میراث بیوہ
میراث بیوہ، جسے کبھی کبھی میراث دلہن (انگریزی: Widow inheritance یا bride inheritance) بھی کہا جاتا ہے، ایک ثقافتی اور سماجی رسم ہے جس کے ذریعے ایک بیوہ پر لازم ہے کہ وہ نئے سرے سے شادی اپنے متوفی شوہر کے کسی مرد رشتے دار سے کرے، جو اکثر اس عورت کا سگا دیور یا جیٹھ ہوتا ہے۔ اس شادی کی ہی ایک قسم بیوہ بھابی سے شادی ہے۔
اس رسم کا مقصد یہ تھا کہ بیوہ کو کسی کے ذریعے اس کے اور اس کے بچوں کو مالی امداد ملتی رہے۔ دیگر مقاصد یہ بھی تھے کہ اس کے متوفی شوہر کی دولت خاندان کے ہی نسب میں رہے۔ جس وقت سے رسم کی شروعات ہوئی تھی، اس وقت عورتیں روزمرہ کی گھریلو کام کاج کی ذمے دار تھیں اور مرد اسباب فراہم کرتے تھے۔ اس وجہ سے اگر کوئی عورت اپنا شوہر کھو دیتی، تو اس کے پاس ایسا کوئی نہیں تھا جو روزمرہ کی ضروریات فراہم کرتا۔ چونکہ اس عورت کے سسرال والے کسی شخص کو خاندان کے نسب کے باہر سے آنے کی اجازت نہیں دیتے تھے جو شوہر کی جائداد کا حصے دار بنے، اس وجہ سے اس عورت کو خاندان ہی میں شادی کرنا پڑتا تھا۔
مختلف تہذیبوں میں اس رسم کی مختلف شکلیں اور اس کی مختلف کارکردگیاں شامل تھی۔ ان میں نسبتی انداز میں سماجی تحفظ، نگراں کاری اور بیوہ اور اس کے بچوں کی دیکھ ریکھ شامل ہے۔ اس میں عورت کا یہ اختیار ممکن ہے کہ وہ اس کے متوفی شوہر کے توسیع شدہ خاندان پر یہ ذمے داری عائد کرے کہ اسے ایک نئے آدمی سے روشناس کرے یا اس کے برعکس کسی تہذیب میں عورت پر یہ فریضہ عائد ہو وہ اسی آدمی کو بہ طور شریک حیات قبول کرے جسے خاندان آگے پیش کرے، جس صورت میں اس کے پاس عملًا اس آدمی سے انکار کرنے کا کوئی جواز ہی نہ ہو، اگر اس کی پیدائش والا خاندان ان کے گھر میں اس کے لیے دوبارہ جگہ مختص نہ کرے۔
اس رسم کا کئی دفعہ یہ بھی جواز پیش کیا جاتا ہے کہ اس کی وجہ سے دولت پدرانہ نسب والے خاندان ہی میں رہتی ہے۔ جواز کا سبب یہ بھی ہے کہ اس سے بیوہ اور اس کے بچوں کا تحفظ بھی ممکن ہے۔