موہٹہ پیلس
قیامِ پاکستان کے بعد موہٹا پیلس کچھ عرصہ وزارتِ خارجہ کے دفتر کے طور پر حکومتِ پاکستان کے قبضے میں بھی رہا۔ اس بات کا تذکرہ کراچی کے پہلے ڈپٹی کمشنر نے کراچی کے ایک ہفت روزہ رسالے میں اپنے کالم میں کیا تھا۔
موہٹہ پیلس | |
---|---|
Mohatta Palace Museum after renovation | |
محل وقوع کراچی میں | |
عمومی معلومات | |
معماری طرز | Indo-Saracenic architecture |
شہر یا قصبہ | Karachi |
ملک | Pakistan |
تکمیل | 1927 |
مؤکل | Shivratan Chandraratan Mohatta |
تکنیکی تفصیلات | |
ساختی نظام | Pink جودھ پور stone in combination with the local yellow stone from Gizri. |
سائز | 18,500 فٹ مربع (1,720 میٹر2) |
ڈیزائن اور تعمیر | |
معمار | Agha Ahmed Hussain |
"موہٹا پیلس" ایک ایسا محل ہے جو کراچی کے ساحلی علاقے کلفٹن میں واقع ہے یہ محل پاکستان کے قیام سے قبل "شیورام موہٹا" نامی ایک ہندو تاجر نے اپنے اور اپنے اہلخانہ کی رہائش کے لیے ساحل کے قریب 1927 میں سے تعمیر کروایا تھا۔
"تقسیم ہند کے بعد موہٹا پیلس پاکستان کے حصے میں آگئیں بعد ازاں شہر کی مشہور عمارت ہونے کے باعث موہٹا پیلس کی عمارت کو بانی پاکستان قائداعظم کی بہن فاطمہ جناح کو رہائش کے لیے دیدیا گیا تھا، جسے بعد میں " قصر فاطمہ" کا نام بھی دیا گیا۔ فاطمہ جناح اپنے انتقال تک یہیں مقیم رہیں۔ ان کی رحلت کے کئی سالوں بعد اس عمارت کو حکومت سندھ نے اپنی تحویل میں لے لیا۔
عمارت
ترمیمموہٹا پیلس ہزاروں گز کے وسیع و عریض رقبے پر مشتمل دو منزلہ عمارت ہے۔ جسے مسلمان ماہر تعمیرات آغا محمد حسین نے ڈیزائن کیا تھا۔ عمارت کے چاروں طرف چار گنبد، جبکہ چھت پر 5 گنبد بنائے گئے ہیں جو اس عمارت کی خوبصورتی میں چار چاند لگاتے ہیں۔