یوسف حمید
یوسف خواجہ حمید (پیدائش 25 جولائی 1936ء) ایک بھارتی سانئسدان اور ارب پتی کاروباری شخص ہے۔ سپلا عام دوا ساز کمپنی کے چئیرمین بھی ہیں جو 1935ء میں ان کے والد عبد الحمید نے قائم کی۔[3] حمید ولنیس، لتھونیا میں پیدا ہوا اور بمبئی (موجودہ ممبئی) میں پرورش پائی۔ اس کے شمالی ہندوستانی باپ اور ریسوفون لیتھونین یہودی ماں کی ملاقات برلن جنگ میں ہوئی جہاں وہ یونیورسٹی کے طلبہ تھے۔ حمید نے کتھوڈرل ، جان کینناسکول اور سینٹ زایویر کالج ممبئی سے تعلیم حاصل کی۔ ان کے والد ایک مسلمان تھے اور والدہ یہودی نژاد تھیں، اس وجہ انگریزی ویکی پیڈیا میں انھیں یہودی قرار دیا گیا ہے، تاہم وہ ایک بھارتی مسلمان ہیں۔[4]
یوسف حمید | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | ویلنیوس، Wilno Voivodeship، Poland (اب ویلنیوس، Lithuania) |
25 جولائی 1936
رہائش | ممبئی، بھارت |
قومیت | بھارتی |
رکن | رائل سوسائٹی ، رائل سوسائٹی [1] |
زوجہ | فریدہ |
اولاد | none |
والدین | Khwaja Abdul Hamied |
عملی زندگی | |
مادر علمی | کرائسٹ کالج، کیمبرج |
پیشہ | کارجو |
کل دولت | US$1.59 billion (فروری 2018)[2] |
اعزازات | |
پدم بھوشن | |
درستی - ترمیم |
اس کے بعد وہ انگلینڈ گیا اور کیمیا میں کرسٹ کالج کیمبرج سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ وہ کیمبرج یونیورسٹی سے ہی ایک نوٹ بک اپنے ساتھ رکھتا تھا جس میں وہ بے ہوشی کی دوا کے نت نئے تجزیات لکھتا رہتا تھا۔
حمید بھارت سے باہر غریب ملکوں کے متاثرہ لوگوں کے پاس عام ایڈز کی دوائیاں اور بڑی مغربی دواساز کمپنیوں کی ادویات فراہم کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔ حمید ترقی پزیر دنیا میں ایڈز کے مریضوں کو زندگی بچانے والی ادویات فراہم کرتا ہے اس بات سے بے نیاز ہو کر کہ وہ قیمت ادا کر سکتے ہیں یا نہیں۔ اس کی اس خاصیت کی وجہ سے وہ آج کے جدید دور کا "رابن ہڈ " قرار دیا جاتا ہے۔ حمید کا بیان ہے کہ میں ان بیماریوں سے رقم نہیں بنانا چاہتا جو معاشرے کو بری طرح کچل رہی ہیں۔ ستمبر 2011ء میں اس کے بارے میں آیا کہ وہ ذیابیطس، کینسر اور دیگر لا علاج بیماریوں کی ادویات کی قیمتوں میں کمی کے لیے کوشش کر رہا ہے۔ نیویارک ٹائمز حمید کے بارے میں لکھتا ہے: "ڈاکٹر یوسف کے - حمید بھارتی دوا ساز کمپنی کیپلا کے چئیرمین ہیں۔ حمید نے ایک دہائی قبل گلوبل ہیلتھ کمیونٹی کو یہ کہہ کر شکست دی کہ وہ 1$ سے ایک دن کی ایڈز کی دوا تیار کر سکتے ہیں۔ اس قیمت کی وجہ سے معیاری دوا ساز کمپنیوں کی 20 سینٹ قیمت تک گر گئی۔ اور اب ترقی پزیر دنیا کے چھ ملین سے زائد لوگ علاج حاصل کر رہے ہیں۔ 2001ء میں یہ تعداد 2,000 سے تھوڑی اوپر تک گئی۔ حمید نے ادویات کی ترقی کے لیے بااثر رہنما کے طور (ایف ڈی سی ) پر ایچ آئی وی، ایڈز، دمہ یعنی ٹی بی اور دیگر بیماریوں کی ادویات ترقی پزیر ممالک میں پہنچانے کے لیے کام کیا۔ خاص طور پر طب اطفال کی ادویات کے ذریعے لوگوں کو فائدہ پہنچایا اور کئی اقدامات کی وجہ سے ادویات تک رسائی حاصل ہونے کی وجہ سے انھیں وسیع پیمانے پر پھیلایا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://royalsociety.org/news/2019/04/royal-society-announces-2019-fellows/ — اخذ شدہ بتاریخ: 30 اپریل 2022
- ↑ "Yusuf Hamied"۔ فوربس میگزین۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 فروری 2018
- ↑ Sarah Boseley (2003-02-18)۔ "Yusuf Hamied, generic drugs boss | World news"۔ London: The Guardian۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 ستمبر 2010
- ↑ Syllabus of the Subject: Yusuf Khwaja Hamied (Indian Businessman. Muslim).