نقوش رفتگاں
نقوش رفتگاں پاکستانی دیوبندی عالم محمد تقی عثمانی کی ایک کتاب۔ اس کتاب میں ان ٨٨ شخصیات کی سوانح ، اوصاف و کمالات اور ان کے ساتھ گذرے ہوئے واقعات بیان کیے گئے ہیں ، جن کے ساتھ مفتی تقی عثمانی کا کسی بھی نوعیت کا تعلق رہا ۔ ان میں سے چند نمایاں شخصیات ظفر احمد عثمانی ، محمد شفیع دیوبندی ، عبد الماجد دریابادی ، محمد زکریا کاندھلوی ، محمد طیب قاسمی ، محترم فہیم عثمانی ، ڈاکٹر محمد عبد الحئی ، محمد ضیاء الحق ، عبد الفتاح ابو غدہ اور ابو الحسن علی حسنی ندوی ہیں۔ان شخصیات کی وفات کے بعد مفتی تقی عثمانی نے ماہنامہ البلاغ کراچی میں اپنے طبعی تاثرات بیان کیے ، جن میں ان کے اوصاف و کمالات اور ان کے ساتھ گذرے ہوئے واقعات شامل ہوتے تھے ، بعد ازاں احباب در فقاء کی فرمائش پر ان مضامین کو نقوش رفتگاں کے عنوان سے کتابی صورت میں شائع کیا گیا ۔ مفتی تقی عثمانی کے بیٹے مولوی عمران اشرف نے البلاغ کی پرانی فائلوں سے ان مضامین کو اکٹھا کر کے کتابی صورت دی ہے۔انھوں نے ہر شخصیت کے تعارف کے بعد البلاغ کی جلد اور شمارہ نمبر ذکر کرنے کا اہتمام کیا ہے ، نیز فہرست مضامین میں ان شخصیات کے اسمائے گرامی اور سنین وفات بھی بیان کیے ہیں ۔ کتاب مجلد ہے اور عمدہ کاغذ کے ٦٨٩ صفحات پر مکتبہ معارف القرآن کراچی سے ١٤٣٥ھ میں شائع ہوئی ہے ۔[1]
مصنف | محمد تقی عثمانی |
---|---|
ملک | پاکستان |
زبان | اردو |
موضوع | سوانح |
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ ظل ھما (جنوری۔ جون ٢٠١٩)۔ "مفتی محمد تقی عثمانی کی معروف تصانیف و تالیفات کا تعارفی جائزہ"۔ راحت القلوب۔ ٣ (١): ٢٢٠۔ 28 جنوری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ ٢٤ جنوری ٢٠٢٢