میوزیم آف امریکن ہسٹری

امریکی تاریخ کے حوالے سے بنایا گیا عجائب گھر۔ عجائب گھر میں امریکی تاریخ کی کچھ جانی پہچانی نشانیاں نمائش کے لیے رکھی گئی ہیں۔ امریکی سیاست، فوج، فنون لطیفہ، سائنس اور تجارت، امریکی تاریخ کا کوئی ایسا پہلو نہیں ہے جس پر یہاں روشنی نہ ڈالی گئی ہو۔ یہاں تین ارب سے زائد نوادرات نمائش کے لیے رکھی گئی ہیں۔ عجائب گھر میں بجلی کا وہ بلب بھی موجود ہے جسے تھامس ایڈیسن نے 1879 میں پیٹنٹ کیا تھا۔ اور مشہور باکسنگ چیمیئن محمد علی کلے کے دستانے بھی رکھے ہوئے ہیں۔

امریکی قومی نغمے کی وجہ بننے والا پرچم عجائب گھر میں آنے والے سیاحوں میں بے حد مقبول ہے اور اسے دیکھنے کے لیے کے لیے لوگ گھنٹوں قطار میں کھڑے رہتے ہیں۔ یہاں اس پرچم کو سینے والی خاتون کی کہانی بھی درج ہے۔

اس میوزیم میں امریکا کی قیمتی ترین صدارتی تقریر کے کاغذات بھی نمائش کے لیے رکھے گئے ہیں، جنہیں وائٹ ہاؤس سے کچھ عرصے کے لیے حاصل کیا گیا ہے۔ گیٹس برگ کی تقریر صدر ابراہم لنکن نے سول وار کے دوران 1863 میں لکھی تھی۔ میوزیم کی افتتاحی تقریب کے دوران سابق وزیر خارجہ کالن پاول نے اسی دستاویز سے چند جملے پیش کیے تھے۔ اس کے علاوہ اداکارہ جوڈی گارلنڈ کی مقبول فلم وزرڈ آف آز کے مشہور سرخ جوتے اور وہ میز جو صدر تھامس جیفرسن نے قرارداد آزادی تحریر کرتے وقت استعمال کی تھی یہ سب نوادرات یہاں پر موجود ہیں۔

تاریخ کے اہم واقعات کی جھلکیاں بے شک یہاں دیکھنے کو ملیں گی۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس سال پیش آنے والے اہم واقعات کی بھی یہاں نمائش کی گئی ہے اور امریکا کی صدارتی ٹایم لائین میں باراک اوباما کی تصویر بھی شامل کر لی گئی ہیں۔

اس کے علاوہ عجائب گھر کو ٹھنڈا اور گرم رکھنے، بجلی اور ریسائکلینگ کے نظام کو بھی جدید ترین ٹیکنالوجی کے مطابق تعمیر کیا گیا ہے تاکہ ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ نہ ہو۔