ممتاز بیگم (پیدائش کلیانی رائے چوہدری ؛ 20 مئی 1923- 30 جون ، 1967) مشرقی پاکستان (بعد میں بنگلہ دیش) سے تعلق رکھنے والی بنگالی زبان کی کارکن تھیں۔ انھوں نے بنگلہ خواتین کے حقوق اور کے لیے بہت کوششیں کیں۔ بنگلہ دیش کی حکومت نے زبان کی تحریک میں ان کے کردار کے لیے انھیں 2012 میں ایکوشے پدک سے نوازا تھا۔

ممتاز بیگم
(بنگالی میں: মমতাজ বেগম ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش 20 مئی 1923(1923-05-20)
ہاوڑہ، کولکتہ، بنگال پریزیڈنسی، برطانوی ہندوستان
تاریخ وفات جون 30، 1967(1967-60-30) (عمر  44 سال)
شہریت برطانوی ہند
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی بیتھون کالج
جامعہ ڈھاکہ
پیشہ فعالیت پسند   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان بنگلہ   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات

پس منظر اور تعلیم

ترمیم

ممتاز بیگم کے والد کا نام موہیم چندرا تھا۔ وہ ضلعی جج تھے اور بعد میں کولکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس بن گئے۔ ان کی والدہ کا نام مکھنمتی دیوی تھا جو ایک اسکول میں مدرس کی خدمات سر انجام دے رہی تھیں۔ وہ اس وقت کے معروف ادیب پرماٹھا ناتھ بشی کی بھانجی تھیں۔ 1944 میں اس کی شادی کولکتہ سول سپلائی آفس کے اہلکار اور کولکتہ یونیورسٹی میں قانون کے طالب علم، عبد المناف سے ہوئی۔ ممتاز بیگم نے نے اپنی تعلیم جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور 1938 میں میٹرک کا امتحان پاس کیا تھا۔ بعد ازاں انھوں نے 1942 میں بیتھون کالج سے بی اے کی ڈگری حاصل کی اور 1951 میں ڈھاکہ یونیورسٹی سے بی اے ڈی کا امتحان مکمل کیا۔

کیریئر

ترمیم

21 فروری 1952 کو بنگالی زبان کی تحریک کے دوران خواتین کے پہلے جلوس کی قیادت ممتاز بیگم نے کی۔ اسی جلوس کے وجہ سے انھیں پابند سلاسل کر دیا گیا اور وہ فروری 1952 سے مئی 1953 تک قید رہی۔ رہائی کے بعد انھوں نے تدریسی کارم جاری رکھا اور بعد ازاں وہ آنندومئی گرلز ہائی اسکول اور احمد بوانی گرلز ہائی اسکول ، شیشو نکیتن میں مدرس کی خدمات سر انجام دیتی رہیں اور بعد ہیڈ مسٹریس کی حیثیت سے خدمات انجام دیتی ہیں۔[1]

حوالہ جات

ترمیم