ملالی جویا
ملالی جویا افغانستان پارلیمان کی سب سے جواں اور مشہور ممبر ہے- [4]
ملالی جویا | |
---|---|
(پشتو میں: ملالۍ جویا)،(پنجابی میں: ਮਲਾਲਈ ਜੋਇਆ) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 25 اپریل 1978ء (46 سال)[1][2] صوبہ فراہ |
شہریت | افغانستان |
عملی زندگی | |
پیشہ | سیاست دان ، حقوق نسوان کی کارکن ، مصنفہ |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [3] |
اعزازات | |
آنا پولیتکوفسکایا اعزاز (2008) آنا پولیتکوفسکایا اعزاز |
|
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
IMDB پر صفحہ | |
درستی - ترمیم |
جویا افغان پارلیمنٹ میں 2005 میں مغربی صوبے فراه سے منتخب ہوئی-
افغانستان کی صوبائی اسمبلی نے ملالی جویا کی رکنیت منسوخ کر دی۔ ملالی جویا نے ایک انٹرویو میں پارلیمنٹ کو اصطبل سے بدتر قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ سے بہتر تو اصطبل ہوتا ہے جس کی گائیں کم ازکم دودھ دیتی ہیں۔ اور اس میں رکھے جانے والے گدھے باربرداری کے کام تو آتے ہیں۔ ساتھی ارکان نے اپنی اس ” منہ پھٹ“ رکن کو سبق سکھانے کے لیے اس کی رکنیت منسوخ کردی ہے۔
پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے جویا کو 2010 میں اسمبلی کی مدت کے اختتام تک معطل رکھنے کے لیے ووٹ دیا ہے۔[5]
ملالی جویا پارلیمان کی ایسی خاتون رکن ہے جو عبد الرسول سیاف اور مجاہدین کے دیگر بڑے رہنماؤں پر شدید تنقید کے لیے مشہور ہے۔
ملالی جویا افغان جنگجو سرداروں اور حکومت کی سخت ناقد رہی ہے اور وہ مسلسل افغان خانہ جنگی کے دوران جنگی جرائم میں ملوث افغان وارلارڈز اور لیڈروں کے خلاف مقدمات درج کرانے کے مطالبات کرتی چلی آ رہی ہے۔
کابل میں پارلیمنٹ میں خطاب کر ہی رہی تھیں کہ سپیکر نے جہاں انھیں خاموش رہنے کی تلقین کی وہاں ارکان اسمبلی نے ان کے خلاف شور مچا مچا کر پارلیمنٹ کو ایک “مچھلی منڈی“ میں بدل دیا۔ “ اسے چپ کرایا جائے، اس کا منہ بند کیا جائے، اسے ایوان سے باہر پھینک دیا جائے، اسے ہرگز ایوان میں واپس نہ آنے دیا جائے ۔“ ارکان اسمبلی اُٹھ اُٹھ کر ہاتھ ہوا میں بلند کرتے ہوئے نعرے لگا رہے تھے۔ پھر پارلیمنٹ کے محافظوں نے اس خاتون رکن مالالائی جویا کو بازؤں سے پکڑ کر پارلیمنٹ سے باہر نکال دیا ۔
کابل میں ہونے والے مظاہرہ میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی اور انھوں نے ملالی جویا کے حق میں پرزور نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے بڑے بڑے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر حکومت کے خلاف اور مذکورہ رکن پارلیمان کے حق میں نعرے درج تھے۔ اسی طرح کے چھوٹے بڑے مظاہرے افغانستان کے دیگر شہروں میں بھی منعقد ہوئے جن میں شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی اور انھوں نے حکومت سے خاتون رکن پارلیمان کی برطرفی کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔[6][7]
کینیڈا میں جویا نے بیان دیا کہ نیٹو فوجوں کی موجودگی سے افغانستان میں امن قائم نہیں ہو سکا، قوم بندوق کے سائے میں زندگی گزار رہی ہے اور نہ افغان خواتین کی حالت بہتر ہوئی ہے۔[8]
افغانستان کی عالمی شہرت رکھنے والی سیاست دان، خاتون پارلیمانی رکن، ملالی جویا نے کہا ہے کہ افغانستان کی قومی پارلیمان‘ خونی قاتلوں، منشیات کے سمگلروں، جنگی مجرموں اور معاشرے کے ناسور سیاست دانوں کا مجموعہ ہے اور امریکا و یورپ اِن جنگی مجرموں کی حمایت کر رہے ہیں۔ [5][مردہ ربط]
جیسا کہ "بیرونی روابط" فہرست سے ظاہر ہے کہ اردو اخبارات میں ان کا تذکرہ نہیں ملتا۔[9]
بیرونی روابط
ترمیم- افغان پارلیمان ؛ قاتل خونیوں، سمگلروں کی آماجگاہ [مردہ ربط]
- Malalai Joya on HARDtalk program of BBCآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ malalaijoya.com (Error: unknown archive URL) - BBC News, May 21, 2009
- MP for Farah Province condemns NATO bombingsآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ zmag.org (Error: unknown archive URL) - Z Magazine, May 16, 2009
- A voice of hope for Afghanistan's women - Z Magazine, The Age, April 14, 2009
- A brave woman in Afghanistan - The Guardian Magazine, December 1, 2008
- Bearing Witness: The Afghan Tragedy, By Malalai Joyaآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ thenation.com (Error: unknown archive URL) - The Nation Magazine, October 7, 2008
- Afghan MP receives courage award [مردہ ربط] - Channel 4 (UK), October 6, 2008* Bravest Woman in Afghanistanآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ imow.org (Error: unknown archive URL) Podcast Interview with Malalai Joya by the International Museum of Women. July 16, 2008.* "Canada should change its policy on Afghanistan," by Malalai Joya, Rabble News, March 3, 2008[مردہ ربط]* Defense Committee for Malalai Joyaآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ malalaijoya.com (Error: unknown archive URL)
- "Suspended Afghan parliamentarian to visit Canada", by Gina Whitfield, Rabble News, October 24, 2007آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ rabble.ca (Error: unknown archive URL)
- Malalai Joya: courage under fireآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ telegraph.co.uk (Error: unknown archive URL) - Telegraph Magazine, September 29, 2007
- The Bravest Woman In Afghanistanآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ democracynow.org (Error: unknown archive URL) - Democracy Now Radio/TV, June 19, 2007
- Joya: "National unity cannot be achieved through forgiving national traitors"آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ news.independent.co.uk (Error: unknown archive URL) - The Independent, February 5, 2007
- Afghan Leader Warns of Another 9/11 - NewsMax.com , Oct. 27, 2006
- Malalai Joya Breaks the Fear Barrier in Ottawa - The Canadian Dimension , Sep.15, 2006
- Afghan MP says she will not be silenced - by Tom Coghlan, BBC News, Jan 27, 2006
- Afghan Legislator, Malalai Joya - Radio Free Europe/Radio Liberty, Dec 29, 2005
- Malalai Joya: Confronting Afghan warlords[مردہ ربط] - The Peninsula (Qatar's Daily) , Nov 24, 2005
- Profile: Malalai Joya - BBC News, Nov 12, 2005
- The Woman Who Defies Warlordsآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ worldpulsemagazine.com (Error: unknown archive URL) - World Pulse Magazine, 2005
- Malalai Joya is part of modern Afghan history - Agence-France Presse, Oct 24, 2005
- Female foe of warlords faces them in Afghan assembly[مردہ ربط] - Reuters, Oct 6, 2005
- The women of Afghanistan find a leaderآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ newstatesman.com (Error: unknown archive URL) - New Statesman, Sept 19, 2005
- Malalai Joya Discusses Continuing Violence and Upcoming Elections in Afghanistanآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ democracynow.org (Error: unknown archive URL) - Democracy Now, Sept 13, 2004
- A populist hero emerges from under the rule of the gun[مردہ ربط] - The Globe and Mail, July 27, 2004
- Joya Speech Breaks Wall of Silence - Institute for War and Peace Reporting, Dec 22, 2003
- Delegate lashes out at Afghan council - Associated Press, Dec 17, 2003
- An Afghan Voice That Fear Won't Silence - By Nora Boustany, واشنگٹن پوسٹ، March 17, 2006
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/138506965 — اخذ شدہ بتاریخ: 27 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ Babelio author ID: https://www.babelio.com/auteur/wd/128790 — بنام: Malalaï Joya
- ↑ عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/142275514 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مئی 2020
- ↑ BBC
- ↑ Chron[مردہ ربط]
- ↑ youtube یوٹیوب پر
- ↑ "pajhwok"۔ 26 جون 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 اگست 2007
- ↑ NDP موقع، 8 ستمبر 2006ء آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ ndp.ca (Error: unknown archive URL) [1]
- ↑ [2] آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ jang.com.pk (Error: unknown archive URL)[3][4][مردہ ربط]