نباش بن زرارہ تمیمی
ابو ہالہ نباش بن زرارہ بن وقدان اسدی تمیمی ( 80 ق ھ - 35 ق ھ / 543ء - 588ء ) مکہ مکرمہ کے معززین، اشراف اور مالدار افراد میں شمار کیے جاتے تھے۔ زمانہ جاہلیت میں اپنی قوم بنو اسید بن عمرو (جو بنو تمیم کی ایک شاخ ہے) کے ایک شخص کا خون کرنے کے باعث اپنی قوم کی سرزمین چھوڑ کر مکہ آگئے۔ وہاں انہوں نے قریش کے خاندان بنی عبد الدار کے ساتھ حلف باندھا۔ بعض روایات کے مطابق، انہوں نے بنی نوفل بن عبد مناف کے ساتھ حلف کیا تھا۔
نباش بن زرارة تميمی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | سنہ 544ء |
وفات | سنہ 588ء (43–44 سال) مکہ |
زوجہ | خدیجہ بنت خویلد |
اولاد | حارث بن ابی ہالہ ، طاہر بن ابی ہالہ ، زبیر بن ابی ہالہ ، ہالہ بن ابی ہالہ ، ہند بن ابی ہالہ |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
درستی - ترمیم |
انہوں نے حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا سے اس وقت نکاح کیا، جب وہ رسول اللہ ﷺ کے نکاح میں نہیں آئی تھیں۔ اس شادی سے ان کے پانچ بچے پیدا ہوئے: الحارث، ہند ، الزبیر، الطاہر، اور ہالہ۔ وہ زمانہ جاہلیت میں ہی وفات پا گئے۔ النباش مکہ کے معززین میں شمار ہوتے تھے۔ ان کا اور ان کے بیٹوں کا کعبہ کے اردگرد گھر تھے، جو ان کے مقام و مرتبے کی علامت تھے۔ زمانہ جاہلیت میں ان کی عزت و شہرت کا یہ عالم تھا کہ ان کے خاندان کو مثال کے طور پر پیش کیا جاتا تھا۔ کہا جاتا: "واللہ! تم آلِ نباش بن زرارہ سے بھی زیادہ معزز ہو۔"[1]
نسب اور خاندان
ترمیمنباش کا مکمل نسب یہ ہے:
- ابو ہالہ النباش بن زرارہ بن وقدان بن حبیب بن سلامہ بن غوی بن جروہ بن اسید بن عمرو بن تمیم بن مر الاسیدی العمروی التمیمی۔
ان کی زوجہ حضرت خدیجہ بنت خویلد تھیں، جن کا نسب یہ ہے:[2]
- خدیجہ بنت خویلد بن اسد بن عبد العزی بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک بن قریش بن کنانہ القرشیہ الكنانیہ۔حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم ﷺ کی پہلی زوجہ محترمہ تھیں اور ان کا قریش کے ایک معزز خاندان سے تعلق تھا۔
اولاد
ترمیمابو ہالہ النباش بن زرارہ کی اولاد درج ذیل ہے:
- . ہند بن ابو ہالہ: یہ صحابی تھے جنہوں نے بعض روایات کے مطابق غزوہ بدر میں اور بعض کے مطابق غزوہ احد میں شرکت کی۔ انہیں جنگ جمل میں حضرت علی بن ابی طالب کے ساتھ شہید کیا گیا۔[3]
- . حارث بن ابو ہالہ: یہ بھی صحابی تھے اور اسلام میں پہلے مرد شہید قرار دیے جاتے ہیں۔ بلاذری کے مطابق، وہ رکنِ یمانی کے قریب اسلام کے دفاع میں شہید ہوئے۔[4][5]
- . طاہر بن ابی ہالہ: یہ صحابی تھے جنہیں رسول اللہ ﷺ نے یمن کے کچھ علاقوں پر والی مقرر کیا۔ ابن حجر العسقلانی کے مطابق، خلیفہ ابو بکر صدیق نے انہیں حروب الردہ کے دوران تہامہ میں ازد قبیلے کے خلاف جنگ کے لیے بھیجا، جہاں انہوں نے کامیابی حاصل کی۔
- .ہالہ بن ابی ہالہ: یہ ابو ہالہ کے سب سے بڑے بیٹے تھے، اور انہی کے نام پر ان کی کنیت "ابو ہالہ" پڑی۔ ابن الاثیر اور ابن حجر نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے۔[6]
- . زبیر بن ابی ہالہ: یہ بھی صحابی تھے اور ان کا ذکر ابن الاثیر نے اسد الغابہ فی معرفة الصحابة اور ابن حجر نے الإصابة فی تمییز الصحابة میں کیا ہے۔[7][8]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ العقد الثمين في تاريخ البلد الأمين، التقي الفاسي، ج 6 ص 187. آرکائیو شدہ 2022-10-05 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ ابن الكلبي (1986)، جَمْهَرة النَّسَب، تحقيق: ناجي حسن (ط. 1)، عالم الكتب، ص. 269
- ↑ ابن عبد البر (1992)، الاستيعاب في معرفة الأصحاب، تحقيق: علي محمد البجاوي (ط. 1)، بيروت: دار الجيل للطبع والنشر والتوزيع، ج. 4، ص. 544
- ↑ ابن الأثير الجزري (1994)، أسد الغابة في معرفة الصحابة، تحقيق: عادل أحمد عبد الموجود، علي محمد معوض (ط. 1)، بيروت: دار الكتب العلمية، ج. 5، ص. 389
- ↑ ابن الأثير الجزري (1994)، أسد الغابة في معرفة الصحابة، تحقيق: عادل أحمد عبد الموجود، علي محمد معوض (ط. 1)، بيروت: دار الكتب العلمية، ج. 6، ص. 436
- ↑ ابن حجر العسقلاني (1995)، الإصابة في تمييز الصحابة، تحقيق: علي محمد معوض، عادل أحمد عبد الموجود (ط. 1)، بيروت: دار الكتب العلمية، ج. 3، ص. 418
- ↑ ابن الأثير الجزري (1994)، أسد الغابة في معرفة الصحابة، تحقيق: عادل أحمد عبد الموجود، علي محمد معوض (ط. 1)، بيروت: دار الكتب العلمية، ج. 5، ص. 354
- ↑ ابن الأثير الجزري (1994)، أسد الغابة في معرفة الصحابة، تحقيق: عادل أحمد عبد الموجود، علي محمد معوض (ط. 1)، بيروت: دار الكتب العلمية، ج. 2، ص. 311