مینا کشور کمال
مینا کشور کمال (ولادت: 27 فروری 1956ء - وفات: 4 فروری 1987ء) جو عام طور سے مینا کے نام سے جانی جاتی ہیں۔ اسی کی دہائی کی ایک سرگرم حقوق نسواں کی کارکن تھی۔ انھوں نے روا نامی تنظیم کی بنیاد رکھی یہ افغان تاریخ میں اس نوعیت کی تقریبا اولین کوشش تھی۔ انھون نے یہ کام کوئٹہ سے شروع کیا تھا جہاں اس حوالے سے اب بھی اس قدر آگاھی لوگوں میں موجود نہیں۔ ان کی شادی فیض احمد نامی ایک اور افغان سیاست دان سے ہوئی جو پشاور میں رہائش رکھتے تھے انھیں مبینہ طور پر اس وقت کی افغان حکومت نے قتل کروایا جبکہ ایک سال کے اندرمینا بھی کوئٹہ میں قتل کر دی گئیں۔
مینا کشور کمال | |
---|---|
مینا کشور کمال | |
مینا کشور, 1982
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 27 فروری 1956 کابل |
وفات | فروری 4، 1987 کوئٹہ, پاکستان |
(عمر 30 سال)
طرز وفات | قتل |
قومیت | افغان |
نسل | پستوں |
شریک حیات | فیض احمد (1976-1986) |
عملی زندگی | |
تعليم | جامعہ کابل |
مادر علمی | جامعہ کابل |
پیشہ | انقلابی فعالیت پسندی, نسائیت پسندی, حقوق نسواں فعالیت پسندی |
پیشہ ورانہ زبان | پشتو |
دور فعالیت | 1977—1987 |
شعبۂ عمل | شاعری ، مضمون |
تنظیم | افغانستان کی خواتین کی انقلابی ایسوسی ایشن کی بانی] (راوا) |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیم1977 میں ، جب وہ کابل یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کر رہیں تھیں[1] تب انھوں نے ایک روا نامی تنظیم کی بنیاد رکھی تھی۔ 1979 میں انھوں نے حکومت کے خلاف مہم چلائی اور اس کے خلاف حمایت کو متحرک کرنے کے لیے اسکولوں میں جلسوں کا اہتمام کیا اور 1981 میں ، اس نے دو لسانی نسائی ماہر رسالہ ، پیامِ زان (خواتین کا پیغام) شروع کیا۔[2][3][4] انھوں نے مہاجر بچوں اور ان کی ماؤں کی مدد کے لیے وطن اسکولوں کا بھی قیام عمل میں لایا ، جس میں اسپتال میں داخل ہونے اور عملی مہارت کی تعلیم دی جاتی تھی۔[5][6]
ذاتی زندگی
ترمیممینا کشور کی شادی افغانستان آزادی تنظیم کے رہنما فیض احمد سے ہوئی تھی [7] جن 12 نومبر 1986 کو گلبدین حکمت یار کے ایجنٹوں نے قتل کیا تھا۔[8][9] ان کے تین بچے اولاد تھی، جن کی کوئی خبر نہیں ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Jon Boone۔ "Afghan feminists fighting from under the burqa"۔ the Guardian۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-05-15
- ↑ "پیام زن، نشریه جمعیت انقلابی زنان افغانستان - راوا"۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-05-15
- ↑ Melody Ermachild Chavis (30 ستمبر 2011)۔ Meena: Heroine Of Afghanistan۔ Transworld۔ ص 1–۔ ISBN:978-1-4464-8846-1
- ↑ Gioseffi، Daniela (2003)۔ Women on War: An International Anthology of Women's Writings from Antiquity to the Present۔ Feminist Press at CUNY۔ ص 283۔ ISBN:978-1-55861-409-3
- ↑ Gioseffi، Daniela (2003)۔ Women on War: An International Anthology of Women's Writings from Antiquity to the Present۔ Feminist Press at CUNY۔ ص 283۔ ISBN:978-1-55861-409-3
- ↑ "Brave Women in a War-Torn World: RAWA and Afghanistan"۔ 2020-04-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-03-31
- ↑ Brodsky, Anne E. With all our strength : the Revolutionary Association of the Women of Afghanistan. نیو یارک شہر: روٹلیج, 2003. p. 54
- ↑ Gulbuddin Hekmatyar, CIA Op and Homicidal Thug
- ↑ Models and Realities of Afghan Womanhood: A Retrospective and Prospects آرکائیو شدہ 2012-03-13 بذریعہ وے بیک مشین