مذہبیت (انگریزی: Religiosity) کی اصطلاح کی تعریف اگر چیکہ مشکل ہے، تاہم مختلف ماہرین نے اس تصور کو مذہب مزاجی اور مذہب سے وابستگی پر محمول کیا ہے۔ اس میں کئی تجرباتی، رسومی، نظریاتی، دانشورانہ، تسلسلی، عقیدے کے، فرقہ وارانہ، مکتبی، اخلاقی اور ثقافتی پہلو ہیں۔ [1] مذہبیت کے بر عکس آزاد خیالی کا لفظ یا مکتب فکر وہ ہے جو مذہبی سوچ سے دوری کی تو تعلیم دیتا ہے، تاہم مشرقی ماہرین عمرانیات کی رو سے وہ اصول کردار جو انھوں نے اپنائے انھیں چھوڑ کر ان کی بے راہ روی، بے ہودہ، جاہلانہ رسمیں اور تہوار شامل ہوتے ہیں۔[2]

مذہبیت کی علامات

ترمیم

مذہبیت کسی شخص کی مذہب سے وابستگی، اس کا مذہب سے لگاؤ اور رغبت کا نام ہے۔ قطع نظر اس کے کہ کسی مذہب میں عقیدہ اور عام زندگی کے بیچ باہمی ربط کی وکالت کی گئی ہے یا نہیں، مذہبی جذبہ عام انسان کی زندگی میں اثر انداز ہو جاتا ہے۔ حالانکہ ملازمت یا ذریعہ معاش مذہب سے جداگانہ ہیں، تاہم ایک مذہبی مزاج شخص اپنے مذہب کے منافی پیشہ نہیں اختیار کرے گا۔ مثلًا ایک مذہبی مسلمان نہ تو شراب کا کاروبار کرے گا اور ہی کسی مے خانے میں کام کرے گا۔ اسی طرح سے مذہبیت ایک شخص کو اپنے عقائد اور ایمان پر گہرے مطالعے کے بارے میں سوچ سکتا ہے۔ اسی لیے مسلمان ہر جگہ دینی مدرسے اور ہندو بھارت بھر میں آشرم بنا چکے ہیں، جہاں علی الترتیب مسلمان قرآن اور حدیث پڑھتے ہیں اور ہندو وید اور اپنشد کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ مذہبیت اخلاقیات کی بھی اپنی تعلیم دیتا ہے۔ مسلمان یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اعمال کی مناسبت سے لوگ جنت اور دوزخ میں داخل ہوں گے۔ لہٰذا بد دیانتی اور بے ایمانی غلط ہے۔ ہندو پنر جنم کے عقیدے میں وشواس رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق انسانی تجسم یا برہمن کی حیثیت سے پیدا ہونا سابقہ جنموں کی نیکیوں کا نتیجہ ہے۔ اسی لیے راست أبازی ضروری ہے۔ اسی طرح سے مسیحیت میں اور دیگر کئی مذاہب کے عقیدے ہیں۔ مذہبیت سماج پر بھی حاوی ہوتی ہے۔ مذہبی مزاج سماج عام طور سے روایت اور قدامت پسندی کی حمایت کرتا ہے۔ ہم جنس پرستی کے مقابلے مذاہب میں روایتی شادی کو ترجیح دی گئی ہے۔ زنا کو عمومًا برا سمجھا گیا ہے۔ جب مذہبیت سماج میں حد درجہ راجح ہو جائے، تب کسی مذہب کو ممکن ہے کہ مملکتی مذہب کا بھی درجہ ملے اور ملک کے قوانین پر اس کی اثر اندازی اور پکڑ کہیں زیادہ ہو۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Holdcroft، Barbara (ستمبر 2006)۔ "What is Religiosity?"۔ Catholic Education: A Journal of Inquiry and Practice۔ ج 10 شمارہ 1: 89–103
  2. لبرل ازم مقابلہ مذہبیت