نواب سدھنوتی سردار سربلند خان سدوزئ

سردار سربلند خان سدوزئ ریاست جموں کشمیر کی سابقہ قبائلی پہاڑی ریاست سدھنوتی کے تیرویں نواب حکمران تھے آپ 16 اپریل 1700ء سے 5 جون 1760ء تک سدھنوتی کے نواب حکمران رہے[1] آپ نے ابدالی فوج کا کشمیر کی جنگ میں اپنی چار ہزار فوج کے ساتھ احمد شاہ ابدالی کا مغلوں کے خلاف جنگ میں ساتھ دیا جس کے نتیجے میں احمد شاہ ابدالی نے فتح کشمیر کے بعد جب کشمیر کو افغانستان کا صوبہ بنا دیا تو احمد شاہ ابدالی نے آپ سے خوش ہو کر آپ کو 4 اپریل 1756ء کو کشمیر کا گورنر (صوبیدار) بنا دیا[2] سربلند سدوزئ بمشکل دو ماہ کشمیر کے گورنر صوبیدار رہنے کے بعد آپ نے احمد شاہ ابدالی کو معذرتناً استعفی پیش کرتے ہوئے کہا ایک نواب کو صوبیداری زیب نہیں دیتی اس لیے میں کشمیر کی گورنری سے استعفی دیتا ہوں چنانچہ احمد شاہ ابدالی نے آپ کی اس صاف گوئی سے خوش ہو کر آپ کو سانے کا تاج و گگن دیتے ہوئے اپنی فوجوں کو سدھنوتی کی سرحدوں کے احترام کا فرمان جاری کیا چنانچہ اسی فرمان کے مطابق افغان فوجوں نے سربلند خان سدوزئ کی قبائلی سدھنوتی ریاست کی سرحدوں کا ہمیشہ احترام کیا[3]

نواب سدھنوتی سردار سربلند خان سدوزئ
نواب سدھنوتی
6 اکتوبر 1700ء – اپریل 1760ء (60 سال)
والدسردار شیر خان سدوزئ
پیدائش1670ء
پاکستان ، آزاد کشمیر
وفات12 جولائی 1760ء
مذہباسلام
نواب سدھنوتی سردار سربلند خان سدوزئ

قبائلی پس منظر سربلند خان سدوزئ ترمیم

سردار سربلند خان سدوزئ کے آباؤاجداد میں سے سردار جان محمد خان سدوزئ نے نواب جسی خان سدوزئ کے قافلے کے ساتھ افغانستان سے ہجرت کرتے ہوئے سدھنوتی پر حملہ آور ہوئے تھے[4] اور یہاں سدھنوتی میں آپ کی اولاد نے مستقل سکونت اختیار کی سردار جان محمد خان سدوزئ کی اولاد میں سے سردار شیر خان سدوزئ اور نواب سدھنوتی سردار سربلند خان سدوزئ نے سدھنوتی ریاست پر حکومت کی[5] آج سردار جان محمد سدوزئ کی اولاد بنجوسا اور اس کے گرد و نواح میں آباد ہے[6]

  1. صوفی اقبال درویش، اولاد صوفی عبد اللہ،
  2. عارف سدوزئ ، تاریخ سدھن قبائل ،
  3. صوفی اقبال درویش، تاریخ سدھنوتی ،
  4. پروفیسر عاظم مختار /پہاڑی ریاستیں
  5. نمبردارفضلالہی ، تاریخ سرداران سدھنوتی،
  6. صوفی اقبال درویش، تاریخ سدھنوتی ،