وٹولی فرقہ وارانہ تشدد 2008ء

وٹولی فرقہ وارانہ تشدد 2008ء (انگریزی: Vatoli communal violence 2008) اس تشدد کو کہا جاتا ہے جو بھارت کی موجودہ ریاست تلنگانہ کے ایک چھوٹے سے گاؤ وٹولی میں ایک مسلمان خاندان کے سبھی زندہ ارکان کا بے رحمی سے آتش زنی کے ذریعے قتل کیا گیا تھا۔ یہ واقعہ وٹولی میں ہوا تھا جو اس وقت کی متحدہ ریاست آندھرا پردیش کے عادل آباد ضلع میں انجام پایا تھا۔

وٹولی کے واقعے کی سبھی سیاسی جماعتوں نے مذمت کی، جن میں تیلگو دیشم پارٹی، تلنگانہ راشٹرا سمیتی، کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی شامل تھے۔

اس وقت کی آندھرا پردیش حکومت نے اس واقعے کے لیے مجسٹریٹ کی سطح کی تحقیقات کا حکم دیا تھا تا کہ ایک خاندان کے زندہ جلا دینے کے واقعے پر قانونی کار روائی کی جا سکے، تاہم اس ضمن میں کوئی قابل ذکر پیش رفت دیکھنے میں نہیں آیا۔ [1]

عادل آباد ضلع کے سیشنز کورٹ کی جج ارونا ساریکا نے نو ملزمین کے خلاف مقدمے کو خارج کر دیا جنہیں اس سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ سبھی ارکان کا تعلق ہندو واہنی سے تھا۔ مقدمہ کے اخراج کا سبب بھارتی تحقیقاتی ایجنسی سی بی سی آئی ڈی کی جانب سے مناسب تکنیکی اور سائنسی شواہد کا پیش نہیں کیا جانا تھا۔[2]


مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "All parties condemn burning of a family in Adilabad"۔ twocircles.net۔ اخذ شدہ بتاریخ جنوری 15, 2014 
  2. "9 Hindu Vahini accused freed in '2008 Bhainsa riot case' where a Muslim family burnt alive TOPICS: Bhainsa Riot Case Hindu Vahini Members Vatoli Case"۔ Siasat۔ Siasat daily۔ اخذ شدہ بتاریخ دسمبر 17, 2018