وسائل الشیعہ
وسائل الشیعہ یا تفصیل وَسائل الشیعہ إلی تَحصیلِ مسائل الشّریعہ اہل تشیع کی مشہور کتاب ہے جس کے مصنف و مؤلف علامہ حر عاملی ہیں۔ یہ کتاب الکافی (الکلینی)، من لا یحضره الفقیہ (شیخ صدوق)، تہذیب الاحکام (شیخ طوسی)، الاستبصار (شیخ طوسی) سمیت شیعی کتب میں منقول اُن احادیث کا مجموعہ ہے جن کا تعلق فقہ سے ہے۔ یہ کتاب امتیازی اور منفرد خصوصیات کی حامل ہونے کے سبب شیعی مجتہدین اور مراجع تقلید کا ماخذ و مراجع سمجھی جاتی ہے۔علامہ امینی نے لکھا ہے کہ: رجال اور تراجم کی کسی کتاب میں بھی شیخ حر عاملی کا نام نہيں لیا گیا ہے سوا اس کے کہ بلکہ ان کی گراں بہاء کتاب "وسائل الشیعہ" کے حوالے سے مدح و تمجید پر مبنی فقرے ان کی نذر کیے گئے ہیں۔[1]
وسائل الشیعہ | |
---|---|
مصنف | شیخ حر عاملی |
زبان | عربی |
اصل زبان | عربی |
درستی - ترمیم |
تاریخ
ترمیمشیخ حر عاملی نے وسائل الشیعہ کو 20 سال کی طویل مدت میں جمع کیا۔ ماہِ ربیع الاول 1082ھ/ جولائی 1671ء میں یہ کتاب مکمل ہوئی۔
سبب تالیف
ترمیمشیخ حر عاملی نے کتاب کے مقدمہ میں تحریر کیا ہے کہ:
- ’’عرصۂ دراز سے سوچ رہا تھا کہ شرعی احادیث اور فرعی احکام کی نصوص پر مشتمل ایسی کتاب تالیف کروں جو علما کے نزدیک قابل اعتماد ہو کیونکہ اگر اس قسم کی کتابیں ایک طرف سے طویل و عریض اور ان میں منقولہ احادیث مکرر، ہیں تو دوسری طرف سے یہ تمام احادیث مکرر ہونے کے علاوہ فقہ اور فقہا کے کام نہیں آتیں؛ چنانچہ میں نے شرعی احکام اور مسائل کے بارے میں احادیث جمع کرنے کا سلسلہ شروع کیا اور اس سلسلے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا اور سوائے معتبر و مشہور کتب کے، کسی کتاب سے حدیث نقل نہیں کی۔‘‘[2]
متن
ترمیمیہ کتاب عربی زبان میں 30 جلدوں پر مشتمل ہے۔ احکام شرعیہ اور فقہ کے 50 ابواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال مبارکہ یعنی احادیث اور اہل بیت سے منقول اقوال کا مجموعہ ہے۔ کتاب کی آخری ابواب میں مآخذ و مصادر، اسناد اور رجال و رواۃ کے متعلق مفصل بحث کی گئی ہے۔
خصوصیات
ترمیم- تمام احادیث سند کے ساتھ نقل کی گئی ہیں۔
- ایک ہی موضوع سے متعلق تمام احادیث کو ایک ہی باب کے تحت جمع کیا گیا ہے۔
- متعارض احادیث کے ذیل میں مؤلف نے وضاحت کردی ہے۔
- مؤلف نے خود اُن احادیث سے احکامات استخراج کیے ہیں اور اِن ابواب کے لیے عناوین متعین کیے ہیں۔
- متعدد احکامات پر مشتمل تفصیلی احادیث کی متعلقہ احکامات کی ترتیب سے تقطیع کی گئی ہے۔
- ہر باب کے آغاز میں صحیح حدیث کو نقل کیا گیا ہے جبکہ مرسل یا ضعیف احادیث کو ابواب کے آخر میں درج کیا گیا ہے۔
- مصادر و ماخذ ذکر کرنے اور بعض علوم و رجال سے متعلق مباحث کے 12 فوائد بیان کیے گئے ہیں۔
قلمی مخطوطات
ترمیم- وسائل الشیعہ کا ایک قلمی مخطوطہ مشہد میں کتب خانہ آستان قدس رضوی میں موجود ہے جو مؤلف کے ہاتھ کا تحریر کردہ ہے اور اِس کا اختتام ماہ ربیع الاول 1082ھ/ جولائی 1671ء میں ہوا۔
- دوسرا قلمی مخطوطہ کتب خانہ آیت اللہ مرعشی نجفی میں موجود ہے اور یہ نسخہ 1114ھ/ 1702ء میں مؤلف کے اولین نسخہ (یعنی 1082ھ/ 1671ء کے نسخہ) سے نقل کیا گیا ہے۔
- تیسرا قلمی مخطوطہ کتب خانہ آستان قدس رضوی، مشہد میں موجود ہے جس کی تاریخ تحریر 1114ھ/1702ء ہے اور درحقیقت یہ نسخہ شیخ حر عاملی کے اصلی مخطوطہ کی نقل ہے اور اِس کے ساتھ ساتھ مؤلف کے قلم سے تصحیح اور ملحقات بھی درج ہیں۔
شروحات و حواشی
ترمیممختلف اوقات میں علما و مشاہیر نے وسائل الشیعہ کی متعدد شروحات و حواشی تحریر کیے جن میں سے چند حواشی و شروحات یہ ہیں:
- اولاً مؤلف شیخ حر عاملی نے پہلی شرح تحریر وسائل الشیعہ لکھی جس کی اب صرف ایک جلد موجود ہے۔ علاوہ ازیں شیخ حر عاملی نے تعلیقہ ای بر وسائل الشیعہ اور ہدایۃ الأمۃ إلی أحکام الأئمۃ تحریر کی ہیں۔
- شیخ محمد بن شیخ علی معاصر محدث بحرانی نے شرح لکھی ہے۔
- شیخ رضی الدین محمد بن الحسین القزوینی (متوفی 1096ھ) نے شرح وسائل الشیعہ لکھی ہے۔
- شیخ محمد سلیمان مقابی نے شرح وسائل الشیعہ اور مجمع الاحکام کے نام سے شروح لکھی ہیں۔
- سید ابو محمد حسن بن علامہ الہادی نے شرح لکھی ہے۔
- سید محمد علی موحد ابطحی نے شرح وسائل الشیعہ لکھی ہے۔
- شیخ عبد الصاحب جواہری نے وسائل الشیعہ کے ماتقدم و ماتاخر کی تشری و توضیح میں الاشارات و الدلائل الی ما تقدم او تأخر فی وسائل لکھی ہے۔
- علامہ نوری (مرزا حسین نوری مازندرانی) نے مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل کے نام سے اِس کی شرح لکھی ہے جو دراصل الوسائل الشیعہ کی تکمیل کا ہی کام ہے۔
- سید حسن طبیبی نے 10 جلدوں میں المعجم المفہرس لالفاظ وسائل الشیعہ کے نام سے ایک لغت مرتب کی ہے جس میں حروف تہجی کے اعتبار سے احادیث کا اندراج کیا گیا ہے۔
- علی رضا برازش نے المعجم المفہرس لالفاظ احادیث وسائل الشیعہ کے نام سے لغت مرتب کی ہے جس میں حروف تہجی کے اعتبار سے احادیث کا اندراج کیا گیا ہے۔
- آیت اللہ الخوئی (متوفی 1413ھ) نے الذریعہ الی تصانیف الشیعہ کے نام سے الوسائل الشیعہ پر تحقیقی کام کیا ہے۔
- سید جواد مصطفوی نے مفتاح الوسائل کے نام سے کتاب مرتب کی ہے جس کی پہلی جلد حرف (الف) پر مشتمل ہے اور یہ شائع ہو چکی ہے۔
- میرزا مہدی صادقی تبریزی نے الوسائل الشیعہ کی تلخیص یعنی تلخیص وسائل الشیعہ کے نام سے کی ہے جس کی 6 جلدیں شائع ہو چکی ہیں۔
اشاعت
ترمیمیہ کتاب سب سے پہلے آیت اللہ شہید شیخ فضل اللہ نوری (متوفی 31 جولائی 1909ء) کی تصحیح کے بعد چھ جلدوں (سائز 35×25 سینٹی میٹر) میں طبع ہوئی۔ بعد ازاں آیت اللہ عبد الرحیم ربانی شیرازی (متوفی 7 مارچ 1992ء) کے تعلیقات کے ساتھ سنہ 1403ھ/ 1983ء میں 20 مجلدات میں زیور طبع سے آراستہ ہوئی۔ اِس کی اگلی طباعت کا کام انتشارات آل البیت لإحیاء التراث قم کے توسط سے انجام پایا اور سنہ 1414ھ/ 1994ء میں شائع ہوئی جو 30 مجلدات پر مشتمل ہے۔
اردو ترجمہ
ترمیموسائل الشیعہ کا اردو میں ترجمہ علامہ محمد حسین نجفی نے ماہِ ربیع الاول 1411ھ/ ستمبر 1990ء کو شروع کیا تھا۔ اکتوبر 2001ء میں پہلی بار یہ اردو ترجمہ شائع ہوا۔ اب تک 17 جلدیں شائع ہو چکی ہیں۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ علامہ امینی: الغدیر فی کتاب والسنۃ و الادب، جلد 11، ص 339۔
- ↑ شیخ حر عاملی: وسائل الشیعہ، جلد 1، مقدمہ کتاب، صفحہ43، مطبوعہ سرگودھا، 2012ء