ٹھگ بہرام یا بہرام (پیدائش: 1765ء– وفات: 1840ء) اٹھارہویں صدی عیسوی کے نصفِ آخر سے اُنیسویں صدی عیسوی کے اوائل چار عشروں تک وہ ٹھگیوں کے سربراہ کی حیثیت سے ہندوستان میں مشہور تھا۔ ٹھگی دراصل وہ قاتل تھے جو اواخر اٹھارہویں صدی عیسوی سے اُنیسویں صدی عیسوی تک مرکزی ہندوستان میں بہت زور و شور سے اپنی کارروائیوں میں مشغول تھے۔ یہ گروپ نما شکل اختیار کرتے تھے اور باقاعدہ اجتماعی قتل کیا کرتے۔ ٹھگ بہرام نے 1790ء سے لے کر 1840ء تک کل 931 افراد قتل کیے۔ ٹھگ بہرام نے تقریباً تمام قتل رومال یا کمر بند کے ذریعہ سے کیے جنہیں وہ مقتولین کے منہ پر کس کر باندھ دیا کرتا تھا۔[1][2][3] 1840ء میں ٹھگ بہرام کو پھانسی دے دی گئی۔

ٹھگ بہرام
(ہندی میں: ठग बेराम ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1765ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1840ء (74–75 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جبل پور   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات پھانسی   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات سزائے موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن ٹھگ   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سلسلہ وار قاتل ،  قاتل   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
الزام و سزا
جرم قتل   ویکی ڈیٹا پر (P1399) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سوانح حیات

ترمیم

بہرام غالباً 1765ء میں پیدا ہوا، اُس کا مقام پیدائش نا معلوم ہے۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کے زمانہ میں وہ باقاعدہ طور پر قتل کرنے والا قاتل تھا اور 1790ء سے 1840ء تک یعنی قریب پچاس سال تک وہ قاتلوں کی فہرست میں سر اول رہا۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کا ایک افسر جیمز پیٹن اُس کی تلاش میں کئی سال تک سرگرداں رہا۔ اُس کی ذاتی ڈائری سے معلوم ہوتا ہے کہ بہرام نے پچاس سالوں میں 931 افراد کو قتل کیا۔[4]

لفظ ٹھگ یا ٹھگی (انگریزی: thug) انگریزی میں ہندی سے آیا ہے جس کے معنی میں ہر وہ آدمی آتا ہے جو گروپ نما گروہ کی شکل میں قتل کرے یا لوٹ مار کرے، [5] اِس زمانہ میں یہ لوگ لوٹ مار کے علاوہ قتل بھی کیا کرتے تاکہ ہندوستان کے علاقوں میں اُن کی وحشت پھیلی رہے۔ بہرام خود قتل کرنے کے لیے دو ذرائع سے مشہور تھا، ایک اُس کا رومال اور دوسرا کمربند۔ رومال یا کمربند کے ذریعہ وہ منہ پر رکھتے ہوئے گلا گھونٹ کر مار دیتا۔ 1840ء میں وہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے افسران کے ہاتھوں گرفتار ہو گیا اور اُسے پھانسی پر چڑھا دیا گیا۔ اِس کے قتل پر تمام ہندوستان میں سکون و چین کا زمانہ دوبارہ لوٹ آیا۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Dash, Mike (2005)۔ Thug: The True Story of India's Murderous Cult۔ London: Granta pp.283-9
  2. The Top Ten of Everything 1996 (Page 65)۔ ISBN 0-7894-0196-7
  3. Rubinstein, William D. (2004) Genocide: A History۔ Pearson Education Limited. p.83
  4. Paton, James. Collections on Thuggee and Dacoitee. British Library Add.Mss. 41300 fol. 118, 202–03
  5. William Sleeman. Rambles and Recollections of an Indian Official۔