نصرتی
محمد نصرتی (انگریزی: Nusrati)[1] (وفات 1674ء) دکنی مسلمان اور زبان کے شاعر تھے۔[2]
نصرتی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
وفات | سنہ 1684ء بیجاپور |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمنصرتی کی ولادت جنوبی ہند میں براہمن نزاد مسلمان خاندان میں ہوئی۔[3] بیجاپور ہجرت کے قبل انھوں نے اپنی زندگی بحیثیت صوفی اور درویش گزاری۔[2] بیجاپور سلطنت میں علی عادل شاہ ثانی (1656ء-1672ء) کی حکومت میں انھیں منصبدار بنایا گیا۔[4] ان کی نظم علی نامہ (1665ء) کے لیے انھیں ملک الشعرا کا خطاب دیا گیا۔[5] ان کی وفات 1674ء[6] یا 1683ء میں حالت ضعیفی میں ہوئی۔[7]
انھوں نے اردو اور فارسی کو دکنی لہجہ میں برتا۔[8] ان کی شاعری نہایت پیچیدہ ہوا کرتی تھی۔[2] انھوں نے قصیدہ، غزل اور مثنوی میں نمایاں کمال حاصل کیا۔[9] ان کے شاہکاروں میں سے ایک معراج نامہ محمد عادل شاہ، بیجاپور کا سلطان کی مدح میں لکھا گیا تھا۔[10]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Saksena 1990, pp. 39–40 ۔ His (nick)name is also spelled "Naṣrat(ī)"۔
- ^ ا ب پ Haywood 1995.
- ↑ Haywood 1995 ; Zaidi 1993, pp. 42–43 ۔
- ↑ Saksena 1990, pp. 39–40.
- ↑ Haywood 1995 ; Sharma 2020, p. 409 ; Saksena 1990, pp. 39–40 ۔
- ↑ Naim 2017 ; Sharma 2020, p. 402 ۔
- ↑ Bailey 1932, pp. 28–29 ۔ Zaidi 1993, pp. 42–43 ، says that he died after the محاصرہ بیجاپور (1686) and was laureated by Sultan اورنگزیب عالمگیر۔
- ↑ Sharma 2020, p. 402 ; Saksena 1990, pp. 39–40 ۔
- ↑ Naim 2017 ; Haywood 1995 ۔
- ↑ Bailey 1932, pp. 28–29.