نظام الدین ثانی ٹھٹوی

ٹھٹہ سے تعلق رکھنے والے فقیہ اور فتاویٰ عالمگیری کے مؤلف

میر سید نظام الدین ثانی شیرازی ٹھٹوی سندھ کے مشہور شہر ٹھٹہ کے بارہویں صدی ہجری سے تعلق رکھنے والے فقیہ تھے۔

حالات زندگی ترمیم

میر سید نظام الدین ثانی 1018ھ میں پیدا ہوئے۔ ان کا پورا نام سید نظام الدین ثانی بن نور محمد ثانی بن نظام الدین بن نور محمد بن شکر اللہ ثانی بن ظہیر الدین بن میر سید شکر اللہ شیرازی تھا۔میر سید شکراللہ شیرازی والیٔ سندھ مرزا شاہ بیگ ارغون کے دورِ حکمرانی میں ہرات سے قندھار اور پھر قندھار سے ٹھٹہ تشریف لائے۔ سید شکراللہ شیرازی کو والیٔ سندھ مرزا شاہ حسن ارغون نے قضا کے منصب پر فائز کیا۔ سید شکراللہ شیرازی ہی وہ بزرگ تھے جن کی نسل سے ٹھٹہ کے "شکر اللہ سادات" کا سلسلہ آگے بڑھا۔[1]

میر سید نظام الدین ٹھٹوی علم فقہ میں کامل اور دیگر علوم میں عالمِ اجل اور ماہر تھے۔ جذبۂ رغبتِ طبع کی بنا پر دہلی تشریف لے گئے اور فتاویٰ عالمگیریکی تدوین میں شامل ہو کر فقہ کے بہت سے مشکل اور پچیدہ مسائل کی عقدہ کشائی کی۔[2][3] بادشاہ کے سامنے بھی پیش ہوئے اور منصب کی درخواست کی، بادشاہ نے اس ضابطے کے مطابق کہ اہلِ علم و فضل کا نوکر پکارا جانا پسند نہیں کرتے تھے، منصب سے انکار کر کے معاش قبول کرنے کے لیے کہا۔ سید نظام الدین ثانی اس پر راضی نہ ہوئے اور وہیں دہلی میں ان کا انتقال ہو گیا۔[4]

حوالہ جات ترمیم

  1. تحفۃ الکرام (اردو)، علی شیر قانع ٹھٹوی، سندھی ادبی بورڈ حیدرآباد، 1957ء، "مصنف میر علی شیر قانع ٹھٹوی کی سوانح حیات" از حسام الدین راشدی ص 12-14
  2. اردو دائرہ معارف اسلامیہ جلد 15 صفحہ 150 دانش گاہ پنجاب لاہور
  3. فقہائے ہند (جلد چہارم- حصہ دوم)، محمد اسحاق بھٹی، ادارۂ ثقافت اسلامیہ، لاہور، 1978ء، ص 387
  4. تحفۃ الکرام (اردو)، علی شیر قانع ٹھٹوی، سندھی ادبی بورڈ حیدرآباد، 1957ء، "مصنف میر علی شیر قانع ٹھٹوی کی سوانح حیات" از حسام الدین راشدی ص 600