معراج نامہ سید بلاقی نامی قطب شاہی دور کے شاعر کی تصنیف ہے۔ بلاقی نے 1641ء میں معراج نامہ لکھاجو بہت مقبول ہوا۔ معراج نامہ داستان کے پیرائے میں لکھی گئی نظم ہے۔ اس نظم میں ایک یہودی کے، جس کو معراج سے انکار تھا، مسلمان ہونے کا قصہ بیان کیا گیا ہے۔ بلاقی کہتے ہیں کہ انھوں نے ایک فارسی معراج نامے سے یہ قصہ اخذ کیا ہے۔ بلاقی کا معراج نامہ مقبول ہوا، جو اپنے دور کی محافل مولود کی مذہبی و مجلسی ضرورت کو مدنظر رکھ کر لکھا گیا تھا۔

مخطوطات

ترمیم

اس کے مخطوطات کتب خانہ آصفیہ، کتب خانہ جامعہ عثمانیہ، کتب خانہ ادارہ ادبیات اردو، کتب خانہ خانہ سالار جنگ کے علاوہ تین مزید مخطوطے شاہان اودھ کے کتب خانون میں بھی ہیں۔ جمیل جالبی نے اس معراج نامے کے مزید آٹھ مخطوطات کا ذکر کیا ہے۔ ان مخطوطات پر 1056ھ کی تاریخ درج ہے۔[1] دیگر مخطوطات میں تین مخطوطات جامعہ پنجاب میں[2] اور دو قومی عجائب گھر، کراچی میں موجود ہیں۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ڈاکٹر جمیل جالبی۔ تاریخ ادب اردو۔ دہلی: ایجوکیشن پبلشنگ ہاؤس۔ صفحہ: 393 
  2. مخطوطات مخزومہ کتب خانہ جامعہ پنجاب، لاہور، نمبر 8722، 8757، 8688