مرزا محمد ابراہیم
مرزا محمد ابراہیم (پیدائش: 1800ء— وفات: جولائی 1857ء) ایران کے ایک معلم تھے جنھوں نے بحیثیت معلم و مترجم ایسٹ انڈیا کمپنی کے ملازم کی حیثیت سے ملازمت کی۔
مرزا محمد ابراہیم | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1800ء [1] ایران |
وفات | جولائی1857ء (56–57 سال)[1] تہران ، ایران |
شہریت | ایران (1800–1829) مملکت متحدہ (1826–1844) ایران (1844–جولائی 1857) |
عملی زندگی | |
پیشہ | معلم ، مصنف ، مترجم ، محقق |
پیشہ ورانہ زبان | فارسی ، انگریزی |
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیمپیدائش
ترمیممرزا محمد ابراہیم کی پیدائش 1800ء میں ایران میں ہوئی۔ مرزا ابراہیم کے متعلق اُن کی ابتدائی زندگی اور تعلیم سے متعلق معلومات دستیاب نہیں۔
بحیثیت معلم
ترمیم1826ء میں مرزا ابراہیم برطانیہ کا سفر اِختیار کیاجہاں مرزا ابراہیم نے ایسٹ انڈیا کمپنی کالج سے وابستہ ہوئے۔ایسٹ انڈیا کمپنی کالج میں بحیثیتِ معلم پندرہ سال تک یعنی 1829ء سے 1844ء تک وابستہ رہے۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کالج میں بطور معلم فارسی زبان کی تعلیم دی۔ 1844ء میں ایسٹ انڈیا کمپنی کالج سے ریٹائرمنٹ کے بعد مرزا ابراہیم ایران واپس آگئے جہاں انھیں ایسٹ انڈیا کمپنی کی جانب سے جولائی 1857ء تک پنشن ملتی رہی۔ برطانیہ میں اقامت کے دوران مرزا ابراہیم بحیثیت سرکاری مترجم کام کرتے رہے۔ برطانیہ میں ہی اُن کی دوستی لارڈ پامرسٹن سے ہو گئی جو خود بھی انگریزی زبان اور فارسی زبان کی کتب کے تراجم بھی کرتے تھے۔ 1844ء میں ایسٹ انڈیا کمپنی کالج سے ریٹائرمنٹ کے بعد مرزا ابراہیم ایران واپس آگئے جہاں وہ شاہِ ایران محمد شاہ قاچار کے مترجم کی حیثیت سے ملازم ہو گئے۔[2]
شخصیت
ترمیممرزا ابراہیم کی ایسٹ انڈیا کمپنی سے ملازمت کے دوران ایران میں اُن کی شخصیت پر متعدد تنازعات جنم لیتے رہے۔ کچھ افواہیں یہ بھی سامنے آئیں کہ ایران میں مذہبی پابندیوں کے باعث مرزا ابراہیم نے ایران چھوڑا اور ایسٹ انڈیا کمپنی میں بطور معلم و مترجم ملازمت اختیار کرلی ہے۔
وفات
ترمیممرزا ابراہیم کی وفات تقریباً 57 سال کی عمر میں جولائی 1857ء تہران میں ہوئی۔
مزید دیکھیے
ترمیمبیرونی روابط
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب این یو کے اے ٹی - آئی ڈی: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=1207&url_prefix=http://nukat.edu.pl/aut/&id=n2013171844 — بنام: Mirza Mohammed Ibrahim
- ↑ The Gentleman's Magazine and Historical: July- December, 1857, p. 679