واحد مرثالثہ کثیرشکلیت
واحد مرثالثہ کثیرشکلیت کو انگریزی میں single nucleotide polymorphism کہا جاتا ہے اور اس کے لیے SNP کا اختصار اختیار کر کہ سنپ (snip) پڑھا جاتا ہے۔ یہ دراصل دنا یا DNA کی متوالیت یا سیکوینس میں واقع ہونے والے ایسے تغیرات ہوتے ہیں کہ جن میں چار مرثالثات (nucleotides) (یعنی C، T، A اور G) میں سے کوئی ایک بدل جائے[1]۔ اسی بات کو یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ ؛ سنپ دراصل جانداروں کی کسی بھی نوع کے موراثہ (genome) میں کسی ایک مرثالثہ کے دوسرے مرثالثہ سے بدل جانے سے پیدا ہونے والی DNA متوالیت (sequencing) میں تبدیلی کے باعث نمودار ہونے والا مظہر ہے۔
مثال
ترمیممثال کے طور پر کوئی سنپ، DNA کے درج ذیل متوالیہ (sequence)
AAGGCTAA کـو
ATGGCTAA میں بدل سکتا ہے۔
تناسب و تکرار
ترمیمایک ایسی تبدیلی یا تغیر کو سنپ اس وقت کہا جاتا ہے کہ جب اس کے کسی آبادی میں پائے جانے کا تناسب ٪1 سے زائد ہو۔ انسانی وراثی تغیر کا ٪90 سے زیادہ وانک یا سنپ کے باعث ہی وجود میں آتا ہے، یہ تغیر 3-ارب زوج قواعد (base pairs) سے بنے انسانی مووراثہ (human genome) کی ہر 100ویں سے 300ویں قاعدے پر واقع ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہر تین میں سے دو وانک، C کے T سے تبدیل ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔
مقام
ترمیمسنپ، DNA کے رمزی (coding) و غیررمزی (noncoding) دونوں مقامات پر پائے جاتے ہیں۔ اکثر سنپ خلیہ میں کسی قسم کی خرابی نہیں پیدا کرتے، مگر ایسے سنپ بھی ہیں جو افراد کی صحت و بیماری پر اثرانداز ہوتے ہیں۔
یہاں یہ سمجھنا اہم ہے کہ یہ لازمی نہیں کہ اگر کوئی سنپ کسی وراثہ کے رمزی حصے واقع ہو تو وہ ہمیشہ مطلقہ لحمیہ (protein) کے امائنوایسڈ کی ترتیب میں خلل پیدا کرسکے اور ایسا اس وجہ سے ہوتا ہے کہ ایک امائنوایسڈ کے لیے ایک سے زائد وراثی رموز (genetic codes) ہوتے ہیں، اس مظہر کو وفررمزی (code redundancy) کہا جاتا ہے۔
اہمیت
ترمیمگو کہ ٪99 DNA متوالیت تمام انسانوں کی کسی آبادی میں یکساں ہوتی ہے، مگر ٪1 DNA میں ہونے والا یہ سنپ تغیر ؛ ماحولی اثرات مثلا بیکٹیریا، وائرس زہریلے مادے، کیمیائی مادے، ادویہ اور معالجہ پر انسانی رد عمل یہ اثرانداز ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے وانک حیاتیات و طب میں تحقیق، ادویہ سازی اور تشخیص میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ مزید برآں یہ کہ سنپ، ارتقاعی عمل کے دوران استقامت کا مظاہرہ کرتے دکھائی دیتے ہیں اور انمیں نسل در نسل تک کوئی تبدیلی نہیں پیدا ہوتی، اسی وجہ سے ان کو کسی بھی اہل علاقہ (population) کے سائنسی مطالعے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
علما (scientists) اس بارے میں بھی پریقین ہیں کہ وانک یا سنپ کی شاخت کے ذریعہ پیچیدہ امراض مثلا؛ سرطان، ذیابیطس، وعائی امراض (vascular diseases) اور چند دماغی امراض کے بارے میں جاننے کے لیے مدد ملے گی۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم
- ↑ Human Genome Project Information SNP Fact Sheet