مصطفی محمد فضیل
مصطفی محمد فضیل (پیدائش: 1976ء) القاعدہ کے ایک مصری نژاد سینئر رکن ہیں جو 1998ء میں کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارت خانوں پر بم دھماکوں میں ملوث ہونے کے سبب عالمی سطح پر مطلوب ہیں۔ انہیں القاعدہ کے خطرناک اور اہم ترین ارکان میں شمار کیا جاتا ہے۔[1]
مصطفی محمد فضیل | |
---|---|
مصطفی محمد فضیل
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1976ء (اندازاً) مصر |
وفات | نامعلوم افغانستان |
قومیت | مصری |
مذہب | اسلام |
عملی زندگی | |
پیشہ | القاعدہ کے سینئر رکن |
وجہ شہرت | 1998ء میں امریکی سفارت خانوں پر بم دھماکوں میں ملوث ہونا |
عسکری خدمات | |
وفاداری | القاعدہ |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیممصطفی محمد فضیل 1976ء کے قریب مصر میں پیدا ہوئے۔ وہ جوانی میں اسلامی شدت پسندی کی تحریکوں میں شامل ہوئے اور جلد ہی القاعدہ میں اپنا مقام بنایا۔[2]
امریکی سفارت خانوں پر حملے
ترمیممصطفی محمد فضیل کو 7 اگست 1998ء کو کینیا کے شہر نیروبی اور تنزانیہ کے دارالحکومت دارالسلام میں امریکی سفارت خانوں پر بم دھماکوں میں ملوث قرار دیا گیا۔ ان حملوں میں 224 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے تھے۔ یہ حملے القاعدہ کی جانب سے امریکہ کے خلاف کیے گئے تھے، اور ان حملوں کے بعد فضیل عالمی سطح پر مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہو گئے۔[3]
عالمی سطح پر مذمت اور تلاش
ترمیمان حملوں کے بعد مصطفی محمد فضیل کو عالمی سطح پر شدت سے تلاش کیا جانے لگا۔ ایف بی آئی اور دیگر بین الاقوامی اداروں نے ان کے سر کی قیمت مقرر کی اور انہیں دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا۔ وہ کئی سالوں تک مفرور رہے اور ان کی موجودگی کا مقام معلوم نہیں ہو سکا۔[4]
موجودہ صورت حال
ترمیممصطفی محمد فضیل کی موجودہ حالت اور مقام کے بارے میں زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں۔ بعض اطلاعات کے مطابق وہ القاعدہ کے ساتھ اب بھی منسلک ہیں، جبکہ دیگر ذرائع ان کی موت کی خبر دیتے ہیں، لیکن اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔[5]