ٹلٹی
ٹلٹی (انگریزی: Talti) سندھ پاکستان کے ضلع جامشورو، تحصیل سیہون میں قدیم اور تاریخی شہر ہے جو دریائے سندھ کے کنارے واقع ہے۔ ٹلٹی سیہون کے شمال، دادو کے جنوب اور بھان سیدآباد کے جنوب- مشرق میں ہے، سڑک کے ذریعے مذکورہ شہروں سے ملا ہوئا ہے۔ ٹلٹی شہر میں سیکنڈری تک تعلیم کا بندوبست ہے۔ سطح سمندر سے یہ علاقہ 44 میٹر بلندی پر آباد ہے،
2017ء کی مردم شماری کے مطابق ٹلٹی موضع کی آبادی 6716 ہے، جو 1387 گھروں میں رہتی ہے،ٹلٹی یونین کونسل کی آبادی 37694 نفوس پر مشتمل ہے،
تاریخ
ترمیمٹلٹی شہر کا سندھ کے تاریخی شہروں میں شمار ہوتا ہے۔ ٹلٹی کا تاریخی تذکرہ سندھ کے سمہ سلاطین حکمرانوں کے دور کی تاریخ میں موجود ہے۔ ٹلٹی میں سندھ کے محب وطن صوفی بزرگ، عالم اور فقیہ شہید مخدوم بلاول پیدا ہوئے۔ سمہ خاندان کے حکمران جام نظام الدین المعروف جام نندو کے سپہ سالار اور وزیر اعظم مبارک خان المعروف دولہہ دریا خان کا گاؤں رہا ہے۔ دولہہ دریا خان کو جام نظام الدین نے گاؤں گاہا (تعلقہ جوہی) اور ٹلٹی میں جاگیریں عطا کی تھیں۔ سندھ پر شاہ بیگ ارغون کے حملے کے وقت دولہہ دریا خان کے بیٹے محمود اور مٹھن موجود تھے۔ ٹلٹی میں سندھ کے دانشور، ادیب، مصنف، ماہر تعلیم، محقق اور مورخ علامہ عمر بن محمد داؤد پوتہ پیدا ہوئے۔ ٹلٹی میں علامہ دائود پوتہ کا گھر آج بھی خستہ حال میں موجود ہے۔
ٹلٹی کا قدیم قلعہ
ترمیمسمہ حکمرانوں کے دور میں ٹلٹی شہر قلعے میں قائم تھا۔ دفاعی اعتبار سے ٹلٹی کا قلعہ سیہون کے قلعے کے بعد بڑا اہم قلعہ تھا۔ تاریخی تذکروں کے مطابق ٹلٹی کا قلعہ بہت بڑا تھا۔ شاہ بیگ ارغون کے حملے کے وقت قلعے کی موجودگی کی تاریخ تصدیق کرتی ہے۔ شاہ بیگ ارغون کے حملے کے وقت دولہہ دریا خان کے بیٹے محمود اور مٹھن کے ساتھ جرنیل رنمل سوڈھو، سہتوں، سمیجوں اور دوسرے قبائل سے جرنیل ٹلٹی کے قلعے میں جمع ہوئے تھے۔ انھوں نے مل کر شاہ بیگ کا مقابلہ کیا اور ٹلٹی کے قلعے میں لڑتے شہید ہوئے۔ اس وقت ٹلٹی کے قلعہ کے آثار مسمار ہو چکے ہیں۔[1]