بصریٰ جنوبی سوریہ کا ایک قدیم شہر ہے جو دمشق سے تقریباً 150 میل جنوب اور اردن کی سرحد سے 19 میل شمال میں واقع ہے۔ یہ دمشق سے عمان جانے والی شاہراہ پر واقع ایک اہم شہر ہے۔ بصریٰ کے معنی بلند قلعہ ہیں اور اسے بصریٰ الشام بھی کہا جاتا ہے۔ بائبل میں اسے "ادومکا" اور "بصورہ" کہا گیا ہے۔ 106ء میں قدیم نبطی سلطنت کے سلطنت روما سے الحاق کے بعد بصری رومی صوبہ عرب کا صدر مقام بن گیا۔ بازنطینی عہد میں اسے بوسترا کہا جانے لگا۔ اُن دنوں اسقفی کا مرکز تھا۔[2]

بصریٰ
 

انتظامی تقسیم
ملک سوریہ   ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[1]
تقسیم اعلیٰ محافظہ درعا   ویکی ڈیٹا پر (P131) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جغرافیائی خصوصیات
متناسقات 32°31′00″N 36°29′00″E / 32.516666666667°N 36.483333333333°E / 32.516666666667; 36.483333333333   ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بلندی 850 میٹر   ویکی ڈیٹا پر (P2044) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آبادی
کل آبادی 19683 (2004)  ویکی ڈیٹا پر (P1082) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مزید معلومات
اوقات 00   ویکی ڈیٹا پر (P421) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فون کوڈ 15  ویکی ڈیٹا پر (P473) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قابل ذکر
جیو رمز 171126  ویکی ڈیٹا پر (P1566) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
  ویکی ڈیٹا پر (P935) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Map

عہد نبوی میں بصری الشام رومی سلطنت کے تحت غسانی حکومت کا صدر مقام تھا۔ صلح حدیبیہ کے بعد محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حاکم بصری شرجیل بن عمرو غسانی کو بھی اسلام کی دعوت دی مگر اس بد بخت نے موتہ کے مقام پر سفیر نبوت حارث بن عمیر ازدی رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کو شہید کر دیا جس کے نتیجے میں جنگ موتہ کا واقعہ پیش آیا۔

مسلمانوں نے یہ شہر خالد بن ولید کی قیادت میں 13ھ میں فتح کیا۔[3] قرامطہ کے ہاتھوں یہ شہر تباہ و برباد ہوا تاہم سلجوقیوں نے اس کی ماضی کی عظمتیں لوٹانے کی کوشش کی اور پھر ایوبی عہد میں بھی تعمیر نو کا کام ہوا۔ تاتاریوں کے ہاتھوں تباہی کے بعد یہ شہر گمنامی میں چلا گیا تاہم مملوک سلطان ملک الظاہر بیبرس نے قلعہ بصریٰ کو پھر مستحکم کیا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1.    "صفحہ بصریٰ في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2024ء 
  2. اردو دائرہ معارف اسلامیہ جلد 4
  3. معجم البلدان