منظور احمد فیضی
مفتی منظور احمد فیضی اہلسنت و جماعت کے جید علمائے کرام سے ہیں
مفتی منظور احمد فیضی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | منظور احمد |
پیدائش | 1358ھ؍1939ء فیض آباد ضلع بہاولپور |
تاریخ وفات | ؍ ،16 اکتوبر1427ھ؍2006ء |
مذہب | اسلام |
عملی زندگی | |
ادبی تحریک | اہلسنت |
مادر علمی | جامعہ اسلامیہ عربیہ انوار العلوم ملتان |
کارہائے نمایاں | بہت بڑے مناظر |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
نام ونسب
ترمیماسم گرامی:مفتی محمدمنظوراحمد فیضی
القاب
ترمیمبیہقیِ وقت،مناظرِاعظم،شیخ القرآن،شیخ الحدیثِ والتفسیر،فقیہ العصر،جامع شریعت وطریقت، حاوی الفروعِ والاصول،عاشقِ رسول،فنافی الرسول،عارفِ باللہ ۔
سلسلۂِ نسب
ترمیماس طرح ہے:بیہقیِ وقت مفتی منظور احمدفیضی بن محمد ظریف فیضی بن الٰہی بخش قادری بن حاجی پیر بخش۔آپ ایک علمی خاندان کے چشم و چراغ تھے۔مولانامحمدظریف فیضی اپنے وقت کے جیدعالم اورقبلہ شاہجمالی کریم کے منظورِ نظرخلیفہ تھے۔جدامجدعلامہ الہی بخش قادری عالم وعارف،اورصاحبِ تقویٰ بزرگ تھے۔
تاریخ ِولادت
ترمیمپیرکی شب،بوقتِ صبح صادق ،2/رمضان المبارک 1358ھ،مطابق 16/اکتوبر 1939ء کو"بستی فیض آباد"اوچ شریف، تحصیل احمدپورشرقیہ، ضلع بہاولپور،پاکستان میں آپ کی ولادت ہوئی۔
تحصیل ِعلم
ترمیمآغاز بسم اللہ اور سورۃ فاتحہ6/ محرم الحرام 1362ھ بروزپیرجامع مسجدسندیلہ شریف ضلع ڈیرہ غازی خان میں قبلہ شاہ جمالی کریم نے کرائی اور قرآن مجید شروع کرادیا۔پھر آپ نے تعلیم قرآن پاک،فارسی،صرف،نحو،فقہ،اصول فقہ،منطق،مشکوٰۃ شریف،جلالین تک کتب اپنے والد ماجد سے پڑھیں۔ جملہ علوم عقلیہ و نقلیہ کی تکمیل اور علم ِحدیث کے حصول کے لیے غزالی ِزماں علامہ سید احمد سعیدشاہ کاظمی علیہ الرحمۃ کی خدمت حاضر ہوئے۔ آپ 17/شوال المکرم 1378ھ بمطابق 26 اپریل1959ء کو جامعہ اسلامیہ عربیہ انوار العلوم ملتان سے سند فراغت حاصل فرمائی۔ پھر آپ نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے فاضل عربی کا امتحان پاس کیا ۔
بیعت و خلافت
ترمیمآپ سلسلہ عالیہ چشتیہ نظامیہ میں پیکرِعلم وعرفان حضرت خواجہ فیض محمد شاہجمالی علیہ الرحمہ کے دستِ حق پرست پربیعت ہوئے۔ شہزادہ ٔ اعلیٰ حضرت حضور مفتی اعظم ہند مولانا مصطفٰی رضا خان نوری ،اورحضور قطب ِمدینہ مولانا ضیا ء الدین احمد مدنی ،اورحضورغزالی زماں علامہ سید احمد سعید کاظمی سلطان العارفین حضرت خواجہ غلام یسین شاہ جمالی نے تمام علوم اور تمام سلاسل میں اجازت و خلافت سے نوازا۔آپ زیادہ ترسلسلہ عالیہ چشتیہ میں لوگوں کو بیعت کیا کرتے تھے۔
سیرتِ وخصائص
ترمیمحضرت علامہ مولانامفتی منظوراحمدفیضی۔آپ کاشمار ماضی قریب کے جیدعلماءِ حق کی صف میں ہوتاتھا۔مطالعے میں ایسی وسعت کہ تمام فنون پرگہری نظرتھی۔حافظہ ایساغضب کا تھا کہ ذہن میں کتب کے صفحات کے ساتھ سطریں تک محفوظ تھیں۔تمام موضوعات پرمناظرے کے لیے ہمہ وقت تیاررہنایہ آپ ہی کی ذاتِ گرامی کاحصہ تھا۔پورے پاکستان میں بدمذہبوں کے چیلنج قبول کرنااوران کوہرجگہ ذلت آمیز شکست دینایہ آپ ہی کاخاصہ تھا۔علما ِ اہلسنت آپ کو"مناظرِ اعظم"کے لقب سے ملقب کرتے ہیں۔
آپ کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ علم کے ساتھ تقویٰ وروحانیت اورعشقِ مصطفیٰﷺکی دولت سے مالامال تھے۔حدیث شریف پڑھاتے ہوئے ہوئے خودبھی عشقِ مصطفیٰﷺ میں تڑپتے،اورسامعین کوبھی تڑپاتے تھے۔جب اسمِ گرامی لیتے یاکسی کی زبان سے سنتے تو آنکھیں پرنم ہوجایاکرتیں تھیں،اورکافی دیرتک ایک وجدانی کیفیت طاری رہتی تھی۔جب نام نہادملاؤں نے غیروں کے اشاروں پرعزت وعظمتِ مصطفیٰﷺپررکیک حملے شروع کیے۔توفیضی صاحب نے ان کے جواب میں"مقامِ رسولﷺ"تالیف کرکے دنیائے سنیت پراحسانِ عظیم فرمایا۔اس کتاب کاایک ایک لفظ عظمتِ مصطفٰی علیہ التحیۃ والثناﷺاورمقامِ مصطفیٰﷺکی گواہی دے رہاہے۔اس کتاب کوبارگاہِ مصطفیٰﷺمیں شرفِ قبولیت حاصل ہے۔ایک وہابی نے عدالت میں اس کتاب کوچیلنج کیاتواللہ جل شانہ نے اس مولوی کوعدالت میں ہی جوتے لگوائے۔
روحانی مقام
ترمیمحضرت بیہقیِ وقت اعلیٰ روحانی مقام پرفائزتھے۔علم وعمل،زہدوتقویٰ،عبادت وریاضت،میں بے مثال تھے۔خدمتِ دین کی بدولت کئی مرتبہ زیارتِ مصطفیٰﷺسے شرف یاب ہوئے۔
آپ اپنے اعلیٰ علمی و روحانی مقام ومرتبہ کی وجہ سے نہ صر ف پاک و ہند بلکہ پوری دنیا میں علما اہلسنت اور مشائخ اہلسنت کے منظور ِنظر تھے۔اپنے وقت کے عظیم محدث و مفسر اور عظیم مناظر وخطیب ِلاجواب تھے۔خطیب ایسے کہ جب تک بیان جاری رہتامجمع پرسکون و سکوت کی کیفیت طاری رہتی۔اندازایسادلنشین کہ بات سامعین کے دل میں اترجاتی تھی۔میں نے ایسے افراددیکھے ہیں جوعلامہ فیضی صاحب کے بیانات کی برکت سے باعمل ہو گئے،بلکہ ایک بہترین مناظربھی بن گئے۔کوئی بھی بدمذہب ان کے سامناکرنے سے کتراتاہے۔
تاریخِ وصال
ترمیمقبلہ بیہقی وقت (66سال، 8ماہ 11دن کی عمر میں )یکم جمادی الاخری 1427ھ،مطابق27/جون 2006ء،بروز منگل، شب ِبدھ 8:45پر عین اذانِ عشاء کے وقت اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ بیہقیِ وقت۔محمد اکرام المحسن انجمن ضیاء طیبہ کراچی