نورا ایلی (3 اپریل 1984ء - 23 مارچ 2020ء) ایک سوئس نو مسلم مبلغہ تھیں۔ سویٹذرلینڈ میں خواتین کے امور کی اسلامی شوری کونسل کی سربراہ تھیں، بہت سے ٹیلی ویژن پروگراموں میں اپنے فکری اور سیاسی آرا کو پیش کرنے کے لیے شریک ہوتی تھیں۔[1]

نورا ایلی
(جرمنی میں: Nora Illi ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائش 3 اپریل 1984ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اوسٹر   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 23 مارچ 2020ء (36 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات سرطان پستان   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سویٹزرلینڈ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات قاسم ایلی (جولا‎ئی 2003–23 مارچ 2020)  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد 6   ویکی ڈیٹا پر (P1971) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ واعظہ ،  فعالیت پسند   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان جرمن ،  عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حالات زندگی

ترمیم

نورا ایلی سنہ 1984ء میں سویٹذرلینڈ کے شہر اوسٹر میں ہوئی جو کینٹن زیورخ کا حصہ تھا۔[2] ان کے والد ایلی فوٹنیگرڈ ایک جرمن نژاد مشہور ماہر نفسیات طبیب تھے، ان کی والدہ سویٹذرلینڈ کی سماجی رضاکارہ اور سرپرست تھیں، ان کے والدین بعد میں الگ ہو گئے تھے۔[2]

خاندانی طور پر مسیحی تھیں، اپنی مرضی سے کاتھولک مسیحیت میں بپتسمہ لیا۔ اپنی جوانی میں 18 سال کی عمر تک انارکسٹ انقلاب میں کافی سرگرم تھیں۔ پھر 18 سال کی عمر میں سنہ 2002ء میں دبئی کا سفر کیا، دبئی میں قیام کے دوران نورا ایلی نے اذان کے دوران اپنی زندگی کا ایک روشن تجربہ کیا اور سویٹذرلینڈ واپسی کے بعد اسلام قبول کر لیا۔ دو ہفتے قبل ہی ان کے دوست قاسم ایلی نے بھی اسلام قبول کر لیا تھا جو بعد میں ان کے شوہر بنے۔ دونوں سویٹذرلینڈ میں اسلامی شوری کونسل کے سرگرم رکن بن گئے۔

20 سال کی عمر میں نورا ایلی نے حجاب زیب تن کیا، اپنے آبائی وطن "زیورخ یونیورسٹی" سے "علم مذاہب" پر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ نورا ایلی اسلام قبول کرنے کے بعد سویٹذرلینڈ کی اسلامی شوری کونسل میں خواتین کے شعبے کی سربراہ بن گئیں، اسلام کی ایک بڑی مبلغہ اور سویٹذرلینڈ، جرمنی اور یورپ میں اسلام کی ایک مظبوط وکیل بن گئیں، ان کے ہاتھ پر سویٹذرلینڈ، جرمنی اور آسٹریا کی بہت سی خواتین نے اسلام قبول کیا۔[2][3]

نورا ایلی اپنے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہتی ہیں:

میں مسلمانوں سے حد درجہ تعصب رکھتی تھی، میں سمجھتی تھی کہ اسلام میں خواتین پر ظلم کیا جاتا ہے، لیکن میں دیکھا کہ اسلام عورت کو موتی اور ہیرا بناتا ہے۔ بہت سی چیزیں جو ثقافت کا حصہ ہوتی ہیں ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اسلام کی بدولت میں اپنی قمیت محسوس کرتی ہوں اور خود کو عورت ہونے پر فخر محسوس ہوتی ہوں۔ حجاب پہننے سے پہلے نوجوان مجھے کوئی سامان سمجھتے تھے، میرے جسم کو وہ خواہش کی نظر سے دیکھتے تھے۔ لیکن جب سے میں حجاب زیب تن کیا ہے وہ میرے ساتھ ایک عورت جیسا سلوک کرتے ہیں۔

نورا ایلی نے بہت سے ٹیلی ویژن پروگراموں میں شرکت کی، سوئس اور جرمن میڈیا میں اپنے بہت سے سیاسی اور فکری آرا کو پیش کیا۔ نومبر 2016ء میں ایک صحافتی اخبار "آن ویل" میں ان کی طرف داعش کی جہادی حمایت منسوب کی تب انھیں کافی تنقیدوں اور تنازعات کا سامنا کرنا پڑا، بہت سے مجرمانہ الزامات لگائے گئے اور ٹیلی ویژن پر مباحثہ کی پابندی کا مطالبہ کیا گیا۔ فروری 2017ء میں، تمام ابتدائی تحقیقات کی ہدایت جاری کی گئی۔ وہیں وہ حجاب زیب تن کر کے ٹی وی پروگراموں اور اندرون ملک و بیرون ملک تقریبات میں شرکت کرتی تھیں جس کی وجہ سے ان برسوں میں کافی ہنگامہ برپا ہوا، حجاب کی وجہ سے انھیں روزانہ ہراساں کر کے یا کسی طرح کی توہین کر کے چھیڑا جاتا تھا۔ کثرت ازدواج کی بھی حامی و داعی تھیں۔[4][5][6] [7]

نورا ایلی کے شوہر ان کے پرانے دوست مشہور کمپیوٹر سائنسداں قاسم ایلی جو ان کے ساتھ اسلامی شوری کونسل میں بھی سرگرم رہتے تھے، ان سے چھ اولادیں ہوئیں۔[8]

وفات

ترمیم

نورا ایلی کی وفات 36 سال کی عمر میں کینسر کی وجہ سے برن کے ایک ہسپتال میں 23 مارچ 2020ء بروز دوشنبہ کو ہوئی۔[9][10]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "وفاة الداعية السويسرية "نورا إيلي".. من أشد المدافعات عن الإسلام في أوروبا"۔ 25 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 مارچ 2020 
  2. ^ ا ب پ Katia Murmann (2011-06-25)۔ "Hinter dem Schleier"۔ Schweiz am Sonntag۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 نومبر 2016 
  3. "Vorstand IZRS"۔ izrs.ch۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 نومبر 2016 
  4. Marcel Gyr: Verschleierte Nora Illi bei «Anne Will»: Bundesanwaltschaft ist irritiert – Der Auftritt der verschleierten Nora Illi am Sonntagabend im öffentlichrechtlichen Fernsehen in Deutschland löst auch bei der schweizerischen Bundesanwaltschaft Irritationen aus, NZZ 8.11.16 آرکائیو شدہ 27 جولا‎ئی 2019 بذریعہ وے بیک مشین
  5. Reiner Stadler: Nora Illi bei «Anne Will»: Islamistischer Mummenschanz und mediale Helfer – Eine Schweizerin mit Burka enerviert die deutsche Medienarena. Sind Redaktionen nicht lernfähig?, NZZ 7.11.16 آرکائیو شدہ 2019-07-27 بذریعہ وے بیک مشین
  6. ""Anne Will"-Gast Nora Illi im Nikab: Die Menschenfängerin in der Talkshow - DER SPIEGEL - Kultur" de (بزبان جرمنی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2020 
  7. السرطان ينهي حياة الداعية السويسرية "نورا إيلي" آرکائیو شدہ 25 مارچ 2020 بذریعہ وے بیک مشین
  8. Sibilla Bondolfi (2016-06-30)۔ "Warum Islam? Drei Konvertitinnen erzählen"۔ Swissinfo۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 نومبر 2016 
  9. "IZRS: Nora Illi ist im Alter von 35 Jahren verstorben"۔ izrs.ch (بزبان جرمنی) 
  10. "Berühmteste Burkaträgerin der Schweiz, Nora Illi, im Alter von 35 Jahren gestorben" (بزبان جرمنی)