نعیمان بن عمرو غزوہ بدر میں شریک صحابی تھے۔ ان کی کنیت ابو عمرو تھی ان کا لقب حمار تھا۔

نعیمان بن عمرو
معلومات شخصیت
تاریخ وفات سنہ 652ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

نام و نسب ترمیم

پورا نام نعيمان بن عمرو بن رفاعہ بن الحارث بن سواد بن مالك بن غنم بن مالك بن النجار ہے اکابر صحابہ میں شمار ہوئے ان کی ظرافت اور خوش طبعی کی بہت سی حکایات ہیں یہ امیر معاویہ کے عہد تک زندہ رہے۔[1][2]

ایک مرتبہ صدیق اکبر تجارت کے سلسلے میں بصری کی طرف روانہ ہوئے ان کے ساتھ دو بدری صحابہ نعیمان اور سویبط بن حرملہ بھی تھے، زادراہ کے نگران سویبط تھے ایک موقع پر ان کے پاس نعیمان آئے اور کہنے لگے کہ مجھے کچھ کھانے کے لیے دیدو سویبط نے کہا کہ نہیں جب تک صدیق اکبر نہ آجائیں نعیمان بہت ہنس مکھ اور بہت حس مزاح رکھنے والے تھے، انھوں نے کہا کہ میں بھی تمھیں غصہ دلا کر چھوڑوں گا۔ پھر وہ کچھ لوگوں کے پاس گئے جو سواریوں پر بیرون ملک سے سامان لاد کر لا رہے تھے اور ان سے کہا کہ مجھ سے غلام خریدو گے جو عربی ہے، خوب ہوشیار ہے، بڑا زبان دان ہے، ہو سکتا ہے کہ وہ یہ بھی کہے کہ میں آزاد ہوں اگر اس بنیاد پر تم اسے چھوڑنا چاہو تو مجھے ابھی سے بتادو میرے غلام کو میرے خلاف نہ کردینا، انھوں نے کہا ہم آپ سے دس اونٹوں کے عوض اسے خریدتے ہیں، وہ ان اونٹوں کو ہانکتے ہوئے لے آئے اور لوگوں کو بھی اپنے ساتھ لے آئے، جب اونٹوں کو رسیوں سے باندھ لیا تو نعیمان کہنے لگے یہ رہا وہ غلام لوگوں نے آگے بڑھ کر سویبط سے کہا کہ ہم نے انھیں خرید لیا ہے سویبط نے کہا کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے، میں تو آزاد ہوں ان لوگوں نے کہا کہ تمھارے آقا نے ہمیں پہلے ہی تمھارے متعلق بتادیا تھا اور یہ کہہ کر ان کی گردن میں رسی ڈال دی اور انھیں لے گئے۔ ادھر ابوبکر صدیق واپس آئے تو انھیں اس واقعے کی خبر ہوئی وہ اپنے ساتھ کچھ ساتھیوں کو لے کر ان لوگوں کے پاس گئے اور ان کے اونٹ واپس لوٹاکر سویبط کو چھڑا لیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو معلوم ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور صحابہ اس واقعے کے یاد آنے پر ایک سال تک ہنستے رہے۔[3]

حوالہ جات ترمیم

  1. اسد الغابہ ،مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير الناشر: دار الفكر بيروت
  2. اصحاب بدر،صفحہ 204،قاضی محمد سلیمان منصور پوری، مکتبہ اسلامیہ اردو بازار لاہور
  3. مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 6579