ضلع ہنزہ نگر

(نگر سے رجوع مکرر)

ضلع نگر نگر جو کبھی ماضی میں ایک خود مختار ریاست تھی پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان کا ایک ضلع ہے۔نگر سنسکرت کا لفظ ہے جس کے معنی نگر قدیم بستی کا نام ہے یہاں کے باشندوں کو بروشو اور ان کی بولی کو بروشسکی کہا جاتا ہے۔ بروشو لوگوں کو شمال کے قدیم ترین باشند ے اور اولین آبادکار ہونے کا شرف حاصل ہے۔ یہاں کے لوگوں کی زبان بروشسکی ہے۔ یہاں شیعہ مسلمان آباد ہیں ضلع نگر کا کل رقبہ 5000 کلومیٹر ہے۔ آج کل نگر 3 سب ڈویژنوں پر مشتمل ہے اور یہ ضلع گلگت میں واقع ہے۔ اس کی کل آبادی تقریباً 85000 ہزار لوگوں پر مشتمل ہے۔۔ آج کل نگر 3 سب ڈویژنوں پر مشتمل ہے۔ اس کی کل آبادی تقریباً 115000 ہزار لوگوں پر مشتمل ہے۔ نگر کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ یہ پہلے بروشال کے نام سے مشہور تھا جس کا دار الحکومت کیپل ڈونگس تھا۔ جہاں کا بادشاہ تھم کہلاتا تھا۔ اور یہ آج کے نگر اور ھنزہ پر مشتمل تھا۔ چونکہ کیپل ڈونگس کے چاروں اطراف برفانی گلیشرتھے جن کے بڑھنے سے وہاں کی نظام آبپاشی سخت متاثر ہوا۔ وہاں سے لوگ ہوپر میں آکر آبار ہوئے۔ اس کے بعد راجا میور خان کے بیثوں (مغلوٹ اور گرکس نے بروشال کو نگر اور ھنزہ میں تقسیم کیا۔ نگر اور ھنزہ چھو ٹی ریاستں تھیں اور یہ اپنی آمدنی کا زیادہ حصہ چین سے آنے والی تجارتی قافلوں کو لوٹ کر حاصل کرتی تھیں۔ چونکہ انگریز یہاں سے روس تک تجارت کرنا چاہتے تھے لیکن یہ ریاستیں ایسا کرنے سے روک رہی تھی اس لیے1891میں کرنل ڈیورنڈ کی سربراہی میں نگر پر حملے کا فیصلہ کیا گیا۔ اور نگر کی طرف چڑہائی شروع کی۔ انگریزوں نے چھ مہینوں تک نلت قلعہ کا محاصرہ کیا۔ آخر کار ایک غدار کی مدد سے انگریز فوج قلعے کی اوپر والی چوٹی پر پہچ گھی۔ اور قلعے پر حملہ کیا اور یوں نگر کی ہزاروں سال پر مشتمل آزادی ختم ہو گئی۔ اس جنگ میں انگریزفوج کو چار وکٹوریہ کراس ملے جو اصل نگر کی چھوٹی سی فو ج کی بہادری کا اعتراف ہے۔

نگر
نگر
فائل:Gilgit-Baltistan Districts Nagar.svg
صوبہ گلگت بلتستان ضلع نگر کا محل وقوع

آب و ہوا ترمیم

نگر کی آب و ہوا سردیوں میں شدید سردی اور گرمیوں میں موسم خوشکوار ہوتا ہے۔ سردیوں میں سردی -10تک ہوتی ہے جب کہ گرمیوں میں 15 سنٹی گریڈ تک ہوتی ہے۔

نگر کے گاؤں ترمیم

  • نگر خاص
  • ہوپر
  • ہسپر
  • سمائر
  • اسقرداس
  • پھکر
  • یل
  • مناپن
  • غلمت
  • جعفر آباد
  • سکندر آباد
  • چھلت
  • بر
  • بڈالاس

لوگ ترمیم

نگر کے لوگوں بہت مہمان نواز ہیں۔ یہاں کے لوگ پرسکون ہیں اور اپنے مہمانوں یعنی سیاحوں کا خیال رکھتے ہیں۔ یہاں کے لوگبروشسکی (اکثریت) اور شینا بولتے ہیں۔ اس کے علاوہ اردو تقریباً سب بولتے ہیں۔ جب کہ انگریزی ہر پڑا لکھا شخص بول سکتا ہے۔

تاریخ ترمیم

نگر کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ یہ پہلے بروشال کے نام سے مشہور تھا جس کا دار الحکومت کیپل ڈونگس تھا۔ جہاں کا بادشاہ تھم کہلاتا تھا۔ اور یہ آج کے نگر اور ھنزہ پر مشتمل تھا۔ چونکہ کیپل ڈونگس کے چاروں اطراف برفانی گلیشرتھے جن کے بڑھنے سے وہاں کی نظام آبپاشی سخت متاثر ہوا۔ وہاں سے لوگ ہوپر میں آکر آبار ہوئے۔ اس کے بعد راجا میور خان کے بیثوں (مغلوٹ اور گرکس نے بروشال کو نگر اور ھنزہ میں تقسیم کیا۔

نگر کے بادشاہوں کے نام:

  • مغلوٹ۔
  • ازر۔
  • شمشیر۔
  • سلطان۔
  • فضل خان۔
  • دوت خان۔
  • علی داد۔
  • کمال خان۔
  • رحیم خان ۔
  • ببراللہ خان۔
  • سلطان خان۔
  • ازر خان۔
  • حبی خان۔
  • الف خان۔
  • زعفرزاہد خان۔
  • محمد خان۔
  • عذر خان۔
  • سکندر خان۔
  • شوکت علی خان۔

ہنزہ نگر کے پہاڑ ترمیم

نگر میں بہت سے چھوٹے بڑے پہاڑ ہیں جن میں راکاپوشی (7788) میٹر،گولڈن پیک (7027) میٹر، دیران (7275) میٹر اس کے علاوہ بیافو گلیشیر خاص طور پر مشہور ہیں۔

اینگلوبروشو جنگ ترمیم

نگر اور ھنزہ چھو ٹی ریاستں تھیں اور یہ اپنی آمدنی کا زیادہ حصہ چین سے آنے والی تجارتی قافلوں کو لوٹ کر حاصل کرتی تھیں۔ چونکہ انگریز یہاں سے روس تک تجارت کرنا چاہتے تھے لیکن یہ ریاستیں ایسا کرنے سے روک رہی تھی اس لیے1891میں کرنل ڈیورنڈ کی سربراہی میں نگر پر حملے کا فیصلہ کیا گیا۔ اور نگر کی طرف چڑہائی شروع کی۔ انگریزوں نے چھ مہینوں تک نلت قلعہ کا محاصرہ کیا۔ آخر کار ایک غدار کی مدد سے انگریز فوج قلعے کی اوپر والی چوٹی پر پہچ گھی۔ اور قلعے پر حملہ کیا اور یوں نگر کی ہزاروں سال پر مشتمل آزادی ختم ہو گئی۔ اس جنگ میں انگریزفوج کو چار وکٹوریہ کراس ملے جو اصل نگر کی چھوٹی سی فو ج کی بہادری کا اعتراف ہے۔

محل وقوع ترمیم

نگر کے مغرب میں گلگت ،مشرق میں چین ،شمال میں ھنزہ اور جنوب میں بلتستان ہے۔گلگت سے 40کلو میٹر کے فاصلے نگر کی پہلی آبادی چھلت آتاہے جو نگر کے شمال میں واقع ہے یہ شمال کی طرف نگر کی واحد آبادی ہے۔

ریاست نگرکا دار الحکومت ترمیم

ریاست نگر کا دار الحکومت ڈونگس نگر خاص میں واقع تھا جہاں بادشاہ کا محل اور دربار ابھی تک موجود ہے۔ یہ دار الحکومت مغلٹ شاہی کے آخری بادشاہ میر شوکت علی خان تک قائم رہا

آزادئ شمال میں نگر کا کردار ترمیم

یوں تو شمالی علاقوں کی ڈوگروں سے آزادی میں سارے شمال کے لوگوں کا کردار ہے۔ لیکن نگر کے کپٹن بابرخان وہ پہلے شخص تھے جنھوں نے ڈوگروں کے خلاف بغاوت شروع کی۔ پھر اس میں نگر ہی کے کرنل احسان علی خان (جنھیں انگریز فوج میں شمالی علاقہ جات کے پہلے کمیشنڈ آفیسر ہو نے کا اعزاز حاصل ہے)۔ بھی شامل ہوئے کرنل مرزہ حسن خان کا تعلق نگر سے تھا۔ پھر حب شمالی علاقہ جات کے ظالم میروں کے ظلم کے خلاف اگربغاوت شروع ہوئی تو وہ بھی نگر سے ۔

مزید دیکھیے ترمیم