مصفطی صادق الرافعی (انگریزی: Mostafa Saadeq Al-Rafe'ie) (جنوری 1880ء تا مئی 1837ء) مصر کے عربی زبان کے شاعر اور قلم کار ہیں۔ ان کا تعلق محافظہ قلیوبیہ سے ہے۔

مصفطی صادق الرافعی
(عربی میں: مصطفى صادق الرافعي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش دسمبر1880ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 10 مئی 1937ء (56–57 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طنطا   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مملکت مصر   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن عرب اکیڈمی دمش   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عارضہ بہرا پن [1]  ویکی ڈیٹا پر (P1050) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر ،  نغمہ ساز ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی [2]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں حمات الحمی   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

ان کی ولادت علاقہ کے بڑے خاندان میں ہوئی۔ ان کے نانا شیخ الطوخی طوخ کے رہنے والے تھے۔ شیخ الطوخی کی ولادت حلب میں ہوئی تھی اور وہ مصر میں تجارت کرتے تھے۔ مصطفی الرافعی کی سماعت بعمر 30 سال چلی گئی اور اسی وجہ سے ان کی زندگی میں ایک بڑا ناقلاب آیا۔[3]

ادبی زندگی

ترمیم

سماعت چلی جانے کے باوجود الرافعی نے عربی شاعری میں نمایاں مقام حاصل کیا۔ 20ویں صدی کے اوائل میں ان کی شمار مصر کے بڑے شعرا میں ہونے لگا تھا۔ انھوں نے ترانہ اسلامی یا مصر لکھا تھا جو 1923ء تا 1936ء مصر کا قومی ترانہ رہا تھا۔ حمات الحمی، تونس کا قومی ترانہ بھی کسی حد تک الرافعی کے قلم کا چربہ ہے۔ البتہ رافعی نے بہت شاعری ترک کردی اور نثر میں طبع آزمائی شروع کردی۔ ان کا یہ فیصلہ جدید عربی پر ایک احسان ہے کیونکہ انھوں نے جدید عربی ادب کو متعدد نثری شاہکار دیے ہیں۔[4] حالانکہ انھوں نے شاعری میں نمایاں مقام حاصل کر لیا تھا مگر ان کے زمانہ میں احمد شوقی اور حافظ ابراہیم جیسے جدید عربی شاعری کے دو نابغہ روزگار کے ہوتے ہوئے عوام میں کسی اور کا اس حد تک مقبول ہونا نا ممکن تھا۔[5] رافعی ہی وہ شخصیت ہیں جنھوں نے قدیم کلاسیکی عربی شاعری کے خلاف علم بغاوت بلند کیا یہ کہتے ہوئے کہ “ عربی شاعری اپنے محدود پیرایہ کی وجہ سے ان تمام خیالات کی اظہار نہیں کرپاتی جس کی زمانہ حال میں ضرورت ہے‘‘ اور محدود پیرایہ سے ان کی مراد وزن اور قافیہ ہے۔[6]

رافعی نے نثری شاعری شروع کی۔ انہون نے وزن اور قافیہ سے آزاد شاعری کی بنیاد رکھی اور عاطفہ اور خیال کو وزن اور قافیہ کی قیود سے آزاد کر دیا۔[7]

آزاد شاعری کے بعد انھوں نے نثر کی جانب توجہ کی اور ادبی تعلیم پر متعدد کتابیں تصنیف کیں جن میں تاریخ آداب العرب جیسا شاہکار شامل ہیں اور یہ وہ پہلی کتاب ہے جس میں معاصر عربی ادب کی تاریخ کو بھی عربی ادب کی تاریخ میں جگہ ملی۔ اس کے بعد انھوں نے تحت رایة القران لکھی جس میں انھوں نے طہ حسین کی مشہور زمانہ کتاب فی الشعر الجاہلی پر رد کیا۔

اور اخیر میں اور بالخصوص اپنے ادبی کیرئر کے اخیر میں وحی القلم جیسا شاہکار لکھ کر عربی ادب کو وہ گوہر نایاب عطا کیا جس کی نظیر قدیم و جدید میں نہیں ملتی۔

تصانیف

ترمیم
  1. دیوان الرافعی : 3 جلدوں پر مشتمل ہے۔ پہلی بار 1903ء تا 1906ء شائع ہوئی۔ ہر جلد کے شروع میں رافعی نے معانی شعر پر ایک مقالہ لکھا ہے جو ان کے شعری منہج اور خیال کی غماز ہے۔ ان مقالات کو رافعی کی انشاء پردازی کا نمونہ بھی کہا جا سکتا ہے۔
  2. دیوان النظرات : شعری مجموعہ، پہلی اشاعت 1908ء می ہوئی۔
  3. ملکۃ الانشاء: ادبی مقالات کا مجموعہ ہے اور مدارس کے طلبہ کے لیے لکھی گئی ہے۔ پہلی اشاعت 1907ء میں ہوئی۔ ان مقالات کے کچھ نمونے دیوان النظرات میں بھی شائع ہو چکے تھے۔
  4. تاریخ آداب العرب: [8] 3 جلدوں ہر مشتمل ہے۔ شروع کی دو جلدیں 1911ء میں شائع ہوئیں اور تیسری جلد ان کی وفات کے بعد محمد سعید العریان کی تحقیق کے ساتھ 1940ء میں شائع ہوئی۔ زیادہ تر ادبا کا خیال ہے کہ یہی کتاب رافعی کی شہرت کا سبب بنی۔
  5. اعجاز القران والبلاغہ النبویہ : (تاریخ آداب العرب کا جزء ثانی) یہ کتاب اسی نام سے 1928ء میں ہوئی۔
  6. حدیث القمر: یہ کتاب رافعی کا انشاء ہے۔ انھوں نے 1912ء میں لبنان کے سفر کے بعد ماری ینی سے ملاقات لے بعد لکھی۔ اور ان دونوں کے درمیان جو کچھ قلبی تبادلہ خیال ہوا ہے یہ کتاب اسی کا چربہ ہے۔ حدیث القمر رافعی کی ادبی کاوش ہے اور ان کا ادبی انداز اسلوب اسی کتاب میں نمایاں ہے۔


مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://www.alanba.com.kw/ar/kuwait-news/islamic-faith/484249/16-07-2014-%D9%85%D8%B5%D8%B7%D9%81%D9%89-%D8%B5%D8%A7%D8%AF%D9%82-%D8%A7%D9%84%D8%B1%D8%A7%D9%81%D8%B9%D9%8A-%D8%A7%D8%B5%D9%85-%D9%8A%D9%87%D8%AA%D9%81-%D9%84%D9%84%D8%AF%D9%8A%D9%86-%D9%88%D8%A7%D9%84%D9%88%D8%B7%D9%86
  2. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہhttp://data.bnf.fr/ark:/12148/cb13568162f — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. "مصطفى صادق الرافعي "أصم يهتف للدين والوطن"" [Mostafa Saadeq Al-Rafe'ie, a deaf man cheering for religion and the nation]۔ Al-Anba (بزبان عربی)۔ 16 July 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2020 
  4. "Who was Mostafa Saadeq Al-Rafe'ie?"۔ www.biographies.net۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 فروری 2024 
  5. "Essay-Arabic" (PDF)۔ jmc.edu۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 فروری 2024 
  6. "من هو مصطفى صادق الرافعي - Mostafa Saadeq Al-Rafe'ie"۔ www.arageek.com۔ 18 May 2022۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 فروری 2024 
  7. "Mostafa Saadeq Al-Rafe'ie"۔ memim.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 فروری 2024 
  8. "الرئيسة - المكتبة الوقفية للكتب المصورة PDF"۔ waqfeya.net۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 فروری 2024