نسلی شاہ سلطان (دختر شہزادہ عبد القادر)
صفود نسلی شاہ سلطان (25 دسمبر 1925ء - 30 مئی 2014ء)، جسے کوچک نسلی شاہ سلطان کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ایک عثمانی شہزادی تھی، جو سلطان عبدالحمید ثانی کے بیٹے شہزادے محمد عبد القادر کی بیٹی تھی۔ [1]
| ||||
---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | 25 دسمبر 1925ء بوداپست |
|||
تاریخ وفات | 30 مئی 2014ء (89 سال) | |||
وجہ وفات | گردے فیل | |||
مدفن | قبرستان قراجہ احمد | |||
خاندان | عثمانی خاندان | |||
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیمنسلی شاہ سلطان، سلطنت عثمانیہ کے تحلیل ہونے کے تین سال بعد 25 دسمبر 1925ء کو ہنگری کے شہر بوداپست میں پیدا ہوئے۔ اس کے والد شہزادے محمد عبد القادر تھے، جو عبدالحمید ثانی اور بیدار قادین کے بیٹے تھے۔ [2] اس کی والدہ فاطمہ خانم تھیں، جو سلطنت عثمانیہ کے کرنل مجید بے کی بیٹی تھیں۔ [3] وہ اپنے باپ کی پانچویں اولاد اور دوسری بیٹی تھی اور اپنی ماں کی دوسری بیٹی تھی، اس کی ایک بہن بیدار سلطان تھی، جو اس سے ایک سال بڑی تھی۔ [2]
شادیاں
ترمیمنسلی شاہ سلطان قاہرہ چلی گئیں، جہاں اس نے 1953ء میں اونی رِدا بے سے شادی کی۔ جوڑے کا پہلا بچہ صالح رِدا 1954ء میں پیدا ہوا، اس کے بعد عمر رِدا 1957 ءمیں پیدا ہوا۔ [1][2] بعد ازاں دونوں استنبول چلے گئے جہاں 1969ء میں ان کی طلاق ہو گئی [2] اس کے بعد اس نے محمد شفیق ضیاء (پیدائش 1894ء)، [4] ترک قبرصی نسل کے ایک امریکی شہری، [5][6] ولی عہد شہزادے یوسف عزالدین کی بیٹی شکریہ سلطان (مرحومہ) کے خاوند، سے شادی کی۔ [7] محمد شفیق ضیاء کی 1980ء میں وفات کے بعد نسلی شاہ سلطان بیوہ ہوگئیں۔ [4]
2 اپریل 2000ء کو، اس نے شہزادے محمد ضیاالدین کی بیٹی ، مہرِ ماہ سلطان کے جنازے میں شرکت کی۔ [8] 2 اپریل 2012ء کو، انھوں نے اور ان کے صاحبزادوں نے شہزادہ عمر فاروق اور صبیحہ سلطان کی بیٹی نسلی شاہ سلطان کے جنازے میں شرکت کی۔ [9]
نسلی شاہ سلطان کا انتقال 30 مئی 2014 ءکو مرمرہ ٹریننگ اینڈ ریسرچ ہسپتال، استنبول میں 88 سال کی عمر میں ہوا۔ وہ شہزادے محمد عبد القادر کی آخری زندہ بچ جانے والی اولاد اور عبد الحمید کی آخری زندہ بچ جانے والی پوتی تھی۔ اس کے جنازے میں اس کے رشتہ داروں اور عثمانی خاندان کے افراد نے شرکت کی۔ انھیں اپنی والدہ فاطمہ خانم کے ساتھ قرہ جہ احمد قبرستان میں دفن کیا گیا۔ [1][10]
اولاد
ترمیمانوی رِدا بے کے ساتھ، نسلی شاہ کے دو بیٹے تھے۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت ٹ ث "OSMANLI HANEDANI, NESLİŞAH SULTAN'IN CENAZESİNDE BULUŞTU"۔ Milliyet۔ 1 جون 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2020
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج Jamil Adra (2005)۔ Genealogy of the Imperial Ottoman Family 2005۔ صفحہ: 27
- ↑ Cevdet Kırpık (2009)۔ Şehzade Evliliklerinde Değişim Changes in the Marriage of Ottoman Princes۔ صفحہ: 178
- ^ ا ب Ali Vâsıb، Osman Selaheddin Osmanoğlu (2004)۔ Bir şehzadenin hâtırâtı: vatan ve menfâda gördüklerim ve işittiklerim۔ YKY۔ صفحہ: 441۔ ISBN 978-9-750-80878-4
- ↑ Ercüment Ekrem Talu، Ziya Şakir (2005)۔ Şehzade Yusuf İzzedin öldürüldü mü، intihar mı etti?۔ Selis۔ صفحہ: 16۔ ISBN 978-9-758-72447-5
- ↑ Tahsin Yıldırım (2006)۔ Veliahd Yusuf İzzettin Efendi Öldürüldü mü? İntihar mı etti?۔ Çatı Yayıncılık۔ صفحہ: 64
- ↑ Murat Bardakçı (2008)۔ Son Osmanlılar: Osmanlı hanedanının sürgün ve miras öyküsü۔ İnkılâp۔ صفحہ: 176۔ ISBN 978-9-751-02616-3
- ↑ "Prenses Mihrimah'ın son yolculuğu"۔ حریت (ترکی اخبار)۔ 2 اپریل 2000۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2020
- ↑ "Neslişah Sultan Kâbe örtüsüyle uğurlandı"۔ Milliyet۔ 4 اپریل 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2020
- ↑ "Osmanlı hanedanı، Neslişah Sultan'ın cenazesinde buluştu"۔ Iha۔ 1 جون 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2020
- ^ ا ب İbrahim Pazan (2009)۔ Son saraylı: Şehzade Osman Ertuğrul Efendi۔ Babıali Kültür Yayıncılığı۔ صفحہ: 85۔ ISBN 978-9944-118-94-1