ملالی جویا افغانستان پارلیمان کی سب سے جواں اور مشہور ممبر ہے- [4]

ملالی جویا
(پشتو میں: ملالۍ جویا)،(پنجابی میں: ਮਲਾਲਈ ਜੋਇਆ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 25 اپریل 1978ء (46 سال)[1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
صوبہ فراہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت افغانستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان ،  حقوق نسوان کی کارکن ،  مصنفہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی [3]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
آنا پولیتکوفسکایا اعزاز (2008)
آنا پولیتکوفسکایا اعزاز   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملالی جویا ملالی جویا موقع

جویا افغان پارلیمنٹ میں 2005 میں مغربی صوبے فراه سے منتخب ہوئی-

افغانستان کی صوبائی اسمبلی نے ملالی جویا کی رکنیت منسوخ کر دی۔ ملالی جویا نے ایک انٹرویو میں پارلیمنٹ کو اصطبل سے بدتر قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ سے بہتر تو اصطبل ہوتا ہے جس کی گائیں کم ازکم دودھ دیتی ہیں۔ اور اس میں رکھے جانے والے گدھے باربرداری کے کام تو آتے ہیں۔ ساتھی ارکان نے اپنی اس ” منہ پھٹ“ رکن کو سبق سکھانے کے لیے اس کی رکنیت منسوخ کردی ہے۔

پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے جویا کو 2010 میں اسمبلی کی مدت کے اختتام تک معطل رکھنے کے لیے ووٹ دیا ہے۔[5]

ملالی جویا پارلیمان کی ایسی خاتون رکن ہے جو عبد الرسول سیاف اور مجاہدین کے دیگر بڑے رہنماؤں پر شدید تنقید کے لیے مشہور ہے۔

ملالی جویا افغان جنگجو سرداروں اور حکومت کی سخت ناقد رہی ہے اور وہ مسلسل افغان خانہ جنگی کے دوران جنگی جرائم میں ملوث افغان وارلارڈز اور لیڈروں کے خلاف مقدمات درج کرانے کے مطالبات کرتی چلی آ رہی ہے۔

کابل میں پارلیمنٹ میں خطاب کر ہی رہی تھیں کہ سپیکر نے جہاں انھیں خاموش رہنے کی تلقین کی وہاں ارکان اسمبلی نے ان کے خلاف شور مچا مچا کر پارلیمنٹ کو ایک “مچھلی منڈی“ میں بدل دیا۔ “ اسے چپ کرایا جائے، اس کا منہ بند کیا جائے، اسے ایوان سے باہر پھینک دیا جائے، اسے ہرگز ایوان میں واپس نہ آنے دیا جائے ۔“ ارکان اسمبلی اُٹھ اُٹھ کر ہاتھ ہوا میں بلند کرتے ہوئے نعرے لگا رہے تھے۔ پھر پارلیمنٹ کے محافظوں نے اس خاتون رکن مالالائی جویا کو بازؤں سے پکڑ کر پارلیمنٹ سے باہر نکال دیا ۔

کابل میں ہونے والے مظاہرہ میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی اور انھوں نے ملالی جویا کے حق میں پرزور نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے بڑے بڑے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر حکومت کے خلاف اور مذکورہ رکن پارلیمان کے حق میں نعرے درج تھے۔ اسی طرح کے چھوٹے بڑے مظاہرے افغانستان کے دیگر شہروں میں بھی منعقد ہوئے جن میں شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی اور انھوں نے حکومت سے خاتون رکن پارلیمان کی برطرفی کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔[6][7]

کینیڈا میں جویا نے بیان دیا کہ نیٹو فوجوں کی موجودگی سے افغانستان میں امن قائم نہیں ہو سکا، قوم بندوق کے سائے میں زندگی گزار رہی ہے اور نہ افغان خواتین کی حالت بہتر ہوئی ہے۔[8]

افغانستان کی عالمی شہرت رکھنے والی سیاست دان، خاتون پارلیمانی رکن، ملالی جویا نے کہا ہے کہ افغانستان کی قومی پارلیمان‘ خونی قاتلوں، منشیات کے سمگلروں، جنگی مجرموں اور معاشرے کے ناسور سیاست دانوں کا مجموعہ ہے اور امریکا و یورپ اِن جنگی مجرموں کی حمایت کر رہے ہیں۔ [5][مردہ ربط]

جیسا کہ "بیرونی روابط" فہرست سے ظاہر ہے کہ اردو اخبارات میں ان کا تذکرہ نہیں ملتا۔[9]

بیرونی روابط

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ربط: https://d-nb.info/gnd/138506965 — اخذ شدہ بتاریخ: 27 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  2. Babelio author ID: https://www.babelio.com/auteur/wd/128790 — بنام: Malalaï Joya
  3. عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/142275514 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مئی 2020
  4. BBC
  5. Chron[مردہ ربط]
  6. youtube یوٹیوب پر
  7. "pajhwok"۔ 26 جون 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 اگست 2007 
  8. NDP موقع، 8 ستمبر 2006ء آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ ndp.ca (Error: unknown archive URL) [1]
  9. [2] آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ jang.com.pk (Error: unknown archive URL)[3][4][مردہ ربط]