ناصر نذیر فراق دہلوی
خواجہ ناصر نذیر فراق دہلوی برطانوی راج میں اردو زبان کے نامور ادیب، نثر نگار اور انشا پرداز اور صاحبِ دیوان شاعر تھے۔ وہ صوفی خواجہ میر درد کے نواسے تھے، وہ 16 اگست 1865ء میں دہلی میں پیدا ہوئے۔ ہیں۔ انھوں نے اردو عربی اور فارسی کی تعلیم کے علاوہ درس نظامی کی سند حاصل کی اور فقہ پر عبور حاصل کیا، بعد ازاں طب سے دلچسپی کے باعث حکیم محمود خان اور حاذق الطبيب حکیم عبد المجيد خان سے علوم طب کی تکمیل کی، دھرم پور ضلع بلند شہر کے رئیس کنور عبد اللطیف خان سے وابستہ ہوئے، انھوں نے اپنا طبیب اور صاحبزادوں کا اتالیق مقرر کیا، کچھ عرصے مدرسہ عربیہ عالیہ، مسجد فتحپوری دہلی میں مدرسی کے فرائض انجام دئے لیکن باقی عمر طبابت ان کا ذریعہ معاش رہا، اپنا دوا خانہ دواخانہ فراق کے نام سے قائم کیا تھا جو بارہ دری خواجہ میر درد میں ہی واقع تھا۔ محمد حسین آزاد کے شاگرد تھے۔ اپنے دور کے صاحبِ طرز ادیبوں میں شمار ہوتے تھے۔ سر شیخ عبد القادر کے رسالہ مخزن (جریدہ) کے مضمون نگار تھے۔ ساقی کے لیے محلاتی زندگی کے بارے میں انھوں نے لال قلعہ کی ایک جھلک قسط وار لکھی۔ شیخ عبد القادر کی فرمائش پر ایک ناول بھی لکھا اور محمد حسین آزاد کے نا تمام ڈراما اکبر کی تکمیل بھی کی۔ ناصر نذیر فراق دہلوی دہلی کی ٹکسالی زبان میں مہارت رکھتے تھے۔ ان کی تصانیف میں دلی کا آخری دیدار، اختر محل، دلی میں بیاہ کی ایک محفل اور بیگموں کی چھیڑ چھاڑ، کرشمہ فراق، مشیر الاطباء، حسین بیتی، درد جانشان، مضامین فراق، دلی کا اجڑا ہوا لال قلعہ، شہیدِ وفا، سات طلاقنوں کی کہانیاں، چار چاند اور میخانہ درد شامل ہیں۔ وہ 12 فروری 1933ء کو دہلی میں وفات کر گئے۔ دہلی گیٹ کے قبرستان میں مدفون ہیں۔[1][2][3]
ناصر نذیر فراق دہلوی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 16 اگست 1865ء دہلی ، برطانوی ہند |
وفات | 12 فروری 1933ء (68 سال) دہلی |
شہریت | برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
استاذ | محمد حسین آزاد |
پیشہ | مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ جامع اردو انسائیکلوپیڈیا (جلد اول) ادبیات، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی، 2003ء، صفحہ 405
- ↑ مالک رام، تذکرہ ماہ و سال، مکتبہ جامعہ ملیہ لمیٹڈ دہلی، ص 294
- ↑ "Nasir Nazeer Firaq, his prose and Delhi's cultural history" (بزبان انگریزی)۔ روزنامہ ڈان۔ 15 فروری 2016ء