نعمان اختر کا تعلق بھارت کی ریاست اترپردیش کے سہارنپور سے تھا۔ انھیں 14 اکتوبر 2015ء کو جنونی ہجوم کی جانب سے ہماچل پردیش کے نہان علاقے میں اس لیے قتل کیا گیا تھا کیونکہ ان پر الزام تھا کہ وہ گایوں کی غیر قانونی حمل و نقل میں ملوث تھے۔

واقعہ ترمیم

نعمان اپنے چار ساتھیوں کے ساتھ ایک ٹرک میں گایوں کو لے کر جا رہے تھے۔ اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی ایک مشتعل ہجوم نے ان کا نہان علاقے سے 28 کیلومیٹر دور جنگلوں تک تعاقب کیا۔ نعمان اور ان کے ساتھی شدید زدوکوب کا نشانہ بنے۔ مگر ان سب میں نعمان اس قدر لہولہان ہو گئے کہ ان کی موت واقع ہو گئی۔

زخمی ساتھی ترمیم

  • گلزار
  • گلفام
  • محمد نیشو
  • سلمان

ان سبھی کا تعلق سہارنپور سے ہے۔

پولیس کی کارروائی ترمیم

پولیس نے نعمان کے ساتھیوں کے خلاف جانوروں سے سختی کی روک تھام قانون (Prevention of Cruelty to Animals Act) اور انسداد گاؤکشی قانون (Prevention of Cow Slaughter Act) کے تحت مقدمات درج کیے۔

اس حملے میں شامل افراد کے خلاف پولیس نے تعزیرات ہند کی دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کیا جو قتل سے تعلق رکھتا ہے۔ تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ پولیس نے اس واقعے کے پیچھے سیاسی وابستگیوں کو فوری طور پر تسلیم یا تردید کرنے سے انکار کر دیا۔

سیاسی رد عمل ترمیم

ریاست کی حزب مخالف بھارتیہ جنتا پارٹی نے ریاستی کانگریس حکومت پر ریاست سے گایوں کی ناجائز حمل و نقل روکنے میں ناکامی پر افسوس کا اظہار کیا۔

تاہم حکمران جماعت نے عوام کی جانب سے قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے، نیز تشدد اور قتل پر آمادہ ہونے کو شرمناک قرار دیا۔[1]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم