طاہر بن ابی ہالہ بن زرارہ اسدی تمیمی نبی کریم ﷺ علیہ وسلم کے جلیل القدر صحابی اور رسول اللہ ﷺ کے ربیب (سوتیلے فرزند) تھے۔ ان کی والدہ حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا ہیں، جو ام المؤمنین اور نبی کریم ﷺ کی پہلی زوجہ مطہرہ تھیں۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں یمن کے بعض علاقوں پر والی مقرر کیا تھا۔ خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے انہیں حروب الردہ کے دوران ازد تہامہ کے مرتدین کے خلاف لڑنے کا حکم دیا، جہاں انہوں نے ان پر فتح حاصل کی۔[1] وہ اور ان کے بھائی قریش کے بنی عبد الدار کے حلیف تھے۔ ان کا خاندان مکہ مکرمہ کے معزز، باوقار اور سربراہ خاندانوں میں شمار ہوتا تھا۔ ان کی عزت و وقار کا عالم یہ تھا کہ زمانہ جاہلیت میں ان کے بارے میں کہا جاتا تھا: "واللہ ! تم آلِ نباش بن زرارہ سے زیادہ معزز ہو"۔ ان کے گھر مسجد حرام کے قریب واقع تھے، اور لوگ ان گھروں کی طرف اشارہ کر کے کہا کرتے تھے: "یہ ان کی رہائش گاہیں تھیں۔"[2]

طاہر بن ابی ہالہ تمیمی
معلومات شخصیت
مقام پیدائش مکہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
والد نباش بن زرارہ تمیمی
والدہ خدیجہ بنت خویلد
بھائی ہند بن ابی ہالہ، حارث بن ابی ہالہ، ہالہ بن ابی ہالہ، زبیر بن ابی ہالہ
عملی زندگی
وجۂ شہرت صحابی

طاہر بن ابو ہالہ (اصل نام: نباش بن زرارہ بن وقدان بن حبیب بن سلامہ بن غوی بن جروہ بن اسید بن عمرو بن تمیم الاسیدی العمروی التمیمی)۔ ان کی والدہ حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا ہیں، جن کا نسب یہ ہے: خدیجہ بنت خویلد بن اسد بن عبد العزی بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک بن قریش بن کنانہ۔

بھائی اور بہنیں

ترمیم
  • والد اور والدہ سے مشترک بھائی:
  1. . ہند بن ابو ہالہ
  2. . حارث بن ابو ہالہ
  3. . زبیر بن ابی ہالہ
  4. . ہالہ بن ابی ہالہ
  1. . قاسم بن محمد
  2. . عبد اللہ بن محمد
  3. . زینب بنت محمد
  4. . رقیہ بنت محمد
  5. . ام کلثوم بنت محمد
  6. . فاطمہ بنت محمد [3]

حروب الردہ میں کردار

ترمیم

رسول اللہ ﷺ کے وصال کے بعد، قبیلہ ازد تہامہ نے ارتداد اختیار کر لیا۔ خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے الطاہر بن ابو ہالہ کو ان کے خلاف روانہ کیا۔ الطاہر نے ان سے جنگ کی، ان پر غالب آئے، اور ان کے کئی افراد کو قتل کیا۔ اس کامیابی کے بعد تہامہ کے راستے محفوظ ہو گئے اور مرتدین کو "الأخابث" (ناپاک لوگ) کے لقب سے یاد کیا جانے لگا۔[4] طاہر نے اس موقع پر ان الفاظ میں اپنے احساسات کا اظہار کیا:

فلم تر عيني مثل يوم رأيته
بخبث المخازي في جموع الأخابث

فو اللَّه لولا اللَّه لا ربّ غيره
لما فضّ بالأجزاع جمع العثاعث

ترجمہ:

"میں نے اپنی آنکھوں سے ایسا دن کبھی نہ دیکھا، جس میں خباثت کے ساتھ ان ناپاکوں کا اجتماع ہو۔ قسم ہے اللہ کی، جو واحد اور بے مثل ہے، اگر وہ نہ ہوتا تو وادیوں میں ان کے جتھوں کو کوئی نہ توڑ سکتا۔"[5]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ابن الأثير الجزري (1994)، أسد الغابة في معرفة الصحابة، تحقيق: عادل أحمد عبد الموجود، علي محمد معوض (ط. 1)، بيروت: دار الكتب العلمية، ج. 5، ص. 389
  2. العقد الثمين في تاريخ البلد الأمين، التقي الفاسي، ج 6 ص 187. آرکائیو شدہ 2022-10-05 بذریعہ وے بیک مشین
  3. ابن الكلبي (1986)، جَمْهَرة النَّسَب، تحقيق: ناجي حسن (ط. 1)، عالم الكتب، ص. 269
  4. ابن عبد البر (1992)۔ الاستيعاب في معرفة الأصحاب (1 ایڈیشن)۔ بيروت: دار الجيل للطبع والنشر والتوزيع۔ ج 4۔ ص 544 {{حوالہ کتاب}}: الوسيط غير المعروف |تحقيق= تم تجاهله (معاونت)
  5. ابن حجر العسقلاني (1995)۔ الإصابة في تمييز الصحابة (1 ایڈیشن)۔ بيروت: دار الكتب العلمية۔ ج 3۔ ص 418۔ OCLC:4770581745 {{حوالہ کتاب}}: الوسيط غير المعروف |QID= تم تجاهله (معاونت) والوسيط غير المعروف |تحقيق= تم تجاهله (معاونت)