تدویر
تدویر (torque) ، قوت کا معیار اثر (Moment of force) یا گھماؤ اثر (turning effect) کسی بھی قوت کے اس رجحان کو کہا جاتا ہے جس کے باعث وہ کسی جرم (object) کو اس کے محور (axis)، نصاب (fulcrum) یا مقبض (pivot) کے گرد گھماتی ہو یا اس کے راستے میں خمیدگی پیدا کرتی ہو۔ اپنے مذکورہ بالا میکانیاتی مفہوم کی وجہ سے ہی یہ اصطلاح علم طبیعیات (و دیگر سائنسی علوم) میں بھی مستعمل پائی جاتی ہے؛ آلات (خودمتحرک) میں اس اصطلاح کو عام طور پر کسی گراری (gear) کی اپنی گھماؤدار حرکت میں رکاوٹ (گھماؤ مزاحمت) پر قابو پانے کی اہلیت کی پیمائش پر استعمال کیا جاتا ہے۔ تدویر کا لفظ عربی کے دور سے ماخوذ ہے اور اردو میں آتا ہے[1] ؛ اسی torque کے لیے ایک اور متبادل خمیت بھی ہو سکتا ہے لیکن تدویر اپنے قواعدی مقام کی وجہ سے احسن ہے۔ تدویر گردشی حرکت میں خطی قوت کے مساوی ہے۔ اس کا تصور ارشمیدس کے لیور کے مطالعہ کے ساتھ پیدا ہوا۔ صرف خطی قوت کا مطلب کسی جسم کو دھکیلنا یا کھینچنا ہوتا ہے لیکن تدویر کا مطلب موڑ نا ، بل دینا یا گھمانا ہے۔ تدویر کی ایک دوسری تعریف اس طرح کی جا سکتی ہے کہ
’’تدویر دراصل قوت کے خطِ عمل اور محور کے درمیان عمودی فاصلہ اور قوت کے مقدار کے حاصل ضرب کے برابر ہوتا ہے۔‘‘
تدویر کو یونانی حرف ٹا (tau) سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ جسے علامتی طور پر لکھا جاتا ہے۔ قوت کے معیار اثر (Moment) کے لیے عام طور پر علامت M استعمال کی جاتی ہے۔ سلیس الفاظ میں ’’ کسی قوت کا کسی جسم کو خاص مرکزی نقطہ کے کرد گھمانے کے اثر کو تدویر (torque) یا قوت کا معیار اثر (Moment of force) کہتے ہیں۔‘‘ دوسرے الفاظ میں تدویر عامل قوت کے کسی جسم کو گھما دینے کی اثر آفرینی (Effectiveness) کا پیمانہ ہوتا ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ماسوائے اختصاصی تذکرہ، مضمون کے تمام الفاظ اردو لغات میں دستیاب ہیں