مینار
مینار اسلامی طرز تعمیر میں مسجد کے ساتھ تعلق رکھتا ہے۔ مینار عام طور پر اونچے تقسیم شدہ لمبوترے تاج کی طرح تعمیر کیا جاتا ہے جو بغیر کسی سہارے کے ملحقہ عمارت سے اونچا ہوتا ہے۔
مقصد
ترمیممینار عام طور پر اسلامی معاشرے میں مسجد کے ساتھ تعمیر کیا جاتا ہے جو اسلامی معاشرے یا آبادی کو ظاہر کرتا ہے۔ مسجد کے ساتھ مینار کی تعمیر دراصل اس سوچ کے تحت شروع کی گئی تھی کہ بلند مقام سے لوگوں کو نماز کے لیے اذان کے ذریعے بلایا جا سکے۔ نماز کے اوقات کے مطابق دن میں پانچ بار منادی کو اذان کہا جاتا ہے۔ یہ اوقات فجر (سورج طلوع ہونے سے پہلے)، ظہر (دوپہر کے وقت)، عصر (سہ پہر)، مغرب (سورج غروب ہونے کے فوراً بعد) اور عشاء (رات کے پہلے پہر) کے ہیں۔ جدید دور میں مینار پر سے منادی کرنے کا رواج ختم ہو چکا ہے، اب یہی کام جائے نماز سے سپیکر یا صوتی آلات کی مدد سے کیا جاتا ہے۔ مینار اب بھی تعمیر ہوتے ہیں مگر وہ مسجد اور اسلامی طرز تعمیر کو ظاہر کرتے ہیں۔
کئی جگہوں پر مینار مسجد کے مرکزی حصے میں ہوا کی آمدورفت کی سہولت کے لیے بھی استعمال ہوتے ہیں، عموماً مسجدوں میں بلند مینار کے ساتھ ساتھ گول مینارے بھی تعمیر کیے جاتے ہیں جو گرم ہوا کو سمونے اور پھر باہر نکالنے کے کام آتے ہیں، مسجد کی خوبصورتی اور اسلامی طرز تعمیر کو اجاگر کرتے ہیں۔
تاریخ
ترمیماسلامی تاریخ میں جو مساجد اوائل میں تعمیر کی گئی تھیں ان میں مینار کا تذکرہ کہیں بھی نہیں ملتا۔ اذان یا نماز کے لیے منادی کے لیے بلند مقام کا استعمال ہوتا تھا، اوائل میں نبی کریم صلی اللہ و علیہ وسلم کے گھر کی چھت اور پھر مسجد نبوی کی دیوار۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وفات کے 80 سال بعد پہلا مینار تعمیر کیا گیا، جس کا مقصد بلند مقام سے اذان یا نماز کے لیے منادی کرنا تھا۔
دنیا کا سب سے بلند مینار کاسا بلانکا مراکش میں حسن 2 مسجد میں واقع ہے جس کی بلندی 210 میٹر ہے۔ اس کے علاوہ اینٹ سے تعمیر شدہ دنیا کا سب سے بلند مینار بھارت میں واقع قطب مینار ہے۔ ایران کے شہر تہران میں ابھی دو مینار جن کی بلندی 230 میٹر ہے زیر تعمیر ہیں۔
تاریخ سے واضح ہوتا ہے کہ چند قدیم مساجد جیسے دمشق کی عظیم مسجد میں تعمیر شدہ مینار جہازوں، قافلوں اور بیڑوں کے لیے راستہ دکھانے کے کام کے لیے بھی استعمال ہوتا تھا۔
مینار کے حصے (طرز تعمیر)
ترمیممینار کے تین حصے ہوتے ہیں؛ بنیاد، مرکزی مہرہ اور گیلری۔ بنیاد کے لیے زمین میں کھدائی کر کے سخت پتھر کی بھرائی کی جاتی ہے تاکہ مینار کا وزن اٹھانے اور بغیر کسی سہارے کے مینار کو کھڑے رہنے میں کوئی مشکل حائل نہ ہو، اس کے علاوہ زمین میں مینار کے دھنسنے کے عمل کو بھی مضبوط بنیاد سے روکا جا سکتا ہے۔ مینار کی عام زمین پر تعمیر عموماً کبھی کامیاب نہیں ہوتی مگر پھر بھی کئی مقامات پر چھوٹے مینار بغیر کسی بنیاد کے تعمیر کیے گئے ہیں۔ مینار بلندی میں تعمیر کیے جاتے ہیں اور ان کی اشکال مختلف ہو سکتی ہیں، یہ گولائی میں مربع، لمبائی میں مستطیل، کثیر الرخی اور سیدھے لمبوتری شکل میں تعمیر ہو سکتے ہیں۔ بلندی کی جانب مرکز میں یا ارد گرد سیڑھیوں کی تعمیر کی جاتی ہے جو انتہائی مضبوط بنائی جاتی ہیں تاکہ مینار کے وزن کو سنبھالنے میں مدد مل سکے۔ ایک طرح سے یہ سیڑھیاں دراصل مرکز ہوتی ہیں جس کے اردگرد مینار اپنا وزن تھامے کھڑا رہتا ہے۔ گیلری مینار کے اوپری حصوں میں بنائی جانے والی وہ جگہ ہوتی ہے جو موذن کے لیے تعمیر کی جاتی ہے جس پر کھڑے ہو کر وہ ازان یا نماز کی منادی کر سکے۔ اس گیلری یا بالکونی کو چھت نما گول چھت سے ڈھانپ دیا جاتا ہے۔ اسی چھت کی تزئین و آرائش بھی کی جاتی ہے جس سے مینار کی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے۔