وفد اشعریین یمن محرم الحرام سنہ میں بارگاہ رسالت میں مدینہ منورہ حاضر ہوا
وفد اشعرین کے معزز اور بڑے قبیلے اشعر کے باشندے تھے اور قبیلہ اشعر اپنے جد امجد اشعر کے نام سے منسوب ہیں۔ ان کے آنے سے پہلے صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا تمھارے پاس ایک قوم آئے گی جن کے دل تمھارے دلوں سے زیادہ نرم ہیں چنانچہ اشعر قبیلہ کے لوگ آئے۔[1] جب یہ لوگ مدینہ میں داخل ہونے لگے تو جوشِ محبت اور فرط عقیدت سے رجز کا یہ شعر آواز ملا کر پڑھتے ہوئے شہر میں داخل ہوئے کہ ؎

غَدًا نَلْقِی الْاَحِبَّۃ مُحَمَّدًا وَّ حِزْبَہ

کل ہم لوگ اپنے محبوبوں سے یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور آپ کے صحابہ سے ملاقات کریں گے۔ ابوہریرہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ یمن والے آ گئے۔ یہ لوگ بہت ہی نرم دل ہیں ایمان تو یمنیوں کا ایمان ہے اور حکمت بھی یمنیوں میں ہے۔ بکری پالنے والوں میں سکون و وقار ہے اور اونٹ پالنے والوں میں فخر اور گھمنڈ ہے۔ چنانچہ اس ارشاد نبوی کی برکت سے اہل یمن علم و صفائی قلب اور حکمت و معرفت الٰہی کی دولتوں سے ہمیشہ مالا مال رہے۔ خاص کرابو موسیٰ اشعری کہ یہ نہایت ہی خوش آواز تھے اور قرآن شریف ایسی خوش الحانی کے ساتھ پڑھتے تھے کہ صحابہ کرام میں ان کا کوئی ہم مثل نہ تھا۔ علم عقائد میں اہل سنت کے امام شیخ ابو الحسن اشعری انہی ابو موسیٰ اشعری کی اولاد میں سے ہیں۔[2][3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. المواہب اللدنیہ، امام احمد بن قسطلانی، صفحہ 660، فرید بکسٹال لاہور
  2. مدارج النبوہ، 2ص367
  3. سیرتِ مصطفی، مؤلف عبد المصطفیٰ اعظمی، صفحہ510، ناشر مکتبۃ المدینہ باب المد ینہ کراچی