مدرسہ فراہی
مدرسہ فراہی دین اسلام کو سمجھنے کا وہ زاویۂ نظر ہے جو برصغیر کے صاحب دانش عالم دین مولانا حمید الدین فراہی نے وضع کیا ہے۔
فطرت
ترمیمدین اللہ تعالیٰ کی ہدایت ہے جو اس نے پہلے انسان کی فطرت میں الہام فرمائی اوراس کے بعد اس کی تمام ضروری تفصیلات کے ساتھ اپنے پیغمبروں کی وساطت سے انسان کو دی ہے۔ اس سلسلہ کے آخری پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ چنانچہ دین کا تنہا ماخذ اس زمین پر اب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات والا صفات ہے۔
قرآن
ترمیممدرسہ فراہی میں قرآن کریم کو محور و مرکز کی حیثیت حاصل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے فرقان اور میزان فرمایا ہے اس لیے یہ ہر چیز پر حاکم ہے۔ یہ جس چیز کو حلال قرار دیدے وہ حلال ہے اور جس چیز کو حرام قرار دیدے وہ حرام ہے دین و دنیا کے تمام علوم و فنون کو اس کی روشنی میں سمجھا جائے گا۔
سنت
ترمیممدرسہ فراہی میں سنت انبیا کرام کا وہ طریقہ ہے جو انھیں اللہ تعالیٰ وقتاً فوقتاً بتاتا رہا ہے یعنی مدرسہ فراہی کے ہاں سنت سے مراد دین ابراہیمی کی وہ روایت ہے جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تجدید و اصلاح کے بعد اور اس میں بعض اضافوں کے ساتھ اپنے ماننے والوں میں دین کی حیثیت سے جاری فرمایا ہے۔ قرآن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملت ابراہیمی کی اتباع کا حکم دیا گیا ہے یہ روایت بھی اسی کا حصہ ہے۔ ارشاد فرمایا ہے
” | پھر ہم نے تمہیں وحی کی کہ ملت ابراہیم کی پیروی کرو جو بالکل یک سو تھا اور مشرکوں میں سے نہیں تھا ﴿النحل : 123﴾ | “ |
حدیث
ترمیممدرسہ فراہی میں حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل، تقریر اور تصویب کی علمی او ر تاریخی دستاویز ہے۔ اس سے نہ تو کسی عقیدہ یا عمل میں اضافہ ہوتا ہے اور نہ کمی، جبکہ اس کے برعکس یہ بھی حقیقت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت وسوانح، آپ کے اسوہ حسنہ اور دین سے متعلق آپ کی تفہیم وتبیین کے جاننے کا سب سے بڑا اور اہم ترین ذریعہ حدیث ہی ہے لہٰذا اس کی یہ اہمیت مسلم ہے کہ دین کا کوئی طالب علم اس سے کسی طرح بے پروا نہیں ہو سکتا۔ مدرسہ فراہی میں احادیث کو قرآن کی روشنی میں پرکھ کر اس کی صحت وضعف کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔
عقل
ترمیممدرسہ فراہی میں عقل کو ایک بنیادی کلیہ کی حیثیت حاصل ہے۔ یعنی قرآن ہو یا سنت, حدیث ہو یا روایت ان تمام کو جاننے اور پرکھنے کا واحد ذریعہ ہی عقل ہے۔اور یہی سب سے اولی اور افضل طریقہ ہے۔
حوالہ جات
ترمیممستفادات از میزان ، پی ایچ ڈی مقالہ حافظ انس نضر