کرکٹ کے کھیل میں میچ کے تین نتائج ہو سکتے ہیں یعنی جیت، ہار، برابر یا ڈرا۔ البتہ ایک روزہ کرکٹ میں میچ کسی نتیجے بغیر بھی ختم ہو سکتا ہے۔

جیت یا ہار ترمیم

ایک ٹیم کی جیت اس وقت ہوتی ہے جب میچ کے اختتام پر ایک ٹیم دوسری ٹیم سے زائد رنز بنا لے یا ایک ٹیم دوسری ٹیم کو مجموعہ رنز حاصل کرنے سے پہلے آؤٹ کر لے۔ اور اگر میچ مقررہ وقت تک نتیجہ خیز نہ ہو تو وہ برابر یا کسی نتیجے کے بغیر ختم ہوتا ہے۔

برابر ترمیم

ایک میچ برابر اس وقت ہوتا ہے جب میچ کے اختتام تک دونوں ٹیموں کے مجموعی رنز برابر ہوں۔ صرف ایک روزہ میچ ہی برابر ہو سکتا ہے۔ ٹیسٹ میچ برابر نہیں ہو سکتا۔ اگر مقررہ وقت تک ٹیسٹ میچ کا کوئی نتیجہ سامنے نہ آئے تو اسے ڈرا کہتے ہیں۔ ٹوئنٹی/20 کرکٹ میں میچ بھی جیت یا ہار پر ہی ختم ہو سکتا ہے یعنی برابر ہونے کے نتیجے میں سپر اوور ہوتا ہے۔

ڈرا ترمیم

میچ کے ختم ہونے تک کسی ایک ٹیم کی جیت نہ ہو یا میچ برابر رہے تو اس صورت میں میچ کو ڈرا قرار دیا جاتا ہے۔ یعنی میچ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گا۔ صرف ٹیسٹ میچ ہی ڈرا ہو سکتا ہے۔ یعنی ٹیسٹ میچ کے مقررہ وقت تک دونوں ٹیموں کی دو دو اننگز ختم نہ ہوں تو اسے ڈرا مانا جاتا ہے۔ ایک روزہ میچ ڈرا نہیں ہو سکتا۔

نو رزلٹ ترمیم

نو رزلٹ کا مطلب ہے میچ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہونا۔ لیکن یہ صرف ایک روزہ میچ میں استعمال ہوتا ہے۔ یعنی کسی وجہ سے ایک روزہ میچ میں دونوں ٹیموں کی اننگز ختم نہ ہو تو اسے بغیر کسی نتیجے کے ختم کیا جاتا ہے۔ یہ عموما اس صورت میں ہوتا ہے کہ خراب موسم کی وجہ سے دونوں ٹیمیں اپنی اپنی اننگز ختم نہ کر پائیں۔

اگر میچ کے دوران خراب موسم کی وجہ سے میچ روکنا پڑے اور دونوں ٹیمیں کم از کم بیس (20) اوورز کھیل سکتی ہوں تو اس صورت میں ڈک ورتھ-لیوس-اسٹرن طریقہ استعمال میں آتا ہے۔ اگر کوئی ایک ٹیم بیس اوورز سے کم اوورز کھیلی ہو اور میچ روکنا پڑے تو میچ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگا۔

ادھورا چھوڑنا ترمیم

اگر ایک روزہ میچ کسی وجہ سے نہ کھیلا جا سکے تو اسے ادھورا میچ سمجھا جاتا ہے۔ یہ میچ ریکارڈ میں نہیں لکھا جاتا۔

جولائی 2004ء سے پہلے اگر میچ میں ٹاس ہو چکا ہو لیکن ایک بھی گیند پھینکی نہ جا سکی ہو تو اسے ادھورا میچ سمجھا جاتا تھا۔ جولائی 2004 میں یہ قانون بدل دیا گیا۔ اب اگر میچ میں ٹاس ہو چکا ہو مگر ایک بھی گیند نہ ہو سکے تو اسے بغیر کسی نتیجے کے یا نو رزلٹ مانا جائے گا۔ اور یہ میچ کھلاڑیوں کے ریکارڈ میں لکھے جائیں گے۔

انعامیہ ترمیم

کرکٹ میں امپائر ایک ٹیم کو فاتح اس صورت میں بھی قرار دے سکتا ہے کہ جب دوسری ٹیم کھیلنے سے انکار کر دے یا شکست تسلیم کر لے۔

کرکٹ کی تاریخ میں یہ صرف ایک مرتبہ ہوا ہے جب 20 اگست، 2006ء کو امپائر ڈیرل ہیئر اور بلی ڈاکٹرو نے برطانیہ کو پاکستان کے مقابلے ایک میچ میں فاتح قرار دیا جب پاکستان نے چائے کی وقفے کے بعد میدان میں آنے سے انکار کر دیا تھا۔ امپائر ڈیرل نے اس میچ میں پاکستانی ٹیم پر گیند کی شکل تبدیل کرنے کا الزام لگایا تھا۔