نسائیت پسند لسانی اصطلاحات

نسوانیت پسند لسانی اصطلاحات (انگریزی: Feminist language reform) یا نسوانی لسانی منصوبہ بندی (انگریزی: Feminist language planning) سے مراد وہ سیاسی محرکات سے متاثر کوشش ہے زبان میں جنس (مذکر و مؤنٹ) کے استعمال کو سدھارا جائے، خصوصًا وہ استعمالات جو لوگوں، اعمال اور خیالات کے شخصی اور سماجی سطح پر بیان کے لیے کیے جاتے ہیں۔[1] یہ پہل کچھ ملکوں میں جیسے کہ سویڈن، سویٹزرلینڈ، فرانس اور آسٹریلیا میں تسلیم کی جا چکی ہے۔ یہ اعلٰی سطحی جنسی برابری سے مربوط کی جا چکی ہے۔[2][3][4][5]

اصلاحات کی مثالیں

ترمیم

انگریزی اور کئی مغربی اور یورپی زبانوں میں جنسی غیر جانب داری یا پھر برابری کے لیے نئے الفاظ اور زبانوں میں کئی طرزیں ایجاد کی گئی ہے۔ مثلًا، انگریزی زبان میں تاریخ کے لیے لفظ ہسٹری کے بالمقابل ایک نیا لفظ ہر اسٹوری گڑھ لیا گیا۔ جرمن زبان میں ایک جامع مذکر ہواباز اور پولیس مین کے لیے ایک لفظ کی بجائے مؤنٹ کے لیے علی الترتیب Pilotin اور Polizistin وضع کی گئی ہہیں۔[6] اس معاملے میں وہ کے لیے ایک نیا غیر صنفی لفظ her ایجاد کیا گیا۔[7] اسی طرح سے کئی نئے الفاظ اور تجربے کیے گئے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. A. J. Liddicoat (2011)۔ "Feminist language planning"۔ Current Issues in Language Planning۔ 12 (1): 1–7۔ doi:10.1080/14664208.2011.548314 
  2. K. Milles (2011)۔ "Feminist Language Planning in Sweden"۔ Current Issues in Language Planning۔ 12 (1): 21–33۔ doi:10.1080/14664208.2011.541388 
  3. E. L. Wyss (1997)۔ ""Feminist" Language Change: Some Reflections on the Situation in Switzerland"۔ Sprachspiegel۔ 53 (3): 85–92 
  4. J. Prewitt-Freilino، T. A. Caswell، E. K. Laakso (2012)۔ "The Gendering of Language: A Comparison of Gender Equality in Countries with Gendered, Natural Gender, and Genderless Languages"۔ Sex Roles۔ 66 (3): 268–281۔ doi:10.1007/s11199-011-0083-5 
  5. Anne Pauwels (1993)۔ "Language planning, language reform and the sexes in australia"۔ Australian Review of Applied Linguistics۔ 10: 13–34۔ doi:10.1075/aralss.10.02pau 
  6. Linguistic Sexism andFeminist LinguisticActivism
  7. Feminist Philosophy of Language