مشتاق احمد کا ہجوم کے ہاتھوں قتل

12 فروری 2022 کو مشتاق احمد کو توہین مذہب کے الزام میں پنجاب پاکستان میں ہجوم نے قتل کر دیا۔ [1]

پس منظر

ترمیم

پاکستان میں توہین مذہب ایک بہت سنگین جرم ہے، جس کے لیے انتہائی سزا سزا ئےموت ہے [1] پاکستانی قانون توہین مذہب کے مرتکب افراد کو سزائے موت سناتا ہے، تاہم اس پر عملدرآمد ہو کر کسی کو موت کی سزا نہیں ملی۔ [1] پاکستان میں توہین مذہب کے الزام میں لوگوں کو قتل کیا جاتا رہتا ہے، اس سے کچھ ماہ پہلے پرینتھا کمارا کو 3 دسمبر 2021 کو پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں قتل کیا گیا۔ [1][2] بین الاقوامی اور قومی انسانی حقوق کی تنظیمیں کا کہنا ہے کہ توہین مذہب کے الزامات اکثر مذہبی اقلیتیں کو ڈرانے دھمکانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ [1][2]

لنچنگ

ترمیم

12 فروری 2022 کی شام کو، تلمبہ تحصیل میاں چنّوں ضلع خانیوال پنجاب، پاکستان میں، مشتاق احمد پر ایک مسجد کے نگران نے عمارت کے اندر قرآن جلانے کا الزام لگایا۔ [1] ایک ہجوم نے 41 سالہ ذہنی بیمار شخص کو لاٹھیوں، کلہاڑیوں اور لوہے کی سلاخوں سے مار مار کر اسے درخت پر لٹکا کر قتل کر دیا۔ [1][2] پولیس جو ہجوم سے تعداد میں بہت کم تھی، احمد کو گرفتار کرنے کی کوشش میں ناکام رہی۔ [1] تین پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ پولیس نے قتل کے سلسلے میں تقریبا 80 افراد کو گرفتار کیا۔ [1][2] احمد کی آخری رسومات 13 فروری کو ادا کی گئیں۔ [2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح "Man accused of blasphemy stoned to death by mob in Pakistan"۔ ABC News (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 مارچ 2022 
  2. ^ ا ب پ ت ٹ

سانچہ:Lynching