موہن کلپنا

بھارتی مصنفہ

موہن کلپنا (انگریزی: Mohan Kalpana) بھارت سے تعلق رکھنے والے سندھی زبان کے نامور افسانہ نگار اور ناول نگار تھے۔ان کے افسانوی مجموعے اُھا شام (وہ شام) پر ساہتیہ اکیڈمی کی جانب سے 1984ء میں ساہتیہ اکیڈمی اعزاز برائے سندھی ادب دیا گیا۔ ان کا شمار تقسیم ہند کے بعد کے اہم ترین افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔

موہن کلپنا
(سندھی میں: موهن ڪلپنا ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائشی نام Mohan Bulchand
پیدائش 22 نومبر 1930(1930-11-22)
کوٹری، بمبئی پریزیڈنسی، برطانوی ہند کے صوبے اور علاقے
وفات 19 جون 1992(1992-60-19) (عمر  61 سال)
الہاس نگر، بمبئی، بھارت
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
ڈومنین بھارت
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
صنف افسانہ
ادبی تحریک ترقی پسند تحریک
پیشہ مصنف
پیشہ ورانہ زبان سندھی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں 25 کتابیں
اعزازات
ساہتیہ اکادمی ایوارڈ   (برائے:اھا شام ) (1984)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حالات زندگی

ترمیم

موہن کلپنا 22 نومبر 1930ء کو کوٹری، سندھ، بمبئی پریزیڈنسی میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے ابتدائی اور ثانوی تعلیم کوٹری اور کراچی سے حاصل کی۔ تقسیم ہند کے بعد وہ بھارت منتقل ہو گئے۔ موہن کلپنا کا شمار ان ادیبوں میں ہوتا ہو جنھوں نے ادبی تشخص پاکستان سے نقل مکانی کے بعد بھارت میں بنایا۔ وہ بیک وقت شاعر، افسانہ نگار اور ناول نگار ہیں اور ہر شعبے میں اپنی فن کاری کے جوہر دکھائے ہیں۔ ان کی کہانیوں کا پہلا مجموعہ آتم کتھا 1948ء میں شائع ہوا تھا جب وہ عنفوان شباب کے دور میں تھے۔ دوسرا مجموعہ موہی نہ موہی 1961ء میں، تیسرا مجموعہ چاندنی رات اور زہرا 1964ء میں اور چوتھا مجموعہ فرشتن جی دنیا 1967ء میں شائع ہوا۔ جبکہ پیار ائیں پاپ 1977ء میں اور اھا شام 1981ء میں شائع ہوئے۔ آخر الذکر پر بھارت کی ساہتیہ اکیڈمی کی جانب سے 1984ء میں ساہتیہ اعزاز سے نوازا۔ موہن کی کہانیوں میں انسانی آشوب کی ان سب کیفیتوں کا اظہار ہوتا ہے جن سے سندھی شرنارتھی سرحد کے اُس پار سے گذرے ہیں۔ بھوک، افلاس، بے چارگی، در بدری اور بے زمینی کا دکھ ہو کہ انسان کی داخلی شکست و ریخت اور ٹوٹ پھوٹ کا قصہ، یہی سب موضوعات موہن کلپنا کی کہانیوں میں فن کارانہ انداز میں پیش کیے گئے ہیں۔ موہن کلپنا ایک عمدہ ناول نگار بھی ہے۔ انھوں نے لگ بھگ سات ناول تحریر کیے ہیں۔ موہن جدید طرزِ احساس کے شاعر ہیں۔ انھوں نے جدیدیت کی تحریک کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔[2]

وفات

ترمیم

موہن 19 جون 1992ء کو الہاس نگر، بمبئی، بھارت میں وفات پا گئے۔[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. http://sahitya-akademi.gov.in/awards/akademi%20samman_suchi.jsp#SINDHI — اخذ شدہ بتاریخ: 16 اپریل 2019
  2. سید مظہر جمیل، مختصر تاریخ زبان و ادب سندھی، ادارہ فروغ قومی زبان اسلام آباد، 2017ء، ص 440
  3. "ڪتاب، "بک، عشق ۽ ادب"، "جي ليکڪ موهن ڪلپنا جي شخصيت | SindhSalamat"۔ 03 جون 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 نومبر 2021