منصور علی خاں مرادآبادی
منصور علی خاں مرادآبادی (پیدائش: 1880ء – وفات: 1965ء) ایک معروف عالم دین، مفتی اور مدرس تھے جنہوں نے اپنی زندگی دینی تعلیم، تدریس اور فقہ اسلامی کی خدمت میں گزاری۔ آپ کا تعلق دیوبندی مکتب فکر سے تھا اور آپ نے دارالعلوم دیوبند سے علم حاصل کیا اور بعد میں پاکستان میں دینی خدمات سرانجام دیں۔[1][2]
منصور علی خاں مرادآبادی | |
---|---|
ذاتی | |
پیدائش | 1880 |
وفات | 1965 |
اعتقادی مکتب فکر | دیوبندی |
بنیادی دلچسپی | فقہ اسلامی |
قابل ذکر خیالات | دیوبندی مکتب فکر میں تدریسی و علمی خدمات |
وجہ شہرت | عالم دین، مفتی، مدرس |
پیشہ | عالم دین |
مرتبہ | |
متاثر |
ابتدائی زندگی
ترمیممنصور علی خاں کی پیدائش 1880ء میں مرادآباد میں ہوئی۔ ان کا خاندان علمی پس منظر رکھتا تھا اور بچپن ہی سے دینی تعلیم میں دلچسپی رکھتے تھے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا، جہاں آپ نے علم حدیث، فقہ اور دیگر اسلامی علوم میں مہارت حاصل کی۔[3]
دارالعلوم دیوبند سے وابستگی
ترمیمدارالعلوم دیوبند سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ تدریس کے شعبے سے وابستہ ہو گئے اور بے شمار طلبہ کو علوم اسلامی میں مہارت دی۔ آپ کے اساتذہ میں دارالعلوم کے مشہور اساتذہ شامل تھے، جن سے آپ نے حدیث، فقہ اور تفسیر میں استفادہ کیا۔[4]
پاکستان میں دینی خدمات
ترمیم1947ء میں برصغیر کی تقسیم کے بعد آپ پاکستان تشریف لے گئے، جہاں مختلف مدارس میں تدریس اور علمی خدمات انجام دیں۔ آپ نے پاکستان میں اسلامی تعلیم کے فروغ کے لیے اہم کردار ادا کیا اور کئی شاگردوں کو تعلیم دی جو بعد میں بڑے علما بنے۔[5]
علمی مقام اور اثرات
ترمیممنصور علی خاں مرادآبادی کو دیوبندی مکتب فکر میں ایک نمایاں مقام حاصل تھا۔ آپ کے علمی مقام کو ہم عصر علماء نے تسلیم کیا اور آپ کی شخصیت کو احترام کی نگاہ سے دیکھا گیا۔ آپ کی تعلیمات اور علمی ورثے سے لوگ آج بھی رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔[6]
وفات
ترمیممنصور علی خاں مرادآبادی کا انتقال 1965ء میں پاکستان میں ہوا۔ آپ کی وفات سے دینی اور علمی حلقوں میں ایک خلا پیدا ہو گیا جسے پر کرنا مشکل تھا۔ آپ کی خدمات کو دیوبندی مکتب فکر میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور آپ کے شاگرد آپ کے علمی ورثے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔[7]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ سید مہدی حسن، "تاریخ دیوبند"، جلد 1، صفحہ 320، دیوبند پبلیکیشنز
- ↑ محمد اسحاق بھٹی، "ہندوستان کے ممتاز علماء"، صفحہ 212، لاہور، 1980ء
- ↑ محمد یوسف، "مرادآباد کے علما"، صفحہ 150، مکتبہ مرادآباد، 1935ء
- ↑ مفتی عبد القادر، "دیوبند کا علمی ورثہ"، صفحہ 120، کراچی یونیورسٹی، 1945ء
- ↑ مولانا محمد زکریا، "پاکستان کے دینی مدارس"، صفحہ 95، لاہور، 1985ء
- ↑ مولانا قاری محمود، "دیوبند کے فقیہ"، صفحہ 102، لاہور اسلامی انسٹیٹیوٹ، 1950ء
- ↑ محمد اعظم، "علماء دیوبند کی خدمات"، صفحہ 85، مکتبہ اسلامی، 1966ء