محمد اسحاق بھٹی
مولانا محمد اسحاق بھٹّی بن عبد المجید بن محمد بن دوست محمد بن منصور بن خزانہ بن جیوا اہل حدیث مسلک سے وابستہ صحافی، مؤرخ، عالم دین، تجزیہ نگار اور خاکہ نگار تھے۔ ان کی پیدائش یہیں 15 مارچ 1925ء کو کوٹ کپورہ (ریاست فرید کوٹ) مشرقی پنجاب میں ہوئی۔
محمد اسحاق بھٹی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 15 مارچ 1925ء کوٹ کپورہ |
تاریخ وفات | 22 دسمبر 2015ء (90 سال) |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
پیشہ | مصنف ، عالم ، صحافی ، مورخ |
پیشہ ورانہ زبان | اردو ، عربی ، انگریزی |
درستی - ترمیم |
تعلیم
ترمیممولانا بھٹّی پانچ سال کی عمر میں دادا مرحوم سے قرآن مجید ناظرہ اور اردو لکھنا پڑھنا شروع کیا اور ساتھ ہی سرکاری اسکول کی پہلی جماعت میں داخلہ لیا۔ یہیں چوتھی جماعت تک پڑھ کر پرائمری پاس کیا۔ دینی معاملوں میں بھٹی نے شارح سنن نسائی ،اور ادارہ الدعوة السلفیہ اور ہفت روزہ مجلہ الاعتصام کے بانی مولانا عطاءاللہ حنیف محدث بھوجیانی، جو موضع بھوجیان، تحصیل ترنتارن، ضلع امرتسر کے رہنے والے تھے، سے نحو صرف سے 1939ء کے درمیان سیکھا تھا۔ اس کے علاوہ انھوں نے کئی اور علما سے درس حاصل کیا۔
تحریک آزادی
ترمیممولانا بھٹّی وطن کی آزادی کے لیے اپنی ریاست کی "پرجا منڈل" میں شمولیت اختیار کرلی، جس کے صدر اس زمانے میں گیانی ذیل سنگھ تھے۔ اس سلسلے انھیں کئی مصائب اٹھانے پڑے تھے۔
پاکستان ہجرت
ترمیم24 جولائی 1948ء کو مولانا بھٹّی ترکِ وطن کر کے پاکستان آ گئے۔ وہ اپنے ساتھ بہت ہی محدود اسباب لائے تھے۔ اسی سال جب پاکستان میں جماعتی نظم"مرکزی جمعیت اہل حدیث کاقیام عمل میں لایاگیا۔ اس وقت امیرمولانا داؤد غزنوی اور ناظم اعلی مولانامحمداسماعیل سلفی تھے۔ آپ کوناظم دفتربنایاگیا اس عہدے پر1964ء تک کام کیا۔ اس دوران 1949ء میں ہفت روزہ الاعتصام کااجراہواجس کے آپ معاون ایڈیٹرتھے اورایڈیٹر مولانا محمد حنیف ندوی تھے بعد ازاں 1951ء میں مولانا محمد حنیف ندوی کے مستعفی ہونے کے بعدآپ ایڈیٹربن گئے۔
ادارہ ثقافت اسلامیہ سے وابستگی
ترمیم12 اکتوبر 1965ء کو مشہور اسلامی تحقیقی ادارۂ ثقافت اسلامیہ نے بغیر کسی درخواست کے ریسرچ سکالر کی حیثیت سے مولانا بھٹّی کی خدمات حاصل کر لیں، یہ وہ ادارہ ہے جو بر صغیر کے معروف محققین کا مرکز تھا، جن میں اس ادارہ کے ڈائرکٹر شیخ محمد اکرام ،مولانا محمد حنیف ندوی، سید جعفر شاہ پھلواروی، رئیس احمد جعفری وغیرہ ہیں۔ یہ ایک نیم سرکاری ادارہ تھا، جس میں بھٹی صاحب کو خالص تحقیقی میدان سے واسطہ پڑا۔ آپ ادارۂ ثقافت اسلامیہ سے وابستہ ہو گئے اور 1997ء تک 32سال اس ادارے میں کام کرتے رہے۔
تصنیفی خدمات
ترمیماس دوران اور ریٹائرڈ ہونے کے بعد تصنیفی خدمات اس طرح رہیں: [1]
- نقوش عظمت رفتہ
- بزم ارجمنداں
- کاروان سلف
- قافلہ حدیث
- گلستان حدیث
- دبستان حديث
- تذکرہ قاضی سلیمان منصورپوری
- تذکرہ مولاناغلام رسول قلعوی
- تذکرہ صوفی محمد عبد اللہ
- تذکرہ مولانااحمدالدین گکهڑوی
- قصوری خاندان
- ارمغان حنیف
- تذکرہ مولانامحمداسماعیل سلفی
- برصغیرمیں علم فقہ
- برصغیرمیں اسلام کے اولین نقوش
- برصغیرمیں اہل حدیث کی آمد
- فقهائے پاک وهند
- میاں عبد العزیز مالواڈہ
- تذکرہ محدث روپڑی
- برصغیرکے اہل حدیث خدام قرآن
- هفت اقلیم
- برصغیرمیں اہل حدیث کی اولیات
- برصغیرمیں اہل حدیث کی تدریسی خدمات
- عربی کے تین هندوستانی ادیب
- آثارماضی
- محفل دانشمنداں
- عارفان حدیث
- چمنستان حدیث
- اسلام کی بیٹیاں
- لسان القرآن۔
- ترجمہ ریاض الصالحین
- ترجمہ فہرست ابن ندیم
آپ پرپنجاب یونیورسٹی سے ایم فل کامقالہ بهی لکهاگیاہے جس کانام ہے:"محمداسحاق بهٹی کی خاکہ نگاری"مقالہ نگا رہیں پروفیسرفوزیہ سحرملک۔ یہ کتاب فیصل آباد کے ایک ادارے۔"ادارہ قرطاس" سے شائع ہو چکی ہے۔[2]
وفات
ترمیممولانا اسحاق بھٹی کا انتقال 22 دسمبر 2015ء کو ہوا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "محمد اسحاق بھٹی _ کتاب و سنت"۔ kitabosunnat.com۔ محدث لائبریری
- ↑ الفوائد والمسائل: مؤرخ اہل حدیث:مولانا محمد اسحاق بھٹّی