بجائے پاکستان آ گئے۔ ان میں کشمیر کو آزاد کرانے کی زبردست خواہش تھی۔ وہ جدوجہد کرنا چاہتے تھے۔ انھیں راولپنڈی کے اس کالج میں مسلح ٹریننگ دی گئی۔ ان میں غلام محی الدین، سیف الدین، عبد العزیز وانی بھی شامل تھے۔ وہ کشمیر جا کر مہاراجا کے خلاف بغاوت کرنا چاہتے تھے۔ بعض وادی گئے۔ مگر کامیابی نہ ملی۔
وفات
ترمیممیر واعظ محمد یوسف شاہ 16رمضان المبارک 1388بمطابق 7دسمبر 1968ء بروز جمعۃ المبارک مالک حقیقی سے جا ملے۔[1]