مسجد قاسم علی خان
مسجد قاسم علی خان پشاور کی ایک مسجد ہے ،یہ مسجد مغل شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر کے دور میں قاسم علی خان نامی شخص نے تعمیر کرائی تھی جو ایک خبر نگار اور حکومتی شخصیت تھے۔ یہ مسجد قصہ خوانی بازار کے قریب واقع ہے۔
مسجد قاسم علی خان | |
---|---|
Masjid Qasim Ali Khan مسجد قاسم علی خان | |
مسجد قاسم علی خان | |
بنیادی معلومات | |
مذہبی انتساب | اسلام |
مکتب فکر | اہل سنت |
ملک | پاکستان |
تعمیراتی تفصیلات | |
نوعیتِ تعمیر | مغلیہ فن تعمیر |
تاریخ تاسیس | 1842 |
تفصیلات | |
مینار | 4 |
تاریخ
ترمیمکسی زمانے میں مولانا عبد الرحیم پوپلزئ افغانستان کے پہلے رسمی بادشاہ احمد شاہ ابدالی کیطرف سے پشاور کے قاضی تھے ـــ۔عبد الرحیم پوپلزئ کی وفات کے بعد ان کی جگہ عبد الحکیم پوپلزئ نے سنبھالی اور اس وقت کی مشہور تحریک تحریک خلافت میں بھی حصہ لیا۔بعد میں عبد الحکیم پوپلزئ خلافت کمیٹی کے سربراہ اور مسجد قاسم علی خان کے خطیب بھی رہے ــــ پھر عبد الحکیم پوپلزئ کی وفات کے بعد مفتی عبد الرحیم پوپلزئ جن کا نام ان کے دادا کے نام پہ رکھا گیا تھا وہ سامنے آئے ـــ۔وہ بچپن سے ہی تحریک خلافت سے وابستہ رہے ـــ۔عبد الرحیم ثانی نے فرنگی استعمار کے خلاف تحریک آزادی کی حمایت کی اور خود بھی اس تحریک میں شامل رہے اور تحریک آزادی کے حوالے سے سرفروش نامی ایک رسالہ بھی جاری کیا ــــــ۔جب قصہ خوانی بازار میں پشتونوں کا قتل عام ہوا اس وقت احتجاج میں بھی شامل رہے جس کی وجہ سے انھیں نوسال قید کاٹنا پڑی ـ۔عبد الرحیم پوپلزئ ثانی سرمایہ دارانہ نظام کے بدترین مخالف تھے ــ مولانا حسین احمد مدنی اور عبیدالله سندھی اور عبد الرحیم پوپلزئ ثانی ایک ہی اسکول آف تھاٹ کے لوگ تھے۔ـ 1939 ء میں بنوں میں فرنگی استعمار کے خلاف احتجاج میں شامل ہوئے جس کی پاداش میں انھیں گرفتار کرکے پانچ سال کے لیے پس زندان کردیاگیا ــــــ 1944 میں ان کی وفات ہوئی۔ان کی وفات کے بعد مسجد قاسم علی خان کے امام ان کے چھوٹے بھائی عبد القیوم پوپلزئ ٹہرے ___ مولانا عبد القیوم کی وفات کے بعد مفتی شھاب الدین پوپلزئ مسجد قاسم علی خان کے امام قرار دیے گئے ــ۔اور ابھی تک اس منصب پہ ہیں ــــ پاکستان بننے سے بھی بہت پہلے پہلے مسجد قاسم علی خان سے اعلان کے بعد رمضان المبارک کا آغاز اور عید ہوتی تھی جو اب تک جاری ہے